سیاسی مخالفین کا جنازہ اٹھ گیا اس لیے اقتصادی راہداری کی مخالفت ہورہی ہے مولانا فضل الرحمان

راہداری منصوبے کی ذمہ داری ہم نے لی ہے اور اس کو پورا کریں گے، سربراہ جے یو آئی (ف)


ویب ڈیسک October 10, 2016
کسی کے پاس اتنی بڑی کنجی ہے کہ اسلام آباد کو بند کر سکے، فضل الرحمان۔ فوٹو : فائل

KOHAT: فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ راہداری پر آج مخالفت اس لیے کی جا رہی ہے کہ سیاسی طور پر ہمارے مخالفین کا جنازہ اٹھ گیا ہے جب کہ قبائل کو غلام قوم نہ سمجھا جائے ان کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں اس پر ریفرنڈم کرائیں۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب سے راہداری کا معاملہ شروع ہوا ہے،اس وقت جو روٹ ہے ایک دفعہ بھی اس پر کوئی مسئلہ نہیں اٹھایا گیا تھا جب کہ راہداری منصوبے پر تمام پارٹیاں متفق تھیں اور وزیر اعظم کی میٹنگ میں یہی وزیر اعلیٰ موجود تھے جنہوں نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا لیکن آج مخالفت اس لیے کی جا رہی ہے کہ سیاسی طور پر ہمارے مخالفین کا جنازہ اٹھ گیا ہے اور اب وہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راہداری منصوبے پر ڈیرہ اسماعیل سے آگے تیزی سے کام جاری ہے،جب کام شروع ہوگیا ہے تو اس پر سوال اٹھانے کا کیا مطلب ہے لہذا شکست خوردہ ذہن کے لوگ گھروں میں بیٹھ جائیں، راہداری منصوبے کی ذمہ داری ہم نے لی ہے اور اس کو پورا کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں ہمارے تحفظات پر فلور آف دی ہاؤس تبصرہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کیا جرگوں کی قراردادوں سے مقافقت رکھتی ہے جب کہ 70 سال پہلے انگریز نے جو الفاظ قبائل کے بارے میں استعمال کیے وہی رپورٹ میں استعمال ہوتے ہیں کیا یہ قبائل کی توہین نہیں ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ کنونیشن سنٹر میں ہونے والے دو قومی جرگوں کا ذکر رپورٹ میں کیوں نہیں کیا گیا، اصلاحات کی رپورٹ میں ایک ہی شق پر زور دیا گیا ہے کہ فاٹا کا صوبے میں انضام جب کہ طے یہ ہوا تھا کہ اسلام آباد سے قبائل پر سیاسی تسلط نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قبائل کو غلام قوم نہ سمجھا جائے، ان کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں اس پر ریفرنڈم کرائیں یا قبائل سے پوچھ لیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے پرانے نظام کو برقرار رکھنے اور نئے صوبے کی بات ہم نہیں کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جو قبائل کہتے ہیں وہ ہمیں قبول ہے لہذا فاٹا اور قبائل کے مسئلے کو متنازع نہ بنایا جائے، قبائل کو ان کا گھر مہیا کریں تب جا کر وہ کھلے ذہن کے ساتھ فیصلہ دے سکیں گے، ہم نے تنازع کی بات نہیں کی کیونکہ ہم تنازع حل کرنے والے لوگ ہیں، فاٹا اپنے جعفرافیائی حوالے سےخیبرپتونخوا کا ایک زون ہے جب کہ فاٹا میں اس دفعہ الیکشن کیسے ہوا یہ تو ہمیں بھی پتہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سینکڑوں قانون تعزیرات ہند کے بعد تعزیرات پاکستان کہلائے ہیں،اس پر میں کہتا ہوں کہ قرآن و سنت کا قانون لاؤ۔

فضل الرحمان نے کہا کہ کسی کے پاس اتنی بڑی کنجی ہے کہ اسلام آباد کو بند کر سکے، یہ لوگ پدیاں ہیں، کیا پدی کیا پدی کا شوربا جب کہ بلاول کوبیٹا کہتا ہوں کیونکہ وہ زرداری صاحب اور محترمہ کا بیٹا ہے اور ہمارے ان سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔