سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر 2 رکنی کمیشن تشکیل دیدیا
عدالت نے بین الاقوامی ماہرین کے 2 رکنی کمیشن سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر نیسپاک کی رپورٹس کا جائزہ لینے کیلئے بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل 2 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا۔
سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے پر پنجاب حکومت کی اپیل کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ سماعت شروع ہوئی تو دونوں فریقین کی جانب سے میٹرو ٹرین منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے 3، 3 ماہرین کے نام جمع کروائے گئے۔ عدالت نے فریقین کو ماہرین کے ناموں پر تبادلہ خیال کر کے کسی ایک پر اتفاق کی کوشش کرنے کا حکم دیا تاہم دونوں فریقین جب عدالت کی جانب سے دیئے گئے وقت میں دو ناموں پر اتفاق نہ کر سکے تو عدالت نے خود سے دو رکنی کمیشن تشکیل دے دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: حکومت کا اورنج لائن ٹرین کا معاہدہ عدالت میں پیش کرنے سے معذرت
سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن میں حکومت کی طرف سے پیپسا ایشین کنسلٹنگ اور مخالف فریق کی جانب سے یونیسکو کے آرکیالوجی شعبہ کے پروفیسر رابن شامل ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ نیسپاک نے منصوبے پر جولائی 2015 اور فروری 2016 میں 2 جامع رپورٹس دی ہیں، کمیشن صرف نیسپاک کی رپورٹس کا ہی جائزہ لے گا۔
عدالتی حکم کے مطابق ٹیکنیکل ماہرین کے کمیشن پر اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے پر پنجاب حکومت کی اپیل کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ سماعت شروع ہوئی تو دونوں فریقین کی جانب سے میٹرو ٹرین منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے 3، 3 ماہرین کے نام جمع کروائے گئے۔ عدالت نے فریقین کو ماہرین کے ناموں پر تبادلہ خیال کر کے کسی ایک پر اتفاق کی کوشش کرنے کا حکم دیا تاہم دونوں فریقین جب عدالت کی جانب سے دیئے گئے وقت میں دو ناموں پر اتفاق نہ کر سکے تو عدالت نے خود سے دو رکنی کمیشن تشکیل دے دیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: حکومت کا اورنج لائن ٹرین کا معاہدہ عدالت میں پیش کرنے سے معذرت
سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن میں حکومت کی طرف سے پیپسا ایشین کنسلٹنگ اور مخالف فریق کی جانب سے یونیسکو کے آرکیالوجی شعبہ کے پروفیسر رابن شامل ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ نیسپاک نے منصوبے پر جولائی 2015 اور فروری 2016 میں 2 جامع رپورٹس دی ہیں، کمیشن صرف نیسپاک کی رپورٹس کا ہی جائزہ لے گا۔
عدالتی حکم کے مطابق ٹیکنیکل ماہرین کے کمیشن پر اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی، عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔