بھارت نے کشمیریوں کو یاد حسینؓ منانے سے بھی محروم کردیا
سرینگر اور بڈگام میں محرم کے جلوسوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال، شوپیاں میں دستی بم کا دھماکا، 4 اہلکاروں سمیت 12 زخمی
مقبوضہ کشمیر میں 95 روز بعد بھی کشیدگی برقرار ہے، سری نگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر شہروں میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ ہے جبکہ لال چوک سیل کر دیا گیا، قابض سیکیورٹی فورسز نے کشمیریوں کو محرم کے جلوس نکالنے سے بھی روک دیا۔
مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی بحال نہ ہو سکے، بھارت مخالف مظاہرے روکنے کیلیے وادی میں کرفیو بدستور نافذ ہے، کٹھ پتلی انتظامیہ نے سری نگر کے متعدد علاقوں میں نقل وحرکت پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔ بھارتی فوج کی پیلٹ گن کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 12 سالہ کشمیر ی بچے کی ہلاکت کی خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جسے روکنے کیلیے بزدل انتظامیہ نے سری نگر میں مختلف پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعدسے بھارتی مظالم کی سیاہ رات طویل سے طویل ترہی ہوتی جا رہی ہے، مسلسل 95 ویں روز بعدبھی حالات پہلے دن کی طرح کشیدہ ہیں، جنت نظیر وادی میں کرفیو نافذ اور موبائل و انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل ہے۔دوسری طرف کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں اور مجالس پر پابندی سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جب کہ انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے افراد گلیوں اور بازاروں میں دندناتے ہوئے خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔
ادھر شوپیاں میں نامعلوم افراد نے گشت پر مامور بھارتی فورسز کے اہلکاروں پردستی بم سے حملہ کر دیاجس کے نتیجے میں 4اہلکاروں سمیت 12زخمی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بڈگام میں بھی بھارتی فورسزنے عزاداروں کو محرم کا جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ بھارتی پولیس کے ایک سینئر افسر نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایاہے کہ نوہٹہ، خانیار، رعنا واری، صفاکدل اور مہاراج گنج پولیس اسٹیشنوں کی حدود میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک،آغا سید حسن الموسوی الصفوی، نعیم احمد خان، مولانا عباس انصاری، جاوید احمد میر، ظفر اکبربٹ، نور محمد کلوال، ایاز اکبراور دیگر حریت رہنماؤں کومسلسل گھروں اور جیلوں میں نظربندکررکھا ہے۔ اس اقدام کا مقصد حریت رہنماؤں کو بھارت مخالف مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوسوں کی قیادت سے روکنا ہے۔
اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹروسابق وزیرداخلہ رحمان ملک نے کشمیر ی رہنمایاسین ملک کی رہائی کیلئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنرکوخط لکھاہے کہ یاسین ملک کوکسی ملک میںمنتقل کرکے علاج کیاجائے، اقوام متحدہ مودی کی دہشت گردی روکنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
رحمن ملک نے خط میں لکھاہے کہ اقوام متحدہ کی ٹیم تشکیل دی جائے جویاسین ملک سے ملاقات کرے، یاسین ملک کوتشددکانشانہ بنانااقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے،اقوام متحدہ کی خاموشی یاسین ملک کیلیے جان لیواثابت ہو سکتی ہے۔ یاسین ملک کی3 سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ اپنے والدکی شفقت سے محروم ہے، یاسین ملک کی زندگی کوکچھ ہواتوذمے داراقوام متحدہ ہوگی۔
مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی بحال نہ ہو سکے، بھارت مخالف مظاہرے روکنے کیلیے وادی میں کرفیو بدستور نافذ ہے، کٹھ پتلی انتظامیہ نے سری نگر کے متعدد علاقوں میں نقل وحرکت پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔ بھارتی فوج کی پیلٹ گن کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 12 سالہ کشمیر ی بچے کی ہلاکت کی خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جسے روکنے کیلیے بزدل انتظامیہ نے سری نگر میں مختلف پابندیاں لگا رکھی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعدسے بھارتی مظالم کی سیاہ رات طویل سے طویل ترہی ہوتی جا رہی ہے، مسلسل 95 ویں روز بعدبھی حالات پہلے دن کی طرح کشیدہ ہیں، جنت نظیر وادی میں کرفیو نافذ اور موبائل و انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل ہے۔دوسری طرف کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں اور مجالس پر پابندی سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جب کہ انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے افراد گلیوں اور بازاروں میں دندناتے ہوئے خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔
ادھر شوپیاں میں نامعلوم افراد نے گشت پر مامور بھارتی فورسز کے اہلکاروں پردستی بم سے حملہ کر دیاجس کے نتیجے میں 4اہلکاروں سمیت 12زخمی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بڈگام میں بھی بھارتی فورسزنے عزاداروں کو محرم کا جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ بھارتی پولیس کے ایک سینئر افسر نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایاہے کہ نوہٹہ، خانیار، رعنا واری، صفاکدل اور مہاراج گنج پولیس اسٹیشنوں کی حدود میں لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک،آغا سید حسن الموسوی الصفوی، نعیم احمد خان، مولانا عباس انصاری، جاوید احمد میر، ظفر اکبربٹ، نور محمد کلوال، ایاز اکبراور دیگر حریت رہنماؤں کومسلسل گھروں اور جیلوں میں نظربندکررکھا ہے۔ اس اقدام کا مقصد حریت رہنماؤں کو بھارت مخالف مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوسوں کی قیادت سے روکنا ہے۔
اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹروسابق وزیرداخلہ رحمان ملک نے کشمیر ی رہنمایاسین ملک کی رہائی کیلئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنرکوخط لکھاہے کہ یاسین ملک کوکسی ملک میںمنتقل کرکے علاج کیاجائے، اقوام متحدہ مودی کی دہشت گردی روکنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
رحمن ملک نے خط میں لکھاہے کہ اقوام متحدہ کی ٹیم تشکیل دی جائے جویاسین ملک سے ملاقات کرے، یاسین ملک کوتشددکانشانہ بنانااقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے،اقوام متحدہ کی خاموشی یاسین ملک کیلیے جان لیواثابت ہو سکتی ہے۔ یاسین ملک کی3 سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ اپنے والدکی شفقت سے محروم ہے، یاسین ملک کی زندگی کوکچھ ہواتوذمے داراقوام متحدہ ہوگی۔