معاشی چیلنجز پر قابو پانے کی منظم کوشش نہیں ہوئی تھنک ٹینک

ملک پربیرونی قرضوں کا بوجھ بہت تیزی سے بڑھا، رپورٹ 2016، مارک اپ میں کمی کی تعریف


این این آئی October 11, 2016
بچت اور سرمایہ کاری مطلوبہ ہدف سے نیچے رہے جبکہ اخراجات میں اضافہ ہوا۔ فوٹو: فائل

KARACHI: تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے 2015-16کے لیے حکومت کی معاشی کار کردگی پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق 2015-16 میں اگر چہ حکومت نے درمیانہ درجے کی کارکردگی دکھائی ہے لیکن اس دوران معیشت کو درپیش چیلنجز اور مشکلات پر قابوپانے کے لیے کوئی منظم کوشش نہیں کی گئی ۔ رپورٹ کے مطابق کچھ معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے جس میں مالی خسارہ اور مہنگائی وغیرہ میں کمی شامل ہے ۔

اس کے علاوہ بہت عرصے بعدایف بی آر نے اپنا ہدف نہ صرف پورا کیا ہے بلکہ اس میں 20 فیصد گروتھ بھی دی ہے رپورٹ کے مطابق اخراجات بجٹ کے اندر ہی رہے نیز کم مارک اپ کی شرح میں کمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس کی وجہ سے پرائیویٹ کریڈٹ میں اضافہ ہوا تاہم مستقبل کی معیشت کا انحصار حکومت کی طر ف سے پالیسیوں میں کی گئی تبدیلیوں پر ہو گا ۔اقتصادی ترقی کی بنیاد دو ستونوں پر مشتمل ہونی چاہیے جس میں طویل عرصے کیلیے بنیادی اصلاحات اور پیداوار بڑھانے کی صلاحیت شامل ہیں۔آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ کے مطابق بیرون ملک سے انتہائی زیادہ قیمت پر لیے گئے قرضوں کی وجہ سے ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑی تیزی سے بڑھا ہے نیز پاکستان کا بیرونی شعبہ انتہائی کمزور ہے 2015-16 میں برآمدات انتہائی تیزی سے نیچے گری ہیں ۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا حوالہ دیتے ہوئے آئی پی آر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 4 سال کے لیے اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 1.8فیصد سے 2.3فیصد رہے گا جبکہ بیرونی قرضے جن میں 2015-16 میں 7.3بلین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا 2019-20میں 14.4بلین ڈالر ہو جائینگے۔ اس کے علاوہ قلیل مدتی قرضے بھی جی ڈی پی کا 4.2فیصد سے 8فیصد ہو جائیںگے ۔جائزہ رپورٹ کے مطابق جہاں تک زیادہ پیداواری صلاحیت کا تعلق ہے یہ بہترین انفرااسٹرکچر ،اعلیٰ ہنر ، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور طرز حکومت کی بہتری سے آتی ہے 2015-16میں ان پالیسیوں میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی طرز حکومت کو بہتر کیا گیا اور نہ ہی دوسری بنیادی چیزوں پر توجہ دی گئی ۔

عوام کی بہتری کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے ابھی تک کوئی با معنی پروگرام نہیں دیا ۔پیداواری سیکٹر سست روی کا شکار رہا، اہم فصلوں کی پیداوار میں 6.25فیصد کمی واقع ہوئی ۔آئی پی آر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہاں پر کچھ عناصر نے شعبہ زراعت سے کھیلنے کی کوشش کی ہے اگرچہ منصوبہ سازوں نے پانی کی دستیابی کے لیے کچھ کوشش کی ہے لیکن آب رسانی کیلئے حکومت نے فنڈز میں کمی کر دی ہے ۔صنعتی شعبے نے3.12فیصد سے ترقی کی ہے جبکہ سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے ۔سرمایہ کاری اور صنعت سازی کے لیے سب سے اہم مسئلہ بجلی کی پیداوار ہے جو جو ںکا توں ہے اور نہ ہی حکومت نے اس شعبے کی مکمل بہتری کے لے کوئی قدم اٹھایا ہے ۔ بچت اور سرمایہ کاری مطلوبہ ہدف سے نیچے رہے جبکہ اخراجات میں اضافہ ہوا ۔آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ اس کے منصوبہ سازوں کو چاہیے کہ وہ پولیٹیکل اکانومی کا دوبارہ جائزہ لیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |