ٹیسٹ اسکواڈ اوپننگ کے امیدواروں کی لائن لگ گئی
سمیع اسلم اور شان مسعود کے ساتھ احمد شہزاد بھی دوڑ میں شامل ہوگئے، اعلان آج کراچی میں کیا جائے گا
ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان ہفتے کو ہوگا،اوپننگ کے امیدواروں کی لائن لگ گئی، سمیع اسلم اور شان مسعود کے ساتھ احمد شہزاد بھی دوڑ میں شامل ہوگئے، کم بیک کے خواہاں محمد حفیظ کا کیس کمزور نظر آنے لگا، مستند آل راؤنڈر کا خلا پُرکرنے کیلیے افتخار احمد کی جگہ محمد نواز کو شامل کیا جاسکتا ہے، یونس خان کے فٹنس مسائل نے بابر اعظم کی شمولیت کا فیصلہ مزید آسان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین ٹیسٹ سیریز کا آغاز 13 اکتوبر کو ہوگا، دبئی کی مصنوعی روشنیوں میں کھیلے جانے والے اس میچ سے ایشیا میں نئی تاریخ رقم ہوگی، چیف سلیکٹر انضمام الحق میزبان اسکواڈ کا اعلان ہفتے کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کریں گے،کپتان مصباح الحق، اظہر علی، اسد شفیق اور سرفراز احمد کی بیٹنگ آرڈر میں جگہ ایک عرصے سے مستحکم ہے، البتہ انگلینڈ میں اوپنرز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگنے کے بعد تبدیلی کا امکان موجود ہے۔
سمیع اسلم نے چند اچھی اننگز کھیل کر روشن مستقبل کی امید دلائی تھی، شان مسعود ناکامی پر ڈراپ ہوئے،ان کی جگہ احمد شہزاد کو شامل کیے جانے کاآپشن موجود ہے،اوپنر ڈسپلن مسائل کی وجہ سے ورلڈ ٹوئنٹی20کے بعد کسی فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کیلیے منتخب نہیں ہوئے،دورئہ انگلینڈ میں ناقص فارم کے بعد انجری کا شکار ہونے والے محمد حفیظ صحتیاب ہوچکے لیکن پریکٹس میچ میں ناکامی نے ان کا کیس کمزور کردیا۔
گذشتہ ماہ ڈینگی کا شکار ہونے والے یونس خان نائٹ ٹیسٹ کیلیے اپنی عدم دستیابی سے آگاہ کرچکے ہیں،ان کی دیگر دونوں میچز میں شرکت فٹنس کی مکمل بحالی سے مشروط ہوگی،کیریبیئنز کیخلاف ون ڈے سیریز میں مسلسل 3سنچریاں جڑنے والے بابر اعظم کو ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا گیا تھا، اس لیے سینئر بیٹسمین کا خلا پُرکرنے میں آسانی ہوگی،ڈومیسٹک کرکٹ میں بطور اوپنر کھیلنے کا ریکارڈ رکھنے والے نوجوان کرکٹر اننگز کا آغاز بھی کرسکتے ہیں۔
انگلینڈ میں مستند آل راؤنڈر کی کمی محسوس کرنے کا اعتراف چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی کیا تھا، افتخار احمد کی جگہ لینے کیلیے محمد نواز مضبوط امیدوار ہیں،ان فارم عماد وسیم بھی زیر غور ہیں لیکن گیندوں میں اسپن زیادہ ہونے کی وجہ سے نواز کو ٹیسٹ کرکٹ کیلیے زیادہ موزوں خیال کیا جا رہا ہے، انھیں بطور یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر بیک اپ بھی اہم سمجھا جا رہا ہے،دونوں کو شامل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تو محمد رضوان کو باہر بٹھانا پڑے گا، پیس بیٹری میں محمد عامر، وہاب ریاض، سہیل خان، راحت علی اور عمران خان کی پوزیشن مستحکم نظر آ رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اپنا اولین نائٹ ٹیسٹ 13 اکتوبر سے دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیل رہا ہے، سیریز کا دوسرا پانچ روزہ میچ 21 سے 25 تاریخ تک ابوظبی میں ہوگا،30 اکتوبر سے3 نومبر تک آخری ٹیسٹ کی میزبانی شارجہ کو سونپی جائے گی، ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں پاکستان نے کلین سوئپ فتوحات حاصل کی تھیں، یکطرفہ میچز میں شائقین نے دلچسپی نہ لی، البتہ تاریخ کے دوسرے اور پہلے پاکستانی ڈے نائٹ میچ میں منتظمین زیادہ کراؤڈ کے آنے کی امید کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین ٹیسٹ سیریز کا آغاز 13 اکتوبر کو ہوگا، دبئی کی مصنوعی روشنیوں میں کھیلے جانے والے اس میچ سے ایشیا میں نئی تاریخ رقم ہوگی، چیف سلیکٹر انضمام الحق میزبان اسکواڈ کا اعلان ہفتے کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کریں گے،کپتان مصباح الحق، اظہر علی، اسد شفیق اور سرفراز احمد کی بیٹنگ آرڈر میں جگہ ایک عرصے سے مستحکم ہے، البتہ انگلینڈ میں اوپنرز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگنے کے بعد تبدیلی کا امکان موجود ہے۔
سمیع اسلم نے چند اچھی اننگز کھیل کر روشن مستقبل کی امید دلائی تھی، شان مسعود ناکامی پر ڈراپ ہوئے،ان کی جگہ احمد شہزاد کو شامل کیے جانے کاآپشن موجود ہے،اوپنر ڈسپلن مسائل کی وجہ سے ورلڈ ٹوئنٹی20کے بعد کسی فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کیلیے منتخب نہیں ہوئے،دورئہ انگلینڈ میں ناقص فارم کے بعد انجری کا شکار ہونے والے محمد حفیظ صحتیاب ہوچکے لیکن پریکٹس میچ میں ناکامی نے ان کا کیس کمزور کردیا۔
گذشتہ ماہ ڈینگی کا شکار ہونے والے یونس خان نائٹ ٹیسٹ کیلیے اپنی عدم دستیابی سے آگاہ کرچکے ہیں،ان کی دیگر دونوں میچز میں شرکت فٹنس کی مکمل بحالی سے مشروط ہوگی،کیریبیئنز کیخلاف ون ڈے سیریز میں مسلسل 3سنچریاں جڑنے والے بابر اعظم کو ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا گیا تھا، اس لیے سینئر بیٹسمین کا خلا پُرکرنے میں آسانی ہوگی،ڈومیسٹک کرکٹ میں بطور اوپنر کھیلنے کا ریکارڈ رکھنے والے نوجوان کرکٹر اننگز کا آغاز بھی کرسکتے ہیں۔
انگلینڈ میں مستند آل راؤنڈر کی کمی محسوس کرنے کا اعتراف چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی کیا تھا، افتخار احمد کی جگہ لینے کیلیے محمد نواز مضبوط امیدوار ہیں،ان فارم عماد وسیم بھی زیر غور ہیں لیکن گیندوں میں اسپن زیادہ ہونے کی وجہ سے نواز کو ٹیسٹ کرکٹ کیلیے زیادہ موزوں خیال کیا جا رہا ہے، انھیں بطور یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر بیک اپ بھی اہم سمجھا جا رہا ہے،دونوں کو شامل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تو محمد رضوان کو باہر بٹھانا پڑے گا، پیس بیٹری میں محمد عامر، وہاب ریاض، سہیل خان، راحت علی اور عمران خان کی پوزیشن مستحکم نظر آ رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اپنا اولین نائٹ ٹیسٹ 13 اکتوبر سے دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیل رہا ہے، سیریز کا دوسرا پانچ روزہ میچ 21 سے 25 تاریخ تک ابوظبی میں ہوگا،30 اکتوبر سے3 نومبر تک آخری ٹیسٹ کی میزبانی شارجہ کو سونپی جائے گی، ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں پاکستان نے کلین سوئپ فتوحات حاصل کی تھیں، یکطرفہ میچز میں شائقین نے دلچسپی نہ لی، البتہ تاریخ کے دوسرے اور پہلے پاکستانی ڈے نائٹ میچ میں منتظمین زیادہ کراؤڈ کے آنے کی امید کر رہے ہیں۔