اسلام میں انسان کی حرمت

مسلمانوں کو کتاب و سنّت کی روشنی میں، انسانی جان کی حرمت سے آگاہ کیا جائے تاکہ ظلم و ستم کا یہ راج ختم ہو سکے


احتشام الحسن October 14, 2016
جس دن یہ مثبت سوچ معاشرے میں مضبوط ہوگئی، اسی دن انسانی خون کی ارزانی ختم ہو جائے گی۔ فوٹو: فائل

موجودہ دور میں انسانی جان کی قیمت ساحل پر پڑے ریت کی زرّوں سے بھی ارزاں ہوچکی ہے۔ ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے۔

اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ انسانی جان کی قدر و قیمت مچھر اور مکھی سے بھی کم تر ہوگئی اور یہ بات باعث ندامت ہے کہ ہم میں سے کسی کو احساس زیاں تک نہیں۔ ظالم قاتلوں کا دل محبت، ہم دردی، انکساری اور انسان دوستی سے خالی ہوچکا ہے۔ کیا انسانی خون کے پیاسوں نے اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے وہ احکامات نہیں پڑھے جو قتل ناحق کی وعید میں نازل ہوئے ہیں۔۔۔ ؟

اﷲ تعالیٰ نے قتل ناحق کی مذمت کرتے ہوئے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے

'' اور جو شخص کسی مسلمان کو عمدا قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اﷲ اس پر غضب نازل کرے گا اور لعنت بھیجے گا اور اﷲ نے اس کے لیے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے۔ ''

دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا '' اور جس جان کو اﷲ تعالیٰ نے حرمت عطا کی ہے اسے قتل نہ کردو مگر یہ کہ تمہیں (شرعا) اس کا حق پہنچتا ہو اور جو شخص مظلومانہ طور پر قتل ہو جائے تو ہم نے اس کے ولی کو (قصاص کا) اختیار دیا ہے، چناں چہ اس پر لازم ہے کہ وہ قتل کرنے میں حد سے تجاوز نہ کرے، یقینا وہ اس لائق ہے کہ اس کی مدد کی جائے ۔''

جب کہ ایک جگہ رحمن کے بندوں کے اوصاف کے ضمن ارشاد فرمایا گیا۔

'' اور جو اﷲ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے اور جس جان کو اﷲ نے حرمت بخشی ہے اسے ناحق عملا قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کرتے ہیں اور جو شخص بھی یہ کام کرے گا، اسے اپنے گناہ کے وبال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قیامت کے دن اس کا عذاب دگنا کر دیا جائے گا اور وہ ذلیل ہوکر اس عذاب میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔''

اسی طرح رحمۃ للعالمین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس گناہ کبیرہ سے باز رہنے کا حکم فرمایا اور اس کے بارے میں سخت وعیدیں ارشاد فرمائیں۔ چناں چہ حضرت انسؓ نے رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے یہ ارشاد نقل فرمایا ہے '' کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ یہ ہیں کہ اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور کسی انسان کو قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی بات کہنا ''

(صحیح البخاری، کتاب الدیات، حدیث)

ایک دوسری حدیث مبارک میں اس سے بھی زیادہ سخت وعید ذکر فرمائی گئی۔ چناں چہ ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے '' کسی مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔'' (صحیح البخاری )

حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''ہر گناہ کے بارے میں امید ہو سکتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو معاف فرما دیں، سوائے اس شخص کے جو شرک کی حالت میں مرا یا جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیا۔'' (مجمع الزوائد)

حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

'' جب کوئی شخص دوسرے کے پاس جاکر اسے بے خطا قتل کر دے تو مقتول جنت میں ہوگا اور قاتل جہنم میں '' (رواہ الطبرانی فی الأوسط رجال الصحیح)

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''جس وقت قاتل (کسی کو ناحق) قتل کرتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا۔''

(مجمع الزوائد)

پھر یہاں یہ بات بھی مدنظر رکھنی چاہیے کہ قتل ناحق نہ صرف قاتل کا چین چھین لیتا ہے، بل کہ وہ اس کے ذہن، فکر، سوچ اور تصور پر ہر وقت طاری رہتا ہے۔ وہ مظلوم مقتول سوتے جاگتے قاتل کی آنکھوں کے سامنے چکر کاٹتا رہتا ہے۔ اس طرح ناحق خون بہانے والا آخر کار خود اپنی زندگی سے تنگ آجاتا ہے۔ اسے کہیں سکون اور چین نہیں ملتا۔ وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے۔ اس کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب ہو جاتی ہے۔

ثابت ہوا کہ کسی بھی ایسے انسان کا قتل جس کی حرمت قرآن و سنت سے ثابت ہو، سخت گناہ اور وبال کا باعث ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ معاشرے میں پھیلے ہوئے اس گناہ کی قباحت اور شناعت کو عام کیا جائے۔ مسلمانوں کو کتاب و سنت کی روشنی میں، انسانی جان کی حرمت سے آگاہ کیا جائے تاکہ ظلم و ستم کا یہ راج ختم ہو سکے۔ انسانیت کو امن و چین کا سانس نصیب ہو سکے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ قتل و غارت گری اور فتنہ و فساد مسائل کا حل نہیں، بل کہ مسائل کا حل کے لیے امن، محبت، ہم دردی، انکساری اور باہمی محبت کی ضرورت ہے، جس کا آج فقدان ہے۔

آئیے! عہد کریں کہ ہم اپنی زندگی کو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشادات مبارک کے مطابق بنائیں گے اور کسی بھی بے گناہ انسان کو تکلیف نہیں دیں گے۔ جس دن یہ مثبت سوچ معاشرے میں مضبوط ہوگئی، اسی دن انسانی خون کی ارزانی ختم ہو جائے گی اور موت کی جگہ زندگی اور غم کی جگہ خوشی کے پھول کھلیں گے ۔

اﷲ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائیں۔ آمین

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں