یمن میں امریکا کا پہلا براہ راست حملہ کروز میزائل سے حوثی باغیوں کے 3 ریڈار تباہ

امریکا اپنے کسی بھی بحری جہاز یا کمرشل ٹریفک کو پیش آنے والے خطرے کا بھرپور جواب دیگا، ترجمان پینٹاگون

حملہ صدر باک اوباما کی منظوری سے کیا گیا، حوثی باغیوں نے بحری جہاز پر حملوں کی تردید کردی۔ فوٹو؛ فائل

KARACHI:
امریکا نے یمن میں سرگرم حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں کروز میزائل سے بمباری کرکے باغیوں کے 3 ریڈار تباہ کردیے۔ حوثی قبائل پر یہ امریکاکا پہلا براہ راست حملہ ہے۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر براک اوباما کی منظوری کے بعد یمن کے بحیرہ احمر میں ٹوم ہاک کروز میزائل کی مدد سے بمباری کی گئی۔ پینٹاگون کے مطابق ابتدائی شواہد سے یہی پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ سائٹس تباہ ہوگئی ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک نے کہا یہ محدود دفاعی حملے اپنے اہلکاروں، جہازوں اور نیوی گیشن کی آزادی کو محفوظ بنانے کیلیے کیے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اپنے کسی بھی بحری جہاز یا کمرشل ٹریفک کو پیش آنے والے خطرے کا بھرپور جواب دیگا۔


اے ایف پی کے مطابق ایک ہفتے کے دوران حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز پر 2 حملے کیے ہیں۔ اتوار اور بدھ کو امریکی بحری جہاز کو باغیوں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا جو ناکام رہے۔

دوسری طرف حوثی باغیوں نے امریکی بحری جہاز پر حملوں کی تردید کی ہے۔ امریکی حملے کے بعد ایران نے کمرشل بحری جہازوں اور آئل ٹینکر کی حفاظت کیلیے اپنے 2 طیارہ بردار بحری جنگی جہاز عدن کے سمندر میں بھیج دیے ہیں۔ علاوہ ازیں سعودی عرب نے ہمسایہ ملک یمن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کی گزشتہ 18 ماہ سے جاری فضائی ناکہ بندی میں نرمی کا اعلان کیا ہے تاکہ اختتام ہفتہ پر بمباری کا نشانہ بننے والے سینکڑوں زخمیوں کو وہاں سے نکالا جا سکے۔

8 اکتوبر کو یمنی دارالحکومت صنعامیں ایک باغی رہنما کے والد کے جنازے کیلیے جمع افراد پر شدید بمباری کے نتیجے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ سعودی اتحادیوں کی اس بمباری کی دنیا بھر مذمت کی گئی تھی جس میں ریاض حکومت کا اتحادی واشنگٹن بھی شامل تھا۔

 
Load Next Story