چیف ڈی مشن اور پاکستانی پلیئرز کی آج لندن روانگی
سیکریٹری پی او اے خالد محموداولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شریک...
لندن اولمپکس میں شرکت کیلیے چیف ڈی مشن سید عاقل شاہ سمیت ایتھلیٹس بدھ کو روانہ ہوں گے، سوئمنگ کے اسرار احمد ، زوریز لاشاری ، فاطمہ لاکھانی ، جاوید لودھی اور شوٹنگ کے آفیشلز لاہور جبکہ ڈاکٹر وقار احمد ، لیاقت علی اورایتھلیٹ رابعہ اسلام آباد سے جہاز پر سوار ہوں گے۔
ہاکی ٹیم کے18کھلاڑی،6 آفیشلز،سیکیورٹی آفیسر ڈی آئی جی ٹریننگ سید عابد قادری، شوٹر خرم انعام اور صدر پاکستان اولمپکس ایسویسی ایشن لیفٹیننٹ جنرل(ر) عارف حسن سمیت دستے کے متعدد اراکین پہلے ہی لندن پہنچ چکے ہیں۔ ڈپٹی چیف ڈی مشن ایکریڈیٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکیں گے، یوں پاکستان کا دستہ اب38رکنی رہ گیا، سیکریٹری پی او اے خالد محمود ابھی تک روانہ نہیں ہوسکے،امکان ہے کہ وہ افتتاحی تقریب میں بھی شریک نہیں ہو سکیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان لندن اولمپکس میں چار کھیلوں میں حصہ لے رہا ہے، ان میں ہاکی،ایتھلیٹکس، سوئمنگ اور رائفل شوٹنگ شامل ہیں، آخری تینوں کھیلوں میں شرکت وائلڈ کارڈ کے ذریعے ممکن ہوسکی، تین گولڈ میڈلز جیتنے والی ہاکی ٹیم کی براہ راست شرکت ایشین گیمز میں جیت کی بدولت ممکن ہوئی۔ بیجنگ اولمپکس میں پاکستانی ہاکی ٹیم نے اپنی تاریخ کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آٹھویں پوزیشن حاصل کی تھی جس کے بعد دہلی ورلڈ کپ میں 12 ٹیموں میں سب سے آخری نمبر پر آئی۔
گذشتہ چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم ساتویں نمبر پر رہی،ان شرمناک نتائج کے پس منظر میں اسے پاکستان کی خوشی قسمتی کہا جاسکتا ہے کہ اس نے ایشین گیمز جیت کر اولمپکس تک رسائی حاصل کی، کپتان سہیل عباس تیسری مرتبہ میگا ایونٹ میں حصہ لے رہے ہیں، وہ 2000 کے سڈنی اور 2004 کے ایتھنز اولمپکس میںبھی شریک تھے۔ایتھلیٹکس مقابلوں میں رابعہ عاشق800 اور لیاقت علی 100میٹرز میں حصہ لیں گے۔سوئمنگ میں وائلڈ کارڈز کی بدولت انعم بانڈے اور اسرارحسین کو پاکستان کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔
انعم ان دنوں برطانیہ میں تعلیم کے ساتھ اولمپکس کی تیاری بھی کر رہی ہیں،وہ 400 میٹرز انفرادی میڈلے میں حصہ لیں گی،ان سے قبل سوئمر رباب رضا ایتھنز اور کرن خان بیجنگ اولمپکس میں حصہ لے چکی ہیں۔ اسرار حسین 100 میٹرز فری اسٹائل میں شریک ہوں گے۔ شوٹر خرم انعام اسکیٹ رائفل ایونٹ میں صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے، وہ اس سے قبل سڈنی اور ایتھنز اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
ہاکی ٹیم کے18کھلاڑی،6 آفیشلز،سیکیورٹی آفیسر ڈی آئی جی ٹریننگ سید عابد قادری، شوٹر خرم انعام اور صدر پاکستان اولمپکس ایسویسی ایشن لیفٹیننٹ جنرل(ر) عارف حسن سمیت دستے کے متعدد اراکین پہلے ہی لندن پہنچ چکے ہیں۔ ڈپٹی چیف ڈی مشن ایکریڈیٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکیں گے، یوں پاکستان کا دستہ اب38رکنی رہ گیا، سیکریٹری پی او اے خالد محمود ابھی تک روانہ نہیں ہوسکے،امکان ہے کہ وہ افتتاحی تقریب میں بھی شریک نہیں ہو سکیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان لندن اولمپکس میں چار کھیلوں میں حصہ لے رہا ہے، ان میں ہاکی،ایتھلیٹکس، سوئمنگ اور رائفل شوٹنگ شامل ہیں، آخری تینوں کھیلوں میں شرکت وائلڈ کارڈ کے ذریعے ممکن ہوسکی، تین گولڈ میڈلز جیتنے والی ہاکی ٹیم کی براہ راست شرکت ایشین گیمز میں جیت کی بدولت ممکن ہوئی۔ بیجنگ اولمپکس میں پاکستانی ہاکی ٹیم نے اپنی تاریخ کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آٹھویں پوزیشن حاصل کی تھی جس کے بعد دہلی ورلڈ کپ میں 12 ٹیموں میں سب سے آخری نمبر پر آئی۔
گذشتہ چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم ساتویں نمبر پر رہی،ان شرمناک نتائج کے پس منظر میں اسے پاکستان کی خوشی قسمتی کہا جاسکتا ہے کہ اس نے ایشین گیمز جیت کر اولمپکس تک رسائی حاصل کی، کپتان سہیل عباس تیسری مرتبہ میگا ایونٹ میں حصہ لے رہے ہیں، وہ 2000 کے سڈنی اور 2004 کے ایتھنز اولمپکس میںبھی شریک تھے۔ایتھلیٹکس مقابلوں میں رابعہ عاشق800 اور لیاقت علی 100میٹرز میں حصہ لیں گے۔سوئمنگ میں وائلڈ کارڈز کی بدولت انعم بانڈے اور اسرارحسین کو پاکستان کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔
انعم ان دنوں برطانیہ میں تعلیم کے ساتھ اولمپکس کی تیاری بھی کر رہی ہیں،وہ 400 میٹرز انفرادی میڈلے میں حصہ لیں گی،ان سے قبل سوئمر رباب رضا ایتھنز اور کرن خان بیجنگ اولمپکس میں حصہ لے چکی ہیں۔ اسرار حسین 100 میٹرز فری اسٹائل میں شریک ہوں گے۔ شوٹر خرم انعام اسکیٹ رائفل ایونٹ میں صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے، وہ اس سے قبل سڈنی اور ایتھنز اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔