اوباما نے بطور امریکی صدر ملنے والے تحائف قومی خزانے میں جمع کرادیے
اگر حکومتی عہدیدار ان میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے
امریکا میں ایسے بھی ہوتا ہے، صدر باراک اوباما نے بطور صدر ملنے والے تحائف قومی خزانے میں جمع کرا دیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق باراک اوباما کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات ان تحائف کی ہے جو انھیں گزشتہ سال پیش کیے گئے تھے، ان میں انھیں کیوبن سگار کے 7 ڈبے بھی شامل ہیں، امریکی صدر اور خاتونِ اول مشل اوباما کو اس دوران 2 ایک جیسی ولندیزی سائیکلیں بھی تحفے میں دی گئیں۔
تقریباً یہ تمام تحائف حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے تحائف رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی، صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا، چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔
اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت 5 لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب ہے، اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے، اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے، سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار 900 ڈالر لگایا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً 2 ہزار 90 ڈالر ہے، پرنس ہیری کی تصویر کی قیمت اندازاً ساڑھے 400 ڈالر کے قریب ہے، اگر حکومتی عہدیدار ان میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے۔
وینڈے شرمن جو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکا کے مذاکرات کار تھیں کو ایرانی حکام نے 1100 ڈالر مالیت کے 2 قالین بطور تحفہ دیے تھے جن کی کل مالیت انھوں نے ادا کر کے ان قالینوں کو اپنے پاس رکھ لیا، کیوبن سگار جن کی مالیت کا اندازہ 4100 ڈالر ہے کو تلف کرنے کیلیے امریکی سیکرٹ سروس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق باراک اوباما کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات ان تحائف کی ہے جو انھیں گزشتہ سال پیش کیے گئے تھے، ان میں انھیں کیوبن سگار کے 7 ڈبے بھی شامل ہیں، امریکی صدر اور خاتونِ اول مشل اوباما کو اس دوران 2 ایک جیسی ولندیزی سائیکلیں بھی تحفے میں دی گئیں۔
تقریباً یہ تمام تحائف حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے تحائف رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی، صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا، چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔
اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت 5 لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب ہے، اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے، اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے، سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار 900 ڈالر لگایا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً 2 ہزار 90 ڈالر ہے، پرنس ہیری کی تصویر کی قیمت اندازاً ساڑھے 400 ڈالر کے قریب ہے، اگر حکومتی عہدیدار ان میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے۔
وینڈے شرمن جو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکا کے مذاکرات کار تھیں کو ایرانی حکام نے 1100 ڈالر مالیت کے 2 قالین بطور تحفہ دیے تھے جن کی کل مالیت انھوں نے ادا کر کے ان قالینوں کو اپنے پاس رکھ لیا، کیوبن سگار جن کی مالیت کا اندازہ 4100 ڈالر ہے کو تلف کرنے کیلیے امریکی سیکرٹ سروس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔