سب بک رہا ہے…
ہمارے جیسی قومیں ہی ہوتی ہیں جو بنیادی ضروریات اور تعیشات کو ایک ہی پلڑے میں رکھ کر دیکھتی ہیں
ڈرائیونگ کے دوران تو نہیں مگر جب اشارے پر گاڑی رکتی ہے تو گاڑی چلانے میں مصروف ڈرائیور کو اپنے ارد گرد کے ماحول پر نظر دوڑانے کا موقع مل جاتا ہے، بہت سی چیزیں جو اس لیے توجہ نہیں پاسکتیں کہ نظر کا ارتکاز سڑک پر ہوتا ہے۔ میں شہر کے ایک بڑے چوک میں گاڑی رکنے پر گاڑی سے باہر نظریں دوڑا رہی تھی کہ سامنے آویزاں جہازی سائز کے تین پوسٹر جو کہ کندھے سے کندھا جوڑے ہوئے تھے۔
'کس قدر خرچہ کیا ہو گا ان تینوں بل بورڈ والوں نے!!' میں نے دل ہی دل میں سوچا اور پھر انھیں پڑھنے لگی کہ کون مائی کے لال ہیں جو اتنا مہنگا خرچہ افورڈ کر سکتے ہیں... یہ ساتھ ساتھ کھڑے تین بورڈ، ایک کسی کپڑے کے برانڈ کی سالانہ سیل کا تھا، ایک مذہبی عقائد کی سیل کا... یعنی کسی پیربزرگ کے سالانہ عرس کا اور تیسرا تعلیم بیچنے والوں کا!! جی ہاں ملک کے مشہور اسکولوں کی چین کی ایک نئی برانچ کے افتتاح کا۔
میں تو سمجھی کہ لاکھوں کروڑوں کی تشہیری مہمیں چلانے والے یہ بورڈ صرف کپڑے جوتے یا تعیشات بیچنے کے لیے ، لوگوں کی توجہ ان چیزوں کی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہے جو کہ عام آدمی خریدتا ہے نہ خرید سکتا ہے، مگر ان کو دیکھ کر علم ہوا کہ یہاں سب کچھ بک رہا ہے۔
ہمارے جیسی قومیں ہی ہوتی ہیں جو بنیادی ضروریات اور تعیشات کو ایک ہی پلڑے میں رکھ کر دیکھتی ہیں اور پھر ترجیحات اسی طریقے سے سیٹ ہو جاتی ہیں... گاڑی چل پڑی مگر ساتھ ہی ذہنی رو بھی، کیا قوم ہیں ہم!!! صرف یہ دن دیکھنا باقی رہ گیا تھا، جانے کون لوگ ہیں جو کسی عرس کے لیے اتنے بڑے بڑے بینر افورڈ کر سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ کوئی بہت ہی جذبہ رکھنے والا مرید ہو جو عقیدت کی وجہ سے اتنی رقم لگا کر شہر بھر میں دو دو سو فٹ کے بینر لگو ا رہا ہو۔
کپڑے والے تو خیر لوٹ ہی رہے ہیں، برانڈ کے نام پر ہم عورتیں ہی پانچ سو روپے کے جوڑے کے پانچ ہزار دے آتی ہیں، سال بھر بھی کپڑے بناتی ہیںاور سیل لوٹنے کو پھر چل پڑتی ہیں اور اگلے کئی سالوں کے لیے گھر میں فالتو کپڑے بھرلیتی ہیں... رہی بات اسکولوں کی تو وہ بھی ہماری تمہاری جیبوں پر دھڑلے سے چھریاں چلا رہے ہیں، صرف اس لیے ہم ان کی ناجائز فیسیں بھرتے ہیں کہ ہم اپنے حلقہء احباب میں فخر سے بتا سکیں کہ ہمارا بچہ کس اسکول میں ہماری محنت کی کمائی لٹانے کو جاتا ہے۔
اس پر اسکولوں والوں کے پاس اتنی رقم ہے کہ وہ نت نئی برانچیں کھول رہے ہیں پھر بھی وہاں داخلہ مشکل ہے کیونکہ ہماری سرکاری اسکولوں کی حالت نا گفتہ بہ ہے، یہ وہی اسکول ہیں جہاں سے ملک کے بڑے بڑے لیڈر پڑھ کر نکلے، ہماری نسل تک کے بچوں نے نجی اسکول یا نجی اسپتال نام کا کوئی لفظ نہیں سنا تھا کہ تعلیم اور صحت کو حکومت کی ذمے داریاں سمجھا جاتا تھا۔
آپ انٹر نیٹ پر خرید و فروخت کی کوئی سائیٹ کھولیں تو آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی... سب کچھ بک رہا ہے، سب کچھ، واقعی سب کچھ!!!
فرق یہ ہے کہ وہاں بڑے بڑے بل بورڈ نہیں لگے ہوئے مگر آپ کو جو کچھ خریدنا ہے وہ موجود ہے، نیا بھی اور پرانا بھی۔ استعمال شدہ بھی اور ان چھوا بھی، اس میں سب کچھ شامل ہے۔شادی کے لوازمات میں، ہال، کھانا، زیورات، جوتے ، لباس، نئے اور پرانے، کرائے پر یا سستے داموں ... بد کے لفافے، جہیز کو پیک کر کے بچیوں کے سسرال بھجوانے والے، گھر کی تقاریب کے لیے دیگیں پکانے والے، بیرے، خانساماں، کرائے کی گاڑیاں ، پھولوں سے گاڑیاں اور مسہریاں سجانے والے، ڈھول اور آتش بازی والے۔ اگر آپ گھر والوں کی رضامندی کے بغیر شادی کرنے جا رہے ہیں تو آپ کے پاس دو صورتیں ہیں۔
عدالتی شادی یا اصل والی شادی کا ڈرامہ، اصل والی شادی بھی کوئی مسئلہ نہیں، اس کے لیے آپ کو ماں باپ، رشتہ دار اور باراتی بھی کرائے پر مل جاتے ہیں۔ اگر آپ دھوکے سے کوئی رشتہ کرنا چاہتے ہیں تو بھی آپ کو مکمل تعاون ملے گا، اس کے لیے بھی آپ کو گھر یا فلیٹ، مصنوعی اور کرائے کے رشتہ دار، گھر کے ملازمین اور جھوٹی شان و شوکت دکھانے کے لیے لوازمات مل جاتے ہیں۔
جانوروں کی خرید و فروخت بھی ہوتی ہے، ہاتھی، اونٹ اور گھوڑے سے لے کر چھوٹی بوتلوں میں رکھنے والی مچھلیوں تک... سب کچھ خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔ قربانی کے لیے جانور بھی خریدے اور بیچے جا سکتے ہیں، جانوروں کو قربان کرنے والے بھی مل جائیں گے اور اگر آپ کو قربانی کرنے کی استطاعت نہیں مگر اہل محلہ پر تاثر چھوڑنا مقصود ہے توچند دن کے لیے گھر پر بھیں بھیں کرنے کے لیے کرائے پر جانور بھی مل جاتے ہیں۔ بھونکنے والے کتے چاہیے ہوں یا کاٹنے والے، ڈسنے والے سانپ بھی اور بے ضرر پرندے بھی، دودھ دینے والی بھینسیں اور بکریاں بھی-
ہر قسم کا گھریلو سامان... بڑے سے لے کر چھوٹے آئٹم تک جو کچھ بھی آپ کی سوچ میں آتا ہو، سوئی سلائی سے لے کر بھاری بھر کم فرنیچر تک۔ نئے اوراستعمال شدہ عمارتی سامان سے لے کر ، پردے ، قالین، کھڑکیاں ، دروازے، برتن اور مشینیں، بستر اور تولیے، الماریاں اور سیف، سامان بجلی اور آرائشی اشیاء ... پودے، پودوں کے بچے اور پودوں کی مائیں!! یہ بھی ابھی علم ہوا ہے کہ پودوں کو اس طر ح بھی گروپ کیا جاتا ہے، ورنہ ہم تو ابھی تک پھل دار، پھول دار اور سایہ دار کے بارے میں ہی جانتے تھے۔
کالا جادو کروانا ہو یا پتھر دل محبوب کے دل کو تسخیر کرنا ہو، یہاں نفسیاتی مسائل حل کرنے والے بھی موجود ہیں اور نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈتے ہوئے بھی...زنانہ اور مردانہ پوشیدہ امراض کے علاج کے ماہرین بھی ہیں اور مریض بھی، غرض مسائل والے اور ان کا حل پیش کرنے والے، سب موجود ہیں، ایک بٹن دبا کر دونوں ایک دوسرے تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ملازمتیں... بڑی سے بڑی ملازمت سے لے کر گھریلو ملازمین تک بھی آپ کو ' سائن ان' کیے ہوئے مل جاتے ہیں، آ۔ کی طلب کے مطابق آپ کو بندہ فورا مل جاتا ہے۔ کمیشن پرملازمین فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی ہیں اور خود ملازمین نے بھی خود کو رجسٹر کر رکھا ہے۔ ڈرائیور، خانساماں ، مالی، دھوبی، نائی، جمعدار، پانی کی ٹنکیاں صاف کرنے والے، گاڑیاں دھونے والے، کتے نہلانے والے، قالینوں اور پردوں کی صفائی کرنے والے، مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے، بچوں کو سنبھالنے والے، اسکولوں میں لے کر جانے اور واپس لانے کی ذمے داری اٹھانے والے، مشین سے گھاس کاٹنے والے، چھتوں اور دیواروں کی واٹر پروفنگ اور دیمک کا خاتمہ کرنے والے... غرض ہر طرح کے گھریلو مسائل کا حل۔
آپ اپنی ذات کے بارے میں سوچیں تو اس کے لیے بھی ہر طرح کا آپشن ہے، مردوں کے لیے چمپی ، مساج ، بال کٹوانے اور مونچھوں داڑھی کی تراش خراش کے لیے مردانہ پارلر ہیں تو وہیں خواتین کے لیے بھی اپنے حسن کے نکھار کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگانے کے لیے زنانہ پارلرز بھی ہیں۔ فارغ خواتین تو وہاں جا کر گھنٹوں گزارتی ہی ہیںمگر وہ بھی گھنٹوں گزار دیتی ہیں جو ہمہ وقت اپنی مصروفیت کا رونا روتی رہتی ہیں۔ نہ صرف حسن و خوبصورتی کے نکھار کے لیے بلکہ لاکھوں بیماریوں کے علاج کے لیے بھی آپ کو یہاں کئی کئی حل مل جائیں گے-
آپ غیر شادی شدہ ہیں تو آپ کے لیے کوئی نہ کوئی میچ مل جائے گا، شادی شدہ ہیں مگر اپنی زندگی سے خوش نہیں تو دوسرا ہم سفر بھی مل جائے گا، دوسرے ہم سفر کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہتے تو دوستی کے لیے بھی لوگ دستیاب ہیں، اپنی زندگی سے تنگ ہیں تو وکیل مل جائیں گے جو کہ آپ کے شادی شدہ زندگی کے مسائل کے خاتمے کے لیے آپ کی طلاق بھی کروا سکتے ہیں۔
اگر آپ نے غصے میں آ کر (طلاق ظاہر ہے کہ غصے میں ہی دی جاتی ہے) اپنی بیوی کو طلاق دے دی، یا آپ بیوی ہیں اور آپ نے طلاق لے لی اور اب پچھتاؤں نے گھیر لیا ہے تو گھبرائیے نہیں، کمپیوٹر آن کریں یا اپنے فون پر ایک بٹن دبائیں اور اپنے کام کی نوعیت کے مطابق ڈھونڈیں، آپ کی اور میری حیرت کو ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ سے رقوم لے کر حلالہ کروانے کے لیے بھی تیار ہیں!!!
سب بک رہا ہے، واقعی سب کچھ بک رہا ہے۔
'کس قدر خرچہ کیا ہو گا ان تینوں بل بورڈ والوں نے!!' میں نے دل ہی دل میں سوچا اور پھر انھیں پڑھنے لگی کہ کون مائی کے لال ہیں جو اتنا مہنگا خرچہ افورڈ کر سکتے ہیں... یہ ساتھ ساتھ کھڑے تین بورڈ، ایک کسی کپڑے کے برانڈ کی سالانہ سیل کا تھا، ایک مذہبی عقائد کی سیل کا... یعنی کسی پیربزرگ کے سالانہ عرس کا اور تیسرا تعلیم بیچنے والوں کا!! جی ہاں ملک کے مشہور اسکولوں کی چین کی ایک نئی برانچ کے افتتاح کا۔
میں تو سمجھی کہ لاکھوں کروڑوں کی تشہیری مہمیں چلانے والے یہ بورڈ صرف کپڑے جوتے یا تعیشات بیچنے کے لیے ، لوگوں کی توجہ ان چیزوں کی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہے جو کہ عام آدمی خریدتا ہے نہ خرید سکتا ہے، مگر ان کو دیکھ کر علم ہوا کہ یہاں سب کچھ بک رہا ہے۔
ہمارے جیسی قومیں ہی ہوتی ہیں جو بنیادی ضروریات اور تعیشات کو ایک ہی پلڑے میں رکھ کر دیکھتی ہیں اور پھر ترجیحات اسی طریقے سے سیٹ ہو جاتی ہیں... گاڑی چل پڑی مگر ساتھ ہی ذہنی رو بھی، کیا قوم ہیں ہم!!! صرف یہ دن دیکھنا باقی رہ گیا تھا، جانے کون لوگ ہیں جو کسی عرس کے لیے اتنے بڑے بڑے بینر افورڈ کر سکتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ کوئی بہت ہی جذبہ رکھنے والا مرید ہو جو عقیدت کی وجہ سے اتنی رقم لگا کر شہر بھر میں دو دو سو فٹ کے بینر لگو ا رہا ہو۔
کپڑے والے تو خیر لوٹ ہی رہے ہیں، برانڈ کے نام پر ہم عورتیں ہی پانچ سو روپے کے جوڑے کے پانچ ہزار دے آتی ہیں، سال بھر بھی کپڑے بناتی ہیںاور سیل لوٹنے کو پھر چل پڑتی ہیں اور اگلے کئی سالوں کے لیے گھر میں فالتو کپڑے بھرلیتی ہیں... رہی بات اسکولوں کی تو وہ بھی ہماری تمہاری جیبوں پر دھڑلے سے چھریاں چلا رہے ہیں، صرف اس لیے ہم ان کی ناجائز فیسیں بھرتے ہیں کہ ہم اپنے حلقہء احباب میں فخر سے بتا سکیں کہ ہمارا بچہ کس اسکول میں ہماری محنت کی کمائی لٹانے کو جاتا ہے۔
اس پر اسکولوں والوں کے پاس اتنی رقم ہے کہ وہ نت نئی برانچیں کھول رہے ہیں پھر بھی وہاں داخلہ مشکل ہے کیونکہ ہماری سرکاری اسکولوں کی حالت نا گفتہ بہ ہے، یہ وہی اسکول ہیں جہاں سے ملک کے بڑے بڑے لیڈر پڑھ کر نکلے، ہماری نسل تک کے بچوں نے نجی اسکول یا نجی اسپتال نام کا کوئی لفظ نہیں سنا تھا کہ تعلیم اور صحت کو حکومت کی ذمے داریاں سمجھا جاتا تھا۔
آپ انٹر نیٹ پر خرید و فروخت کی کوئی سائیٹ کھولیں تو آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی... سب کچھ بک رہا ہے، سب کچھ، واقعی سب کچھ!!!
فرق یہ ہے کہ وہاں بڑے بڑے بل بورڈ نہیں لگے ہوئے مگر آپ کو جو کچھ خریدنا ہے وہ موجود ہے، نیا بھی اور پرانا بھی۔ استعمال شدہ بھی اور ان چھوا بھی، اس میں سب کچھ شامل ہے۔شادی کے لوازمات میں، ہال، کھانا، زیورات، جوتے ، لباس، نئے اور پرانے، کرائے پر یا سستے داموں ... بد کے لفافے، جہیز کو پیک کر کے بچیوں کے سسرال بھجوانے والے، گھر کی تقاریب کے لیے دیگیں پکانے والے، بیرے، خانساماں، کرائے کی گاڑیاں ، پھولوں سے گاڑیاں اور مسہریاں سجانے والے، ڈھول اور آتش بازی والے۔ اگر آپ گھر والوں کی رضامندی کے بغیر شادی کرنے جا رہے ہیں تو آپ کے پاس دو صورتیں ہیں۔
عدالتی شادی یا اصل والی شادی کا ڈرامہ، اصل والی شادی بھی کوئی مسئلہ نہیں، اس کے لیے آپ کو ماں باپ، رشتہ دار اور باراتی بھی کرائے پر مل جاتے ہیں۔ اگر آپ دھوکے سے کوئی رشتہ کرنا چاہتے ہیں تو بھی آپ کو مکمل تعاون ملے گا، اس کے لیے بھی آپ کو گھر یا فلیٹ، مصنوعی اور کرائے کے رشتہ دار، گھر کے ملازمین اور جھوٹی شان و شوکت دکھانے کے لیے لوازمات مل جاتے ہیں۔
جانوروں کی خرید و فروخت بھی ہوتی ہے، ہاتھی، اونٹ اور گھوڑے سے لے کر چھوٹی بوتلوں میں رکھنے والی مچھلیوں تک... سب کچھ خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔ قربانی کے لیے جانور بھی خریدے اور بیچے جا سکتے ہیں، جانوروں کو قربان کرنے والے بھی مل جائیں گے اور اگر آپ کو قربانی کرنے کی استطاعت نہیں مگر اہل محلہ پر تاثر چھوڑنا مقصود ہے توچند دن کے لیے گھر پر بھیں بھیں کرنے کے لیے کرائے پر جانور بھی مل جاتے ہیں۔ بھونکنے والے کتے چاہیے ہوں یا کاٹنے والے، ڈسنے والے سانپ بھی اور بے ضرر پرندے بھی، دودھ دینے والی بھینسیں اور بکریاں بھی-
ہر قسم کا گھریلو سامان... بڑے سے لے کر چھوٹے آئٹم تک جو کچھ بھی آپ کی سوچ میں آتا ہو، سوئی سلائی سے لے کر بھاری بھر کم فرنیچر تک۔ نئے اوراستعمال شدہ عمارتی سامان سے لے کر ، پردے ، قالین، کھڑکیاں ، دروازے، برتن اور مشینیں، بستر اور تولیے، الماریاں اور سیف، سامان بجلی اور آرائشی اشیاء ... پودے، پودوں کے بچے اور پودوں کی مائیں!! یہ بھی ابھی علم ہوا ہے کہ پودوں کو اس طر ح بھی گروپ کیا جاتا ہے، ورنہ ہم تو ابھی تک پھل دار، پھول دار اور سایہ دار کے بارے میں ہی جانتے تھے۔
کالا جادو کروانا ہو یا پتھر دل محبوب کے دل کو تسخیر کرنا ہو، یہاں نفسیاتی مسائل حل کرنے والے بھی موجود ہیں اور نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈتے ہوئے بھی...زنانہ اور مردانہ پوشیدہ امراض کے علاج کے ماہرین بھی ہیں اور مریض بھی، غرض مسائل والے اور ان کا حل پیش کرنے والے، سب موجود ہیں، ایک بٹن دبا کر دونوں ایک دوسرے تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ملازمتیں... بڑی سے بڑی ملازمت سے لے کر گھریلو ملازمین تک بھی آپ کو ' سائن ان' کیے ہوئے مل جاتے ہیں، آ۔ کی طلب کے مطابق آپ کو بندہ فورا مل جاتا ہے۔ کمیشن پرملازمین فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی ہیں اور خود ملازمین نے بھی خود کو رجسٹر کر رکھا ہے۔ ڈرائیور، خانساماں ، مالی، دھوبی، نائی، جمعدار، پانی کی ٹنکیاں صاف کرنے والے، گاڑیاں دھونے والے، کتے نہلانے والے، قالینوں اور پردوں کی صفائی کرنے والے، مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے، بچوں کو سنبھالنے والے، اسکولوں میں لے کر جانے اور واپس لانے کی ذمے داری اٹھانے والے، مشین سے گھاس کاٹنے والے، چھتوں اور دیواروں کی واٹر پروفنگ اور دیمک کا خاتمہ کرنے والے... غرض ہر طرح کے گھریلو مسائل کا حل۔
آپ اپنی ذات کے بارے میں سوچیں تو اس کے لیے بھی ہر طرح کا آپشن ہے، مردوں کے لیے چمپی ، مساج ، بال کٹوانے اور مونچھوں داڑھی کی تراش خراش کے لیے مردانہ پارلر ہیں تو وہیں خواتین کے لیے بھی اپنے حسن کے نکھار کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگانے کے لیے زنانہ پارلرز بھی ہیں۔ فارغ خواتین تو وہاں جا کر گھنٹوں گزارتی ہی ہیںمگر وہ بھی گھنٹوں گزار دیتی ہیں جو ہمہ وقت اپنی مصروفیت کا رونا روتی رہتی ہیں۔ نہ صرف حسن و خوبصورتی کے نکھار کے لیے بلکہ لاکھوں بیماریوں کے علاج کے لیے بھی آپ کو یہاں کئی کئی حل مل جائیں گے-
آپ غیر شادی شدہ ہیں تو آپ کے لیے کوئی نہ کوئی میچ مل جائے گا، شادی شدہ ہیں مگر اپنی زندگی سے خوش نہیں تو دوسرا ہم سفر بھی مل جائے گا، دوسرے ہم سفر کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہتے تو دوستی کے لیے بھی لوگ دستیاب ہیں، اپنی زندگی سے تنگ ہیں تو وکیل مل جائیں گے جو کہ آپ کے شادی شدہ زندگی کے مسائل کے خاتمے کے لیے آپ کی طلاق بھی کروا سکتے ہیں۔
اگر آپ نے غصے میں آ کر (طلاق ظاہر ہے کہ غصے میں ہی دی جاتی ہے) اپنی بیوی کو طلاق دے دی، یا آپ بیوی ہیں اور آپ نے طلاق لے لی اور اب پچھتاؤں نے گھیر لیا ہے تو گھبرائیے نہیں، کمپیوٹر آن کریں یا اپنے فون پر ایک بٹن دبائیں اور اپنے کام کی نوعیت کے مطابق ڈھونڈیں، آپ کی اور میری حیرت کو ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ سے رقوم لے کر حلالہ کروانے کے لیے بھی تیار ہیں!!!
سب بک رہا ہے، واقعی سب کچھ بک رہا ہے۔