ٹیلی کام سیکٹر میں چھانٹیوں ٹیرف و سم نرخ بڑھانے پر غور

انفارمیشن میمورنڈم جاری نہ ہوسکا، تھری جی لائسنس نیلامی موخر ہونے کا خدشہ


Business Reporter December 12, 2012
ٹیلی کام کمپنیوں نے فروخت میں کمی اور اخراجات میں اضافے کے اثرات صارفین کو منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے، ذرائع فوٹو: فائل

تھری جی لائسنس کی نیلامی کے لیے نظرثانی شدہ انفارمیشن میمورنڈم دسمبر کے 10 روز گزر جانے کے باوجود جاری نہ ہوسکا جس سے تھری جی لائسنس کی نیلامی کے عمل میں تاخیر کاسامنا ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق تھری جی لائسنس کی نیلامی کے لیے نظرثانی شدہ آئی ایم دسمبر کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جانا تھا جو اب تک جاری نہیں کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے لائسنس فیس کی وصولی 5 سے 10 سال کے عرصے میں کرنے کی سہولت کے بجائے نظر ثانی انفارمیشن میمورنڈم میں ادائیگی کی مدت 3 ماہ سے کم کرکے 1 ماہ کیے جانے کی اطلاعات ہیں جس کا مقصد موجودہ حکومت کی مدت کے خاتمے سے قبل لائسنس فیس کا حصول ہے۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق ملکی حالات کے پیش نظر ٹیلی کام انڈسٹری کیلیے ایک ماہ کے مختصر عرصے میں لائسنس فیس کی ادائیگی کی شرط پر عمل درآمد دشوار ہے، ملک میں اسمارٹ فونز استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد پہلے ہی 10 فیصد تک محدود ہے جس سے تھری جی کی سہولت سے ریونیو حاصل کرنے میں بھی وقت لگے گا۔ ادھر ریٹیل آئوٹ لیٹ سے سم کی فروخت بند ہونے کے بعد ٹیلی کام انڈسٹری میں براہ راست روزگار سے منسلک ملازمین کی چھانٹیوں پر غور شروع کردیا ہے۔

05

ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ ملک بھر میں2لاکھ ریٹیل آئوٹ لیٹ بند ہونے سے 5 سے 6 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ کمپنیوں سے براہ راست منسلک 25 ہزار افراد کے روزگار کو بھی خطرات لاحق ہیں، کمپنیوں نے کنکشنز کی رجسٹریشن اور تصدیق کیلیے کال سینٹرز کی خدمات لے رکھی ہیں، ریٹیل آئوٹ لیٹ سے فروخت بند ہونے کے بعد کال سینٹرز کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے جس سے کال سینٹرز میں بھی نوجوانوں کو فارغ کردیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے فروخت میں کمی اور اخراجات میں اضافے کے اثرات صارفین کو منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے جس کے لیے کال ٹیرف میں اضافہ کرتے ہوئے سم کی فروخت اور تبدیلی کے چارجز میں اضافہ متوقع ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام انڈسٹری ملک میں ایڈورٹائزنگ انڈسٹری کے 35 فیصد ریونیو کا ذریعہ ہے، ریٹیل آئوٹ لیٹ سے فروخت بند ہونے کے بعد کمپنیوں کی جانب سے ایڈورٹائزنگ کے اخراجات میں بھی کٹوتی کردی جائے گی جس سے ایڈورٹائزنگ کا شعبہ بھی متاثر ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں