چانکیہ کوٹلیا کے چیلے

جنگ جیتنے کے لیے ہر حربہ جائز ہے جس میں جھوٹے پراپیگنڈے کا پھیلانا اور جعلی کہانیاں گھڑنا سب بجا ہے


اکرام سہگل October 15, 2016

RAWALPINDI: سکندر اعظم کے جنوبی ایشیاء پر حملے کے تقریباً تین سال بعد 321 قبل مسیح میں ایک ہندو فلسفی' ماہر اقتصادیات و قانون چانکیہ نے (جسے کوٹلیا بھی کہا جاتا ہے) ارتھ شاستر نامی کتاب سنسکرت میں لکھی جسے حکومت سازی' سفارتکاری' جنگ اور امن نیز انٹیلی جنس اور جاسوسی وغیرہ پر دنیا کی پہلی کتاب قرار دیا جاتا ہے۔ ہندو حکمرانوں نے اس کتاب میں بتائی گئی باتوں پر ڈھائی ہزار سال تک عمل کیا۔

1962ء اور 1965ء کی جنگوں میں بھارت کی شکست کے بعد 1968ء میں تحقیق اور تجزیے کے نام سے ایک ادارہ ''را'' قائم کیا گیا۔ را نے کوٹلیا کے جاسوسی کے ڈاکٹرائن پر بے حد اہتمام کے ساتھ عمل کرتے ہوئے سازشوں اور خفیہ جنگوں کا ایک سلسلہ شروع کر دیا۔

ارتھ شاستر میں لکھا ہے کہ جنگ جیتنے کے لیے ہر حربہ جائز ہے جس میں جھوٹے پراپیگنڈے کا پھیلانا اور جعلی کہانیاں گھڑنا سب بجا ہے اس میں دشمن کے لیڈروں کو قتل کرانا اور دشمن ملک کے قومی نظریے کو باطل قرار دینا، اس ملک کی مختلف نسلوں اور فرقوں میں باہمی تصادم کی راہ ہموار کرنا اور اس مقصد کی خاطر مردوں اور عورتوں کو بھیس بدل کر وہاں داخل کرانا اور انھیں جنگ کے ہتھیاروں کے طور پر استعمال کرنا، اس طرح فوجی اہداف حاصل کرنا وغیرہ۔ یہ سب باتیں ہمیں جانی پہچانی لگتی ہیں۔

را کے ایسے اوچھے حربوں کے لیے پاکستان بہت زرخیز زمین ہے 1970ء میں را نے مشرقی پاکستان کی آبادی کو بڑی کامیابی سے گمراہ کیا اور نومبر 1970ء کو وہاں آنے والے سمندری طوفان کو دسمبر 1970ء کے انتخابات میں استعمال کیا۔ 30 جنوری 1971ء کو را نے بھارتی فضائیہ کے ایک فوکر طیارے کے اغوا کا ڈرامہ رچایا اور اسے لاہور میں اتار لیا۔

اغوا کاروں میں سے بعدازاں ایک کے بارے میں ثابت ہو گیا کہ وہ را کا ایجنٹ تھا۔ گنگا نامی اس طیارے کو لاہور میں آگ لگا دی گئی اور بھارت نے اس واقعہ کو بنیاد بنا کر مغربی پاکستان سے مشرقی پاکستان جانے والی پروازوں کو اپنی سرزمین سے گزرنے کی اجازت دینا بند کر دی جس کے متحدہ پاکستان پر نہایت مہلک سیاسی اور نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے۔

را کے ایجنٹوں نے کہوٹہ کی خان ریسرچ لیبارٹریز کے قریب واقع حجاموں کی دکانوں سے شہادتیں اکٹھی کر کے ثابت کیا کہ پاکستان نے یورینیم کی افزودگی میں کامیابی حاصل کر لی ہے اور اب وہ ایٹم بم بنا سکتا ہے۔ اس پر بھارتی وزیراعظم مرارجی ڈیسائی نے جنرل ضیاء الحق کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ بھارت کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا پتہ چل گیا ہے جس پر ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے فوری طور پر کہوٹہ میں را کے ذرایع کا قلع قمع کر دیا۔

بلوچستان میں مارچ 2016ء میں را کا جاسوس لیفٹیننٹ کمانڈر کلبھوشن یادیو جس کو براہ راست بھارت کا قومی سلامتی کا مشیر اجیت ڈوول ہدایات دیتا تھا جو را کا سربراہ اور جوائنٹ سیکریٹری بھی ہے۔ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے جس کی اس کی بیوی نے بھی تصدیق کی تاہم بعدازاں بھارتی حکومت نے اس کی بیوی اور بچوں کو نا معلوم مقام پر پہنچا دیا۔

اس ریاستی ایکٹر کا مشن سی پیک کو ناکام بنانا اور گوادر کی بندر گاہ کو ہدف بنانا تھا علاوہ ازیں وہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی وارداتوں میں بھی ملوث تھا۔ اس کے نیٹ ورک کو توڑنے کے بعد اس کے تیرہ ساتھی بھی فوری طور پر پکڑ لیے گئے جو دہشتگردی کی وارداتوں میں براہ راست ملوث تھے۔

میڈیا میں بھی بعض لوگ 'را' کے دام تزویر میں آ جاتے ہیں۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ غلط پراپیگنڈا کرنے والے کون ہیں اور ان کا ہدف کیا ہے؟ اپنے ذاتی اغراض و مقاصد کو قومی مفادات پر ترجیح دینے والا کوئی ناقص العقل شخص ہی ہو سکتا ہے جب کہ دشمن کا مقصد ایک تیر سے دو شکار کرنا ہے۔ چانکیہ کوٹلیا کی تعلیمات پر عمل کرنے والوں کا مقصد ہمارے ملک میں اس اختلافی بحث کو ہوا دینا تھا۔

پاکستان اور بھارت میں حالیہ تنازعہ پر نظر ڈالی جائے تو ہماری مسلح افواج کے بارے میں کسی منفی تاثر کا مقصد ان طاقتوں کو کمزور کرنا تھا جو 'را' کی دہشتگردانہ کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ میڈیا کی یکجہتی میں دراڑ ڈالنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔ دشمن انٹیلی جنس والے عام طور پر دنیا بھر کے مالدار اور بااثر افراد کے زیادہ قریب ہوتے ہیں اور اس طرح سے وہ اپنے مذموم مقاصد کو بھی بروئے کار لانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

بااثر ایجنٹوں کو بہت زیادہ مالیاتی اختیارات بھی حاصل ہوتے ہیں۔ 'را' اپنے 'انڈر کور' ایجنٹ بھی بھرتی کرتی ہے جس طرح پاکستان میں تھیٹر کے ایک آرٹسٹ رویندر کوشک عرف نبی احمد شاکر کو بھرتی کیا گیا جس کا نام بلیک ٹائیگر رکھا گیا تھا کہ اس نام سے بھارت کی ایک فلم بھی بنی تھی جس میں بھارتی وزیر داخلہ ایس بی چاون کا تعلق بھی تھا۔

موجودہ حالات میں اس نے اردو سیکھ لی اور 1974ء میں پاکستان میں داخل ہونے سے پہلے مذہبی تعلیم بھی حاصل کر لی۔ پھر ایل ایل بی کر کے اس نے ملٹری اکاؤنٹس کے شعبے میں نوکری کر لی۔ 1979ء میں ایک اور گرفتار ہونے والے ایجنٹ نے اس کا راز فاش کر دیا۔ 1999ء میں اس کی جیل کے اندر موت ہو گئی۔

بالی ووڈ نے 2012ء میں ''ایک تھا ٹائیگر'' کے نام سے فلم بنائی جس میں اس کی زندگی کو ڈرامائی انداز میں استعمال کیا گیا۔ 'را' کی تمام کارروائیوں کا بنیادی مقصد بھارت کے پڑوسیوں پر اس کی بالادستی قائم کرنا ہے۔ را نے 200 تامل کرایے کے قاتل بھرتی کیے جن کا تعلق ایلام کی تحریک آزادی سے تھا جنہوں نے نومبر 1988ء میں مالدیپ کے صدر مامون عبدالقیوم کے خلاف آپریشن کیکٹس کے نام سے بغاوت کروائی جنہوں نے بھارت سے مدد کی درخواست کی جس کے جواب میں بھارت نے ان کی حکومت اپنے کمانڈوز کے ذریعے بحال کروا دی۔

اس پر صدر قیوم نے شکر گزار ہو کر بھارت کو بحرہند کی گہری بندر گاہ میں ایک اہم تزویراتی اڈہ اس کے حوالے کر دیا۔ کولمبو نے 2014ء کے اواخر میں نئی دہلی سے مدد کی درخواست کی جس پر 'را' کے کولمبو کے سربراہ ایلانگو کو واپس بلانے کی درخواست کی جو کہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار میتھری پالاسری سینا کی حمایت کر رہا تھا اور اسے مجبور کیا کہ وہ صدر راجا پاسکے کی کابینہ سے الگ ہو جائے۔

سری لنکا کی خطرناک باغی تنظیم ایل ٹی ٹی ای جس کو کہ 'را' نے تربیت اور فنڈز دیے تھے وہ 'را' کے سرپرستوں کے خلاف ہو گئی اور بھارت کی نام نہاد امن فوج کے بھی قدم اکھاڑ دیے گئے۔ اس موقع پر بھارت سری لنکا کے چین کے ساتھ سٹرٹجک اور اقتصادی روابط کے اضافے پر تشویش کا شکار ہو گیا اور 'را' نے سری سینا کو متبادل جمہوری لیڈر کے طور پر بڑھاوا دے کر جنوری 2015ء میں صدر راجا پاسکے کی انتخابی شکست کروانے میں کامیابی حاصل کر لی۔

'را' کی تاریخ میں ایسے ایجنٹوں کی بڑی تعداد ہے جو دوسروں کی وفاداریاں تبدیل کرانے کے کام کرتے ہیں۔ اس کے تقریباً 9 کلیدی ایجنٹ پچھلے کچھ عرصے میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔ بھارتی فوج کے میجر رابندر سنگھ نے 'را' میں شمولیت اختیار کر لی اور ترقی کر کے جوائنٹ سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہو گیا جس کے ذمے جنوب مشرقی ایشیا کا علاقہ تھا۔

وہ سی آئی اے کے لیے بھی جاسوسی کا کام کرتا رہا۔ تاہم 2004ء میں وہ اپنی فیملی سمیت فرار ہو کر براستہ نیپال امریکا پہنچ گیا۔ تب سی آئی اے کو 'را' کی دہشتگرد کارروائیوں کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل ہو گئیں جب کہ ہماری پراپیگنڈا مشین افسوسناک حد تک ناکام رہی اور بھارت کے مکروہ چہرے کو دنیا میں بے نقاب نہ کر سکی۔

بھارت ہندو سلطنت کی توسیع کے لیے ہر قسم کے جنگی حربوں کا استعمال کرتا ہے اور ناگالینڈ' منی پور اور منیرو رام وغیرہ میں اس کی سازشیں جاری ہیں جب کہ کشمیری حریت پسندوں کے خلاف اس کی متشددانہ کارروائیوں کا کوئی انت نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں