سیاست کا نیا گند‘ اسلام آباد بند

رائے ونڈ کے جلسے میں جس اہم اعلان کا چرچا کئی روز قبل سے میڈیا چینلزکی زینت بنا ہوا تھا


راؤ سیف الزماں October 14, 2016
[email protected]

رائے ونڈ کے جلسے میں جس اہم اعلان کا چرچا کئی روز قبل سے میڈیا چینلزکی زینت بنا ہوا تھا، وہ کچھ ایسا ہی ممکن تھا جس میں ایڈونچر ہو۔ مہم جوئی ہو اور جس کے بعد آخری راؤنڈ کھیلا جائے۔

صورت حال حتمی شکل اختیارکرلے، عمران خان کے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہوجائے، موجودہ حکومت فارغ، یک دم انقلاب آجائے، عوام الناس اس قدر باشعور ہوجائیں یا کم از کم اس حد تک کہ وہ عمران خان، جہانگیر ترین، علیم خان، شاہ محمود قریشی کو انتہائی ایماندار، PTI کو ملک کا غیر معینہ مدت کے لیے مستقبل مانیں اور اس جماعت و رہنماؤں کے علاوہ باقی تمام سیاسی جماعتوں کو مسترد کردیں، سب پر بھی تا حیات پابندی عاید ہوجائے حکومت ہو تو عمران خان، اپوزیشن ہو تو وہ بھی انھی کی، عدلیہ کوکیا کرنا ہے وہ بتائیں گے، مقننہ ان کے ذمے، NAB، FIA، FBR، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے اس حد تک ماتحت ہوں کہ جسے وہ چاہیں سزا دلوائیں، اٹھوائیں، کوئی چیلنجنگ اتھارٹی نہ ہو۔

اسلام آباد جو ملک کا دارالخلافہ ہے وہ بھی عمران خان کی مرضی سے کھلے اور بند ہو، ورنہ اگر وہ چھٹی پر ہوئے یا علیل تو Capital میں کام کیوں ہو۔ جیسے ان دنوں وہ اسلام آباد مارچ کا اعلان کرنے جا رہے ہیں حالانکہ اس وقت وہ حکومت میں نہیں لیکن انھیں اختیار حاصل ہے کہ وہ اسلام آباد بند کروا سکتے ہیں ورنہ آج انھوں نے وزیراعظم کو دو راستے حتمی شکل میں دیے۔ (1) مستعفی ہوجائیں۔ (2)PML(N) کے کسی اور ممبر کو وزیراعظم بنادیں، ورنہ اسلام آباد نہیں کھل سکے گا۔ میرا مشورہ حکومت کو یہ ہے کہ وہ عمران خان کی بات مان لیں، انکار کی صورت میں جانا پھر بھی پڑے گا۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی بھی اسلام آباد بند کروانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

عمران خان بھی، یہ مماثلت کیسی ہے؟ خفیہ والوں سے پوچھنا پڑے گا۔ ملک کے عوام آج اس نقطے کو نہیں سمجھ رہے کہ عمران خان نے ان کا کتنا بڑا مسئلہ چٹکیوں میں حل کردیا یعنی آیندہ جو حکومت آپ کو پسند نہ ہو ، جو وزیراعظم کی شکل صورت سے نہ بھاتا ہو اسے رخصت کردیں۔ Capital بند کریں حکومت گھر بھیج دیں، اب نہ مارشل لا کی ضرورت نہ احتسابی مظاہروںکی، نہ جلنے کڑھنے کی، کیسا آسان راستہ نکل آیا بس ایک تجربہ خان صاحب کامیابی سے کرلیں تو ملک کا بڑا دیرینہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ واہ عمران خان کیا بات ہے آپ کی۔ لیڈر ہو تو ایسا، جنون ہو تو ایسا، اﷲ ''ن'' پر رحم فرمائے۔

ہاں یاد آیا کہ اس فارمولے سے جمہوریت کو بھی کوئی خطرہ لاحق نہ ہوگا کیوںکہ آنے والا بھی جمہوریت کا نمایندہ ہے، نمایندہ بھی ایسا جو پلک جھپکتے آپ کے تمام مسائل حل کردے۔ ہیلی کاپٹر پر جو سوار ہے کار میں سفر کرے تو وقت لگے نا، وہ تو ہوا میں ہے ہوا کے دوش پر چلتا ہے، جیسے رائے ونڈ جلسے سے خطاب میں انھوں نے فرمایا 'سپریم کورٹ، سپریم کورٹ' کسی نے کان میں کچھ کہا تو ذرا نرمی سے گویا ہوئے۔ ''آپ کو عوامی مطالبہ ماننا ہوگا۔ میں احترام سے کہتا ہوں'' دیگر ادارے والوں مجھے ذرا اسلام آباد بند کرلینے دے، پھر بتاؤں گا۔

میرا خیال ہے جب سے ملک آزاد ہوا ایسا عظیم فارمولا کوئی نہ دے سکا جس سے مسئلہ فوری طور پر حل ہوتا ہو۔ لیکن خان صاحب، خان صاحب ہیں انھوں نے بیک جنبش زبان پارٹی رہنماؤں کو حکم دیا کہ وہ وزیراعظم کے بلائے گئے مشترکہ پارلیمانی اجلاس کا بائیکاٹ کردیں کیوںکہ وہ جسے وزیراعظم ہی نہیں مانتے ان کے اجلاس میں شرکت چہ معنی؟ حالاںکہ چند روز قبل وہ کل جماعتی اجلاس جو وزیراعظم ہی نے بلایا تھا میں اپنے نمایندگان کو شرکت کے لیے بھیج چکے ہیں لیکن واقعہ یہ ہوا ہوگا کہ ان کے شریک کنندگان کو ممکنہ اہمیت نہیں ملی جس کی وہ رائے ونڈ کے اجتماع کے بعد توقع کررہے ہوںگے کہ وزیراعظم خوفزدہ ہوکر انھیں ایسا پروٹوکول دیں گے جسے وہاں موجود دیگر شرکا محسوس کریں، انھوں نے واپسی پر خان صاحب کے کان بھرے کہ دیکھیں کیسے ڈھیٹ لوگ ہیں 10 لاکھ کا اجتماع کیا، اسلام آباد بند کروانے کا اعلان لیکن ذرا اثر نہ لیا۔

خان اعظم غصے میں فوراً پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ، نواز شریف کو مستعفی ہونے کا آرڈر، اب حکومت کا فرض ہے کہ تھوڑا للو چپوکرے تو اعلان اسلام آباد کچھ عرصہ موخر ہو، لیکن ماننا ہوگا کہ اسلام آباد بند کروانے کا آئیڈیا، آئیڈیا ہے دنیا کی واحد سپر پاور امریکا عرصہ دراز سے اس کوشش میں مصروف، اسرائیل کی ہمیشہ سے یہ تمنا اور انڈیا تو پچھلے 70 برسوں سے اسی خواہش میں مرا جا رہا ہے لیکن مندرجہ بالا تمام قوتیں اپنے اپنے ارادوں میں ناکام، کامیاب تو عمران خان ہوںگے کیوںکہ وہ پاکستانی ہیں یعنی جو لوہا لکڑی کو کاٹتا ہے۔ اس کا لکڑی کا دستہ ہیں، محب وطن ایماندار سمجھ میں الطاف حسین کی سزا نہیں آتی، مجھے یاد ہے انھوں نے بھی کم و بیش ایسا ہی کچھ کہا تھا یا ممکن ہے کچھ زیادہ لیکن لب لباب یہی تھا کہ پاکستان کو بند ہوجانا یا کردینا چاہیے۔ جس پر پورا ملک تمام ادارے حرکت میں آگئے۔

MQM پر پابندی جیسی کیفیت ہوگئی تا حال الطاف حسین پر غداری کے مقدمات درج ہورہے ہیں۔ ان کے خلاف ایکشن کیوں لیا گیا؟ بات تو عمران خان بھی وہی کررہے ہیں، اگر مان لیں کہ عمل نہ کرسکیںگے یا نہیں کرنے دیا جائے گا لیکن مرکزکو بند کروانے کا اعلان تو انھوںنے بھی کیا۔کیا دشمن ممالک کو جو ہمارے وجود پر ملک کی اساس اسلام آباد پرسوالیہ نشان لگائے بیٹھے ایسے اعلانات سے فائدہ نہیں ہوگا، اگر کوئی کرپٹ ہے اور حکومت میں ہے تو میرے بھائی پچھلے 70 سالوں سے ملک میں کیا ہورہا تھا۔ حکومت سول تھی یا غیر سول ان میں سے زیادہ تر تعداد کن حضرات و خواتین کی تھی؟ کیا وہ کرپٹ نہیں تھے اور حکمران نہیں تھے؟

آپ کوکس نے یہ حق دیا کہ آپ جو چاہیں سو کہیں جو دل میں آئے کریں کیا ملک میں اب کوئی آئین قانون موجود نہیں وہ محافظ کہاں ہیں جو ملکی دفاع کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرتے ہیں کیا یہ جملہ ملکی دفاع پر گہرا حملہ نہیں کہ میں فلاں تاریخ سے فلاں تاریخ تک ملک بند کروادوں گا۔ اسلام آباد بندکروادوںگا، آج ملک کے منتخب وزیراعظم کے خلاف یہ نعرہ لگا کل کسی بھی ادارے کے سربراہ کے خلاف لگے گا کہ مجھے وہ Boss نہیں چاہیے۔ ورنہ...

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں