قائمہ کمیٹی میں فیئرٹرائل بل منظورن لیگمتحدہ کے تحفظات

بل قانون بننے پرتفتیشی ایجنسیوںکوجاسوسی کے نئے وسیع تراختیارات مل جائیں گے

بل قانون بننے پرتفتیشی ایجنسیوںکوجاسوسی کے نئے وسیع تراختیارات مل جائیں گے فوٹو: اے پی پی/ فائل

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے کثرت رائے سے شفاف تفتیش کے انویسٹی گیشن فار فیئر ٹرائل بل 2012 کی منظوری دیدی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئر پرسن نسیم اخترکی سربراہی میں ہوا۔

کمیٹی نے ممبران کی طرف سے بل میں بعض ترامیم کی بھی منظوری دی جبکہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے چیئر پرسن کے رویے اور بل کی منظوری کے طریقۂ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئر پرسن نے اجلاس کے دوران اچانک بل کی منظوری کا اعلان کیا۔ بل قانون بن جانے کی صورت میں تفتیشی ایجنسیوںکو مشکوک افرادکی ای میلز تک رسائی، ٹیلی فون ٹیپ کرنے، ان کی جاسوسی کرنے اور ویڈیو بنانے کا اختیار حاصل ہو جائیگا۔ این این آئی کے مطابق فیئرٹرائل ایکٹ کے تحت ای میل، ٹیلی فونک گفتگو اور دیگر الیکٹرانک ڈیٹا مجرموں کیخلاف بطور شواہد استعمال ہو سکیں گے۔




مسلم لیگ ن نے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیسے یقین کیا جائے کہ یہ بل صرف دہشتگردوں کیخلاف استعمال ہوگا۔ اگر کوئی بچہ غلطی سے کوئی ای میل کردیتا ہے توکیا اس بچے کا بھی ٹرائل کیا جائیگا۔ ثنا نیوزکے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان نے چیئر پرسن کے رویے کے خلاف اجلاس سے واک آئوٹ کیا ۔ آن لائن کے مطابق مسلم لیگ ن کے ممبران کا کہنا تھا کہ بل سے متعلق اپنے تحفظات کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھیںگے اور اس بل کی احتساب بل کی طرح مخالفت کی جائے گی۔
Load Next Story