مقبوضہ کشمیر میں پھر مظاہرے

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ایک 12 سالہ بچے جنید کو شہید کر دیا اور پھر اس کی نماز جنازہ پر بھی شیلنگ کی


Editorial October 09, 2016
فوٹو:فائل

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ایک 12 سالہ بچے جنید کو شہید کر دیا اور پھر اس کی نماز جنازہ پر بھی شیلنگ کی۔ اس بربریت کے خلاف ایک بار پھر وادی میں بھرپور مظاہرے شروع ہوگئے۔ بھارتی فورسز نے جمعہ کو سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب مارچ کرنیوالے کشمیریوں پر شیلنگ کی اور پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کیا جس سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ 12 سالہ جنید کو سر میں چھرے لگے تھے اور وہ ہفتے کی صبح دم توڑ گیا۔ اس کی میت جب اسپتال سے گھر لائی گئی تو ہزاروں لوگ اس کے گھر امڈ آئے اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف شدید نعرے لگائے۔ جنید اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں حالیہ تحریک کے دوران ابتک 110 افراد شہید جب کہ 15 ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوچکے ہیں۔ اتوار کو مسلسل 93 ویں روز بھی سرینگر اور دیگر قصبوں میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا جب کہ کئی علاقوں میں کرفیو اور پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔ حریت کے سیکریٹری جنرل شبیر احمد شاہ نے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا گیا تو خطے میں کسی بھی وقت ایک معمولی چنگاری بڑی تباہی کا موجب بن سکتی ہے۔ جے کے ایل ایف کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر، فلسطین اور دیگر عالمی تنازعات کو حل کیے بغیر دنیا میں پائیدار امن و استحکام جیسے خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتے۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر عالمی ضمیر بھارت کی اس بربریت پر کیوں ٹس سے مس نہیں ہو رہا اور دنیا کی اکلوتی سپر پاور ہونے کا دعوے دار امریکا بھی یہی روایتی بیان جاری کرتا رہتا ہے کہ دونوں ملک آپس میں بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں حالانکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ طے شدہ مذاکرات کو بھی بہانے بہانے سے ملتوی کر دیتا ہے بلکہ اس مرتبہ جب سارک سربراہ کانفرنس میں دونوں ملکوں کے اکابرین کا مل بیٹھنے کا موقع پیدا ہوا تھا تو نہ صرف یہ کہ بھارت نے شرکت سے انکار کیا بلکہ بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال اور افغانستان جیسے اپنے حاشیہ برداروں سے کام لیتے ہوئے سارک کانفرنس ہی منسوخ کرا دی جس سے سارک کے وجود کے قائم رہنے پر ہی سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔

البتہ امریکا نے یہ یقین دہانی ضرور کرائی ہے کہ وہ پاکستان کو دہشتگردوں کی کفیل ریاست قرار دینے کا خواہاں نہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا پاکستان کو دہشتگردوں کی کفیل ریاست قرار دینے سے متعلق بل اور آئینی پٹیشن کی حمایت کرے گا تو اس کا جواب تھا کہ نہیں۔ دہشتگردی پاکستانی شہریوں اور بچوں کے لیے بھی خطرہ ہے اور پاکستان نے اس چیلنج کو انتہائی سنجیدگی سے قبول کیا اور امریکا جنوبی ایشیا سے دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے انھوں نے فرمایا کہ کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات کی ضرورت ہے' عجیب بات ہے کہ اگر بھارت مذاکرات پر تیار نہیں تو اکیلا پاکستان کیا کر سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ جب تک سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے حق خودارادیت کے تحت مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک برصغیر کی تقسیم کا ایجنڈا نامکمل رہے گا۔ جنرل اسمبلی میں نوآبادیت کے خاتمے سے متعلق مسائل پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کی نسلیں کھوکھلے وعدوں اور بے رحم جارحیت کا سامنا کر رہی ہیں جب کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں عوام کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ استعمال کر رہی ہے جو ریاستی دہشتگردی کی بد ترین مثال اور جنگی جرم ہے نیز پسند اور ناپسند کی بنیاد پر قراردادوں پر عملدرآمد کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس کے ساتھ ہی وزیراعظم محمد نواز شریف کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں کہا ہے کہ بیرونی مشنوں کے ذریعے میزبان ملکوں کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر سے متعلق متفقہ قرارداد سے آگاہ کیا جائے گا جب کہ اڑی جیسے خودساختہ واقعات سے بھارت مسئلہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر پاکستان پر جارحیت کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے' اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان خاصی کشیدگی ہے' عالمی برادری کو اس معاملے میں مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ورنہ یہ علاقہ ایٹمی فلش پوائنٹ بن سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں