روس ترکی گیس پائپ لائن معاہدہ تیسرا جوہری پلانٹ ماسکو کی مدد سے تعمیر کریں گے اردوان
پوتن نے روسی مارکیٹ کو ترک شراکت داروں کے لیے کھولنے کا اعلان کردیا
روس اور ترکی میں گیس پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ ہوگیا جبکہ صدر پوتن نے ترکی کے ساتھ اقتصادی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ملک کی مارکیٹ کو ترک شراکت داروں کیلیے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے یہ اعلان ترک صدر کے ساتھ گزشتہ روز استنبول میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر روس اور ترکی نے گیس معاہدے پر بھی دستخط کیے جس کے ذریعے ترکی روس کی گیس حاصل کریگا۔ دونوں صدور نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں اور خاص طور پر اقتصادی تعلقات بڑھانے اور شام کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ پوتن نے ترکی کی زرعی مصنوعات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس ترکی کو ارزاں نرخوں پر قدرتی گیس برآمد کرنے جا رہا ہے۔
قبل ازیں دونوں صدور نے روس سے ترکی تک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کی حمایت کا اظہار کیا جو 2019 تک مکمل ہوگا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے بعد یہ منصوبہ معطل کردیا گیا تھا۔ صدر اردوان اور ان کے روسی ہم منصب نے استنبول میں منعقدہ عالمی توانائی کانفرنس سے الگ الگ خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک ترک اسٹریم منصوبے کو پایہ تکمیل کو پہنچانا چاہتے ہیں۔اس پائپ لائن کے ذریعے روس سے ترکی اور پھر وہاں سے یورپی یونین کے رکن ممالک کو قدرتی گیس مہیا کی جائے گی۔ پوتن نے کہا کہ ''ہم یورپی یونین کو گذشتہ 50سال سے توانائی مہیا کررہے ہیں۔اب ہم ایک دوسرے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔
ہم ترک سٹریم کے بارے میں صدر اردوان اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ بات کررہے ہیں اور ہم اس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں''۔ صدر اردوان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم ترک اسٹریم منصوبے کا مثبت انداز میں جائزہ لے رہے ہیں اور ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکی ملک میں روس کی مدد سے تیسرے جوہری پاور پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے پر عملدرآمد کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی آئندہ برسوں میں ملک کی بجلی کی ضروریات کا 10 فیصد جوہری توانائی سے حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ہمیں مل کر شام اورعراق کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔
انھوں نے یہ اعلان ترک صدر کے ساتھ گزشتہ روز استنبول میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر روس اور ترکی نے گیس معاہدے پر بھی دستخط کیے جس کے ذریعے ترکی روس کی گیس حاصل کریگا۔ دونوں صدور نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں اور خاص طور پر اقتصادی تعلقات بڑھانے اور شام کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ پوتن نے ترکی کی زرعی مصنوعات پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس ترکی کو ارزاں نرخوں پر قدرتی گیس برآمد کرنے جا رہا ہے۔
قبل ازیں دونوں صدور نے روس سے ترکی تک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کی حمایت کا اظہار کیا جو 2019 تک مکمل ہوگا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے بعد یہ منصوبہ معطل کردیا گیا تھا۔ صدر اردوان اور ان کے روسی ہم منصب نے استنبول میں منعقدہ عالمی توانائی کانفرنس سے الگ الگ خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک ترک اسٹریم منصوبے کو پایہ تکمیل کو پہنچانا چاہتے ہیں۔اس پائپ لائن کے ذریعے روس سے ترکی اور پھر وہاں سے یورپی یونین کے رکن ممالک کو قدرتی گیس مہیا کی جائے گی۔ پوتن نے کہا کہ ''ہم یورپی یونین کو گذشتہ 50سال سے توانائی مہیا کررہے ہیں۔اب ہم ایک دوسرے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔
ہم ترک سٹریم کے بارے میں صدر اردوان اور دوسرے شراکت داروں کے ساتھ بات کررہے ہیں اور ہم اس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں''۔ صدر اردوان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم ترک اسٹریم منصوبے کا مثبت انداز میں جائزہ لے رہے ہیں اور ہماری کوششیں جاری ہیں۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکی ملک میں روس کی مدد سے تیسرے جوہری پاور پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے پر عملدرآمد کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی آئندہ برسوں میں ملک کی بجلی کی ضروریات کا 10 فیصد جوہری توانائی سے حاصل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ہمیں مل کر شام اورعراق کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔