افغانستان میں مفاہمتی عمل کیلیے نئی حکمت عملی تیار کرلی گئی

امن معاہدے کر نے والے گروپس کومختلف لحاظ سے حکومتی اتحاد کا حصہ بنایا جائے گا

گروپس کو مراعاتی پیکیج دیا جائے گا، انکار کرنیوالے گروپس کیخلاف آپریشن کیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

افغانستان میں مفاہمتی عمل کیلیے نئی حکمت عملی تیارکرلی گئی ہے۔ امن معاہدے کرنے والے گروپس کو ان کی علاقائی سطح پر سیاسی و عوامی اور عسکری طاقت کے لحاظ سے حکومتی اتحاد کا حصہ بنایا جائے گا۔

افغان حکومت اور مذکورہ گروپس میں اتحاد مرکز، صوبے اور علاقائی سطح پر کیا جائے گا اور ان گروپس کو مراعاتی پیکیج بھی دیا جائے گا۔ اس حکمت عملی کے تحت مذاکراتی عمل سے انکار کرنے والے گروپس کے خلاف آپریشن کا آپشن استعمال کیا جائے گا۔

افغان مفاہمتی عمل سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے امیرملااختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے۔ نئے طالبان امیر ملاہبت اللہ کی مذاکراتی پالیسی بھی تاحال مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے امریکا سے مشاورت جاری رکھتے ہوئے افغان طالبان اور دیگر گروپس سے مذاکرات دوبارہ بحال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ افغان حکومت طالبان سمیت تمام گروپس سے انفرادی واجتماعی سطح پر مذاکرات کرے گی اورحزب اسلامی طرز پر ان گروپس سے معاہدے کیے جائیں گے۔ ان گروپس کے ساتھ مذاکرات کیلیے حزب اسلامی کی مدد لی جائے گی۔

افغان حکومت کی جانب سے امن مذاکرات کی نئی حکمت عملی کے حوالے سے پاکستان وچین اور دیگر رابطہ کاروں کو بھی اعتماد لیا جارہا ہے ۔ نئی حکمت عملی کے تحت مذاکرات کی پالیسی پر باضابطہ عمل درآمد کیلیے چار ملکی رابطہ کار گروپ کا اجلاس جلد باہمی مشاورت سے طلب کیا جا سکتا ہے ۔

 
Load Next Story