سیاسی فضا میں بڑھتی ہوئی تلخی

مسلمہ جمہوری اصولوں کی روشنی میں معاملات کو ہینڈل کیا جائے


Editorial October 17, 2016
:فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ملکی سیاست میں ایک بار پھر گرماگرمی اور تلخی کا عنصر بڑھ رہا ہے۔ تحریک انصاف اور حکمران مسلم لیگ (ن) ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس تلخی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تحریک انصاف نے اکتوبر کے اختتام پر اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور ان کے ساتھی اسلام آباد بند کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جب کہ گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے باکو میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کھلا رہے گا، اسے بند نہیں ہونے دیں گے۔

اسی روز تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے بھی خاصی تندوتیز باتیں کی ہیں جب کہ اتوار کو مسلم لیگ (ن) نے خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں ایک جلسہ کیا ہے۔ جلسے کرنا، احتجاجی جلوس نکالنا، جمہوری نظام کا حصہ ہوتا ہے اور یہ ہر سیاسی جماعت کا حق ہوتا ہے۔ تحریک انصاف اگر پاناما لیکس کے ایشو پر اسلام آباد میں احتجاج کرنا چاہ رہی ہے تو اس میں کوئی معیوب بات نہیں ہے تاہم یہ سب پرامن جمہوری انداز میں ہونا چاہیے۔

دوسری جانب حکمران جماعت کو بھی چاہیے کہ وہ جذبات اور تلخی کا جواب تلخی سے دینے سے گریز کرے۔ تحریک انصاف پہلے بھی جلسے جلوس کا اہتمام کرتی رہی ہے اور یہ سارے معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوئے لہٰذا حکومت کو اب بھی صبر وتحمل سے کام لینا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ جن ایشوز کی بناء پر تحریک انصاف احتجاج کر رہی ہے وہ ایشو حل کر دیے جائیں۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ گہراؤ جلاؤ سے گریز کیا جائے اور مسلمہ جمہوری اصولوں کی روشنی میں معاملات کو ہینڈل کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں