بھارت اگر سرجیکل اسٹرائیک کرتا تو پاکستان بھی اس کا جواب دیتا عبدالباسط

بھارت الزام لگا کر مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف تبدیل نہیں کراسکتا، پاکستانی ہائی کمشنر

بھارت الزام لگا کر مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف تبدیل نہیں کراسکتا، پاکستانی ہائی کمشنر، فوٹو؛ فائل

KARACHI:
بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ 29 ستمبرکی رات لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوئی لیکن بھارت اسے سرجیکل اسٹرائیک کہتا ہے تو کہتا رہے اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان بھی اس کا فوری اور حسب ضرورت جواب دیتا۔

پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کبھی بھی کسی قسم کی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا اور اب وقت آگیا ہے کہ صورتحال کو حقیقت پسندانہ طریقے سے دیکھا جائے، بھارت ہر دہشت گرد حملے کا الزام فوراً پاکستان پر لگا دیتا ہے جب کہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے اور وہ اپنی زمین کبھی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوائے چند ممالک کے پاکستان کے اقوام عالم سے بہترین تعلقات ہیں اوردنیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار سراہتی ہے جب کہ پاک بھارت باہمی تنازعات کے حل کے مطالبات عالمی برادری بھی کررہی ہے۔


عبدالباسط کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر بات نہ کرنا ہی بھارت کا بنیادی مسئلہ ہے لیکن مقبوضہ کشمیر پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، بھارت الزامات لگا کرچاہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر پرمؤقف بدل لیں تویہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015 کی پاک بھارت مشترکہ قرارداد میں بھی واضح ہے کہ مسئلہ کشمیرحل کیا جانا چاہیے اور اگر مسئلہ کشمیرحل ہو جائے تو دیگر معاملات بھی حل ہوجائیں گے جب کہ برہان وانی کے جنازے میں ہزاروں کشمیریوں کی شرکت ان کی جدوجہد آزادی کی گواہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 29 ستمبرکی رات لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ہوئی لیکن بھارت اسے اگر سرجیکل اسٹرائیک کہتا ہے تو کہتا رہے لیکن سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان بھی اس کا فوری اور حسب ضرورت جواب دیتا۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ سارک علاقائی تعاون کی تنظیم ہے اس کا پاک بھارت کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں کیوں کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ سارک کانفرنس ملتوی ہوئی ہو جب کہ یقین ہے کہ 19 ویں سارک کانفرنس اگلے سال پاکستان میں ہی ہوگی۔ عبدالباسط نے کہا کہ ہمیں علامتی نہیں ٹھوس اور جامع مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر بھارت ابھی جامع مذاکرات کیلیے تیار نہیں تو ہمیں انتظارمیں کوئی قباحت نہیں اور مذاکرات برائے مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، مذاکرات باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہوں تب ہی مؤثر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی ایٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے جب کہ دہشت گردی مقامی، علاقائی اورعالمی چیلنج ہے جس سے مل کر لڑنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل بھارت نے پاکستان میں ایل او سی پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا تاہم وہ اس کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کرسکا اور اسی بنیاد پر بھارت نے پاکستان کے خلاف دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا جس کے باعث وہ ملتوی ہوگئی۔
Load Next Story