نا اہلی کیس الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا وکیل وزیراعظم
چیف الیکشن کمشنر نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کردی
وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا لہذا پاناما لیکس پر وزیراعظم کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کی جائیں۔
اسلام آباد میں چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں پانامالیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، اسحاق ڈار اور حمزہ شہباز کیی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا، پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر حسین بخاری نے اعتراض کیا کہ ہمیں وزیراعظم کے جواب کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن پہلے درخواستوں پر سماعت کے اختیار کا فیصلہ کرے۔
پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے لئے دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ انہوں نے گزشتہ سماعت پر وزیراعظم کو کام کرنے سے روکنے کی درخواست دائر کی تھی، الیکشن کمیشن کے حکم کے برعکس وزیراعظم کی جانب سے جواب دائر نہیں کیا گیا، جس پر وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ انہیں اس سلسلے میں اب تک کوئی نوٹس نہیں ملا۔ وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا، الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر وزیراعظم کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کرے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پاناما لیکس سے متعلق تمام درخواستیں مماثلت رکھتی ہیں، تمام درخواستوں پر اعتراضات کو اکٹھا ہی سنیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں گے اعتراضات پر دلائل کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں۔
دوسری جانب دیگر کیسز کی بھی سماعت ہوئی جس میں عوامی نیشنل پارٹی کی بشریٰ گوہر نے پی ٹی آئی کے سینیٹر لیاقت ترکئی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی استدعا کی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا آپ باقی فورمز پر بھی ایسی درخواست کرتی ہیں، ہمارے پاس اور بھی کیسز ہیں جن کے لئے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔
عمران خان کی نااہلی سےمتعلق شاہ نوازڈھلوں کی درخواست کی سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حامد خان پیش ہوئے جنہوں نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج نہیں کیا، ہم سامنا کرنے کو تیار ہیں، اسپیکر کی جانب سے بھی عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا، اسپیکر کے ریفرنس اور درخواست کو منسلک کر کے ایک ساتھ سماعت کرلی جائے۔
اسلام آباد میں چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں پانامالیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، اسحاق ڈار اور حمزہ شہباز کیی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا، پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر حسین بخاری نے اعتراض کیا کہ ہمیں وزیراعظم کے جواب کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن پہلے درخواستوں پر سماعت کے اختیار کا فیصلہ کرے۔
پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے لئے دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ انہوں نے گزشتہ سماعت پر وزیراعظم کو کام کرنے سے روکنے کی درخواست دائر کی تھی، الیکشن کمیشن کے حکم کے برعکس وزیراعظم کی جانب سے جواب دائر نہیں کیا گیا، جس پر وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ انہیں اس سلسلے میں اب تک کوئی نوٹس نہیں ملا۔ وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا، الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر وزیراعظم کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کرے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پاناما لیکس سے متعلق تمام درخواستیں مماثلت رکھتی ہیں، تمام درخواستوں پر اعتراضات کو اکٹھا ہی سنیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت 2 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں گے اعتراضات پر دلائل کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں۔
دوسری جانب دیگر کیسز کی بھی سماعت ہوئی جس میں عوامی نیشنل پارٹی کی بشریٰ گوہر نے پی ٹی آئی کے سینیٹر لیاقت ترکئی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی استدعا کی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا آپ باقی فورمز پر بھی ایسی درخواست کرتی ہیں، ہمارے پاس اور بھی کیسز ہیں جن کے لئے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔
عمران خان کی نااہلی سےمتعلق شاہ نوازڈھلوں کی درخواست کی سماعت پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حامد خان پیش ہوئے جنہوں نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج نہیں کیا، ہم سامنا کرنے کو تیار ہیں، اسپیکر کی جانب سے بھی عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا، اسپیکر کے ریفرنس اور درخواست کو منسلک کر کے ایک ساتھ سماعت کرلی جائے۔