حسینیت کا پیغام اور ملکی سالمیت کے تقاضے
اہل وطن رواداری، عزم و استقامت، بھائی چارہ، اتحاد ملی، جانثاری اور جرات کے ساتھ جینے کا ہنر سیکھیں
نواسہ رسول ؐحضرت امام حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانیوں کی یاد میں بدھ کو ملک بھر میں یوم عاشور نہایت عقیدت و احترام سے منایا گیا، تمام چھوٹے بڑے شہروں میں عزاداری کے جلوس نکالے گئے، مجالس عزا برپا ہوئیں، ممتاز علمائے کرام اور ذاکرین نے امام عالی مقام کی سیرت، دشت کربلا سے اٹھنے والے حسینی انقلاب کے تاریخی اثرات و مضمرات پر مجالس میں سیر حاصل گفتگو کی اور طاغوتی و باطل قوتوں کے خلاف جذبہ حسینی پر روشنی ڈالی اور مسلم امہ کو یاد دلایا کہ کربلا میں حق و باطل کی جنگ میں اسلام کی بقاء کے لیے امام حسینؓ نے لازوال قربانیاں پیش کیں۔
ریاستی و چاروں صوبائی حکومتوں کی اجتماعی منصوبہ بندی اور سیکیورٹی انتظامات و اقدامات پر غیر معمولی الرٹس کے باعث کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ یا سانحہ پیش نہیں آیا، ملک بھر میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے جن کے صائب اور فالٹ فری ہونے کی وجہ سے دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے، ویسے بھی آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں ان کی کمر پہلے سے ٹوٹ چکی ہے، البتہ بلوچستان میں عاشورہ سے قبل دہشتگردی اور تخریب کاری کی وارداتیں کی گئیں مگر صوبائی حکومت کے موثر اقدامات کے آگے دشمن عناصر کی کچھ نہ چل سکی، سندھ حکومت نے کراچی اور اندرون سندھ مثالی اقدامات کیے۔
شہر قائد کی سب سے اہم شاہراہوں پر فوج، پولیس، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں نے مربوط سیکیورٹی ڈیوٹیز کے ساتھ نویں محرم اور عاشورہ کے جلوسوں کو پرامن طور پر اپنی منزل تک پہنچنے میں مثالی مستعدی اور مانیٹرنگ کا مظاہرہ کیا، وزیر اعلیٰ سندھ سمیت تمام وزرائے اعلیٰ امن و امان کے بہتر انتظامات پر مبارک باد کے مستحق ہیں کیونکہ اس ٹاسک میں تمام صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی پر مامور دستوں نے اپنے فرائض قومی، ملی و دینی جذبہ کے ساتھ ادا کیے، چنانچہ ملک بھر میں نویں اور دسویں محرم الحرام (عاشورہ ) کے جلوس پُر امان طریقے سے اختتام پذیر ہو گئے۔
یہ اجتماعی اور مشترکہ کریڈٹ ہے جسے صوبائی حکومتوں نے وفاقی حکومت کی سخت ہدایات کے تحت سیکیورٹی کے احسن ترین انتظامات کر کے سر پر سجا لیا جس کے باعث دہشتگردی اور تخریب کاری کی تمام دھمکیوں، افواہوں اور بدامنی کوششوں کو الرٹ رہتے ہوئے سیکیورٹی پرمامور فورسز نے موثر طریقے سے ناکام بنایا۔ وزارت پانی و بجلی نے حسب وعدہ نویں اور دسویں محرم کو پورے ملک میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی اور کہیں بھی لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی، ملک کے مختلف شہروں میں ڈبل سواری پر پابندی رہی جب کہ جلوسوں کے روٹس سے ملحقہ علاقوں میں موبائل فون سروس بند رکھنے کی حکمت عملی موثر ثابت ہوئی، حساس مقامات کی نگرانی کے لیے1541 سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے۔
جلوسوں کی فضائی نگرانی کی گئی جب کہ آرمی، پولیس، رینجرز، ایف سی لیویز، کی متعدد کمپنیاں اسٹینڈ بائی رہیں۔ آپریشنل ڈیوٹیوں پر موجود فورس کی تمام چھٹیاں منسوخ کر دی گئی تھیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر 9 محرم الحرام کو عوام کی تکلیف کے پیش نظر اسلام آباد میں موبائل فون سروس بند نہیں کی گئی، وزیر داخلہ نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ سیکیورٹی خطرات کی کوئی انٹیلی جنس اطلاع نہ ہو تو 10 محرم کو بھی اسلام آباد میں موبائل فون سروس بند نہ کی جائے، پشاور مکمل سیل اور بنوں میں کرفیو نافذ تھا۔
محرم الحرام پر امن و امان کو برقرار رکھنے اور انسانی جان اور املاک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے دفعہ 144 کے تحت 10 محرم الحرام کو چوراہوں، بازاروں اور گلیوں میں پانچ یا زائد افراد کے اجتماع پر پابندی تھی۔ ماتمی جلوس مستثنیٰ تھے، اس فیصلہ میں ریاستی حکمت و تدبر کے علاوہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی انتھک کوششوں کا بھی اہم کردار تھا۔
بلاشبہ عشرہ محرم الحرام ہر سال ایک بنیادی پیغام کے ساتھ آتا ہے اور وہ جبر، اسلامی آفاقی تعلیمات کی پامالی اور استبداد کی تابعداری پر مبنی نظم حکمرانی کو برملا چیلنج کرنے کا نعرہ حسینی تھا جس میں امام عالی مقام اور اہلبیت نے لازوال شہادت کی انمول داستان رقم کی جب کہ یہ اسی انقلاب کی مستقل لہر ہے جو ہر دور کے یزیدی ایوان و اقتدار کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ آج ملک کو اعصاب شکن چیلنجز درپیش ہیں، دشمن قوتوں کی جوڑ توڑ کو ناکام بنانے کے لیے داخلی اور خارجی محاذوں پر قوم اپنی سیاسی و عسکری قیادت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، قومی اتفاق رائے، یکجہتی، ذاتی و گروہی مفادات سے بالاتر رہتے ہوئے انسانیت اور اسلام کے ابدی اصول حیات پر عمل کرنے وقت آ گیا ہے۔
اہل وطن رواداری، عزم و استقامت، بھائی چارہ، اتحاد ملی، جانثاری اور جرات کے ساتھ جینے کا ہنر سیکھیں۔ حکمران حسینیت کے اصل جوہر یعنی ظلم، فسطائیت، ناانصافی ملوکیت و عوام بیزار جمہوری بادشاہت کے خلاف اصولی اور ناقابل شکست جدوجہد کا عزم کریں۔ بھارت وطن عزیز کو پوری دنیا میں تنہا کرنے کی گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے، مودی حکومت امن کے سارے دیے بجھانے اور جنت نظیر کشمیر کو کشمیریوں کے خون سے لالہ زار کرنے پر تلی ہوئی ہے، یہی وہ نازک مرحلہ ہے جس میں سیاسی رہنماؤں کو ملکی سلامتی کے لیے بلا تاخیر ایک جھنڈے کے نیچے آ جانا چاہیے۔