بجلی چوری سے قومی خزانے کو 33 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا آڈیٹر جنرل کا انکشاف

کروڑوں یونٹ ضائع کرنے پر پیسکو نے سب سے زیادہ15ارب کا نقصان کیا، آڈیٹر جنرل پاکستان

لائن لاسز کی مقررہ حد اور نیپرا قوانین کی بھی خلاف ورزی کی گئی، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بجلی چوری کے خاتمے کے حکومتی دعوؤںکی قلعی کھول دی، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی نااہلی کیوجہ سے بجلی چوری سے قومی خزانے کو33 ارب روپے سے زائدکا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مالی سال2014-15کی رپورٹ کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی اورنیپراقوانین کی خلاف ورزی کے باعث 33 ارب 20 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی، بجلی تقسیم کارکمپنیوں نے نیپرا قوانین کی خلاف وزری کرتے ہوئے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا جبکہ تقسیم کار کمپنیوں نے لائن لاسزکی مقررکردہ حدکی خلاف ورزی کی۔ تقسیم کارکمپنیوں نے 2 ارب 60 کروڑ اضافی یونٹ نقصانات کی مد میں ظاہرکیے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی پیسکو نے ایک ارب، 2 کروڑ، 94لاکھ یونٹس ضائع کر ڈالے جس سے15ارب روپے سے زائدکا نقصان ہوا۔ لیسکونے44کروڑ73لاکھ یونٹ ضائع کیے جس سے قومی خزانے کو5ارب59کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ اسی طرح میپکو نے 24 کروڑ 15 لاکھ یونٹ ضائع کیے اور3ارب 62 کروڑ روپے کا چونا لگایا۔


فیسکو نے نیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 10کروڑ93 لاکھ یونٹ ضائع کیے جس سے قومی خزانے کو ایک ارب74کروڑروپے کانقصان پہنچا۔ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی حیسکو نے36کروڑ 22لاکھ یونٹ ضائع کیے جس سے قومی خزانے کو4 ارب 83کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ آئیسکو نے7 کروڑ 63 لاکھ یونٹ ضائع کیے اور قومی خزانے کو 91 کروڑ 56 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) نے30کروڑ36لاکھ یونٹ ضائع کیے اورایک ارب 3 کروڑ کانقصان پہنچایا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق سکھر الیکٹرک پاور کمپنی سیپکو نے 70 لاکھ یونٹ ضائع کرتے ہوئے12کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔ قبائلی علاقوں کی تقسیم کار کمپنی ٹیسکو نے2کروڑ36لاکھ یونٹ ضائع کرتے ہوئے30کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

Load Next Story