پاکستان کی سب سے کم عمر ستار نواز رتیکا
رتیکا کو میوزک سیکھنے کا سلیقہ ہے اور اس کے خون میں موسیقی ہے، استاد رئیس خان
موسیقی کی سمجھ اور محبت رکھنے والے گھرانے میں آنکھ کھولنے والی 16 سالہ رتیکا دھنجا کو پاکستان کی سب سے کم عمر ستار نواز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
حیدرآباد کے ایک ہندو خاندان کے گھر جنم لینے والی رتیکا اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ہر ویک اینڈ پر حیدرآباد سے کراچی آتی ہیں، تاکہ شہرہ آفاق ستار نواز استاد رئیس خان سے ستار سیکھ سکیں۔رتیکا جو فرسٹ ائیر پری میڈیکل کی طالبہ ہیں تعلیمی مصروفیات کے ساتھ ساتھ روزانہ چھ گھنٹے ستار کا ریاض کرتی اور وہ سبق دہراتی ہیں جو وہ کراچی کے ہر پھیرے میں استاد رئیس خان سے سیکھ کر آتی ہیں۔
رتیکا کے والد راجندر دھنجا خود بھی ہارمونیم بجاتے ہیں کا کہناہے کہ میں ستار کی ٹیوننگ کرانے ''ناپا'' میں گیا ہوا تھا جہاں استاد رئیس کے بیٹے فرحان خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے درخواست کی کہ وہ رتیکا کو اپنی شاگرد بنا لیں تو وہ مان گئے اور گھر آنے کو کہا۔پہلے دن جب فرحان رتیکا کو سبق دے رہے تھے تو استاد رئیس خان کمرے میں آئے اور کہا کہ رتیکا کو وہ خود ستار بجانا سکھائیں گے۔
عید الاضحیٰ کے تیسرے دن رتیکا کو شاگردی میں لینے کی باقاعدہ طور پر رسم ادا کی گئی جس میں استاد رئیس نے رتیکا کے سیدھے ہاتھ کی کلائی پر سرخ اور پیلے دھاگوں کا گنڈا باندھ کر رتیکا کوشاگردی میں لے لیا۔استاد رئیس کا کہنا تھا کہ رتیکا کو میوزک سیکھنے کا سلیقہ ہے اور اس کے خون میں موسیقی ہے، کیوں کہ رتیکا کے خاندان کا ہر فرد کوئی نہ کوئی ساز بجانا جانتا ہے۔
حیدرآباد کے ایک ہندو خاندان کے گھر جنم لینے والی رتیکا اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ہر ویک اینڈ پر حیدرآباد سے کراچی آتی ہیں، تاکہ شہرہ آفاق ستار نواز استاد رئیس خان سے ستار سیکھ سکیں۔رتیکا جو فرسٹ ائیر پری میڈیکل کی طالبہ ہیں تعلیمی مصروفیات کے ساتھ ساتھ روزانہ چھ گھنٹے ستار کا ریاض کرتی اور وہ سبق دہراتی ہیں جو وہ کراچی کے ہر پھیرے میں استاد رئیس خان سے سیکھ کر آتی ہیں۔
رتیکا کے والد راجندر دھنجا خود بھی ہارمونیم بجاتے ہیں کا کہناہے کہ میں ستار کی ٹیوننگ کرانے ''ناپا'' میں گیا ہوا تھا جہاں استاد رئیس کے بیٹے فرحان خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے درخواست کی کہ وہ رتیکا کو اپنی شاگرد بنا لیں تو وہ مان گئے اور گھر آنے کو کہا۔پہلے دن جب فرحان رتیکا کو سبق دے رہے تھے تو استاد رئیس خان کمرے میں آئے اور کہا کہ رتیکا کو وہ خود ستار بجانا سکھائیں گے۔
عید الاضحیٰ کے تیسرے دن رتیکا کو شاگردی میں لینے کی باقاعدہ طور پر رسم ادا کی گئی جس میں استاد رئیس نے رتیکا کے سیدھے ہاتھ کی کلائی پر سرخ اور پیلے دھاگوں کا گنڈا باندھ کر رتیکا کوشاگردی میں لے لیا۔استاد رئیس کا کہنا تھا کہ رتیکا کو میوزک سیکھنے کا سلیقہ ہے اور اس کے خون میں موسیقی ہے، کیوں کہ رتیکا کے خاندان کا ہر فرد کوئی نہ کوئی ساز بجانا جانتا ہے۔