بھارت کی سامراجی ذہنیت عالمی امن کیلیے خطرہ ہے پاکستان

خطے میں قیام امن کے لئے ہتھیاروں کی دوڑ کو محدود اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنا ہوگا، پاکستانی مندوب


ویب ڈیسک October 11, 2016
خطے میں قیام امن کے لئے ہتھیاروں کی دوڑ کو محدود اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنا ہوگا، پاکستانی مندوب.فوٹو: فائل

اقوام متحدہ میں پاکستان کی نائب مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہے۔



اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق امور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں ہندوستان کی سامراجی ذہنیت کے حصول کی کوشش، اسلحہ کی دوڑ، فوجی برتری کے اقدامات اورسلامتی سے متعلق امور پر بامعنی مذاکرات سے مسلسل انکار نہ صرف خطے بلکہ بین الاقوامی استحکام کیلیے خطرہ ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک کی جانب سے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرنا پاکستان کی بنیادی سیکیورٹی کو چیلنج کررہا ہے، 1974 میں پاکستان کی سیکیورٹی کو اس وقت چیلنج کیا گیا جب بھارت نے جوہری دھماکے کیے، اس اقدام کے بعد علاقائی سلامتی اور اسٹرٹیجک استحکام کو برقرار رکھنے کیلیے پاکستان کے پاس جوابی طور پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔



تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جنوبی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کیلیے بھارت کو کئی تجاویز دیں جن میں آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات پر یکساں طور پر عملدرآمد اورتمام جوہری تنصیبات کی دو طرفہ بنیادوں پر معائنے کی پیش کش شامل تھیں، دیگر تجاویز میں این پی ٹی پر یکساں طور پر دستخط، علاقائی سطح پرجوہری تجربات پر پابندی، جنوبی ایشیا میں زیرو میزائل رجیم اورعدم جارحیت کے معاہدے پر دستخط شامل ہیں تاہم بدقسمتی سے بھارت نے ان میں سے کسی بھی تجویزکا مثبت جواب نہیں دیا۔



پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے وزیراعظم نواز شریف کے گذشتہ ماہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم نے بھارت کو جوہری تجربات پر پابندی کی پیش کش کی تھی ، ہم اس تجویز پر بھارتی ردعمل کا انتظار کررہے ہیں۔ انھوں نے کمیٹی کے مندوبین کو بتایا کہ جنوبی ایشیاکے خطے میں امن اوراستحکام کی منزل اس وقت تک حاصل نہیں کی جاسکتی جب تک جموں وکشمیرکے دیرینہ تنازعہ کو حل نہیں کیا جاتا، جوہری ہتھیاروں اورمیزائلوں کی دوڑ کے ضمن میں اقدامات نہیں کئے جاتے اور روایتی فورسز میں توازن کو نئے سرے سے قائم نہیں کیا جاتا۔ اسٹرٹیجک ریسٹریٹنٹ رجیم کیلیے پاکستان کی تجویزان بنیادی عناصر پرمشمتل ہے، ہم نے علاقائی امن اور سلامتی کیلیے اپنے عزم کا اظہارکیا ہے ۔



ایٹمی مواد کو کم کرنے کے معاہدے پر کسی قسم کا اتفاق نہ ہونے پر تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان معاہدے پر ماہرین کی ایسی کسی تجویز کو قبول نہیں کرے گا جب تک اس پر کانفرنس میں ضروری کام مکمل نہ کرلیا جائے،نیوکلیئرسپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کا بھرپوردفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس گروپ میں شامل ہونے کی تمام شرائط پر پورا اتر رہا ہے، ہمیں یقین ہے کہ این ایس جی کی رکنیت کے لئے تمام ضابطہ کاروں کو مدنظر رکھا جائے گا اور خاص طور پر جوہری عدم پھیلاؤ(این پی ٹی) کے معاہدے پر دستخط رکھنے کی شرط کو بھی سامنے رکھا جائے گا۔



بھارتی مندوب سدھارتھ ناتھ نے اجلاس میں سوال کیا کہ پاکستان تخفیف اسلحہ کی کانفرنس میں پیشرفت میں رکاوٹ کا ذمے دار ہے جس پر اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے سیکنڈ سیکریٹری یاسر عمار نے ان سے استفسارکیا کہ بھارت نے دوطرفہ بنیادوں پرجوہری تجربات پر پابندی کی پاکستانی تجویز کا جواب کیوں نہیں دیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نے کیمیائی ہتھیاروں کوذخیرہ کرنے ، ان کے استعمال، ترقی اور پیداوار کے کنونشن میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس نے 1998 میں جوہری تجربات بھی کیے ہیں، بھارت جوہری آبدوزوں کو ترقی دینے پربھی کام کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے ان اقدامات نے اسٹرٹیجک سلامتی اورتوازن برقرار رکھنے کیلیے پاکستان کو جوابی اقدامات پر مجبورکیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں