بلاول بھٹو زرداری کی حکومت کو لانگ مارچ کی دھمکی

اگر پیپلزپارٹی کے 4 مطالبات نہ مانے گئے تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں لانگ مارچ کا اعلان کروں گا، چیئرمین پی پی پی


ویب ڈیسک October 16, 2016
اگر پیپلزپارٹی کے 4 مطالبات نہ مانے گئے تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں لانگ مارچ کا اعلان کروں گا، چیئرمین پی پی پی۔ فوٹو: آئی این پی

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے 4 مطالبات نہ مانے گئے تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔

کراچی کے علاقے کارساز پر سلام شہدا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حق اور باطل کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ہم کل بھی مظلوموں کے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں، اگر حکومت نے پیپلزپارٹی کے 4 مطالبات نہ مانے تو محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش سے لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کے 4 مطالبات میں پارلیمانی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ازسرنوتشکیل، فوری طور پر وزیرخارجہ کی تقرری، سابق صدر آصف علی زرداری کی سی پیک قرارداد پر عملدرآمد اور پیپلزپارٹی کا پاناما لیکس سے متعلق بل پاس کرانا شامل ہے۔





اپنے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کمزور ہو رہا ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوئی، وزیراعظم بتائیں کہ قومی یکجہتی قائم کرنا کس کا کام ہے جب کہ وہ پی آئی اے، اسٹیل ملز کو ذاتی کاروبارکی طرح چلانا چاہتے ہیں، سی پیک قومی منصوبہ ہے، اس سے پورے ملک کو فائدہ ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی اور خارجہ پالیسی سے اختلافات ہیں، ہمارامیاں صاحب سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں، نیشنل ایکشن پلان توپورے ملک کے لئے تھا جس کا ملک بھرمیں عمل درآمد کیوں نہیں ہورہا۔



چیئرمین پیپلزپارٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دہشت گردوں پر ہاتھ نہیں ڈالتے اور کسانوں کے خلاف کیسزبناتے ہیں، مشکل وقت میں ہمیں متحد ہوناچاہیے، افسوس کہ کچھ جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن ہماری بہنوں بھائیوں پراستعمال ہورہی ہے، مظلوم کشمیری اپنی خود مختاری کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔



بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کون ہوتا ہے ہمیں دہشت گرد کہنے والا، مودی خود گجرات کا قصائی وزیراعلیٰ تھا، عمران خان نجی دورے کے دوران مودی سے ملاقات کی گزارش کرتے ہیں جب کہ نوازشریف مودی کو اپنی نواسی کی شادی میں دعوت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی اپنے ظلم چھپانے کے لیے پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے، نریندرمودی کو تو پہلے امریکا کا ویزا نہیں ملتا تھا جب کہ میں کہتا رہا کہ مودی ہندو انتہا پسند ہے، اس سے خیرکی امید مت رکھو۔



اس سے قبل مختلف مقامات پر سلام شہداء ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی قائد اعظم کا شہر اور پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے، کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنائیں گے، سندھ میں تبدیلی لے آیا، پنجاب میں بھی لاؤں گا اور اگر عوام نے ساتھ دیا تو پورے پاکستان میں تبدیلی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک اور جمہوریت کو بچایا، بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے والے یزیدوں نے سوچا ہو گا کہ انہیں کوئی للکارنے والا نہیں ہو گا لیکن بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے جیالے اپنی لیڈر کے قاتلوں سے بدلا لے کر رہیں گے اور ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔





بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں اور اپوزیشن کا ٹھیکا ایک کھلاڑی نے اپنے ہاتھوں میں لے رکھا ہے لیکن بچگانہ اپوزیشن سے نواز شریف کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کار ساز دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ ہے لیکن دہشت گرد پاکستانی عوام کو خوفزدہ نہیں کر سکتے، پیپلز پارٹی پاکستان کو دہشت گردی، غربت، جہالت، تفرقہ بازی، لسانیت، فرسودہ نظام اور تخت رائیونڈ سے نجات دلائے گی۔

چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہم نعرہ ماریں بھٹو، ہم پرچم تھامیں بھٹو کا۔



وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی چیرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی قیادت میں متحد ہے اور ہم جمہوریت کو آگے بڑھائیں گے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا ہے کہ سانحہ کارساز کا مقدمہ اس وقت کے وزیراعظم کے خلاف درج ہونا چاہیئے، میں نے پہلے بھی مقدمہ درج کرانے کا کہا تھا لیکن مجھے ایف آئی آر درج کرانے کی اجازت نہیں ملی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں