چینی کھانوں کی دلچسپ تاریخ
چینی کھانے بھی ایک آرٹ ہیں، یہ جتنا سادہ دکھائی دیتا ہے، اتنا ہی پیچیدہ بھی ہو سکتا ہے
دنیا میں شاید ہی کوئی جگہ ایسی ہو، جہاں چینی پکوان (چائینز فوڈ) نہ کھائے جاتے ہوں۔ دنیا کے ہر چھوٹے بڑے شہر، علاقے یا ٹاؤن میں چائینز فوڈ ریسٹورنٹس ضرور ہوتے ہیں۔
چائینز کھانوں کی تاریخ بھی دل چسپی سے خالی نہیں، چینیوں کی اکثریت کا اس بات کا ماننا ہے۔ چینی کھانے بھی ایک آرٹ ہیں، یہ جتنا سادہ دکھائی دیتا ہے، اتنا ہی پیچیدہ بھی ہو سکتا ہے اور ان کا یہ فن صرف کھانا پکانے یا بنانے کی حد تک ہی محدود نہیں، بلکہ کھانے کی سجاوٹ و آرائش، تزئین، ڈائننگ ٹیبل سجانے اور برتنوں کے حوالے سے بھی نت نئی دریافتیں کر رکھی ہیں، جنہیں آج دنیا بھر میں اپنایا جا رہا ہے۔ چینی کھانوں اور ان کی پوری ثقافت میں ان کے دو نام وَر فلسفیوں کنفیوشس اور Lao Tzu کے افکار اور نظریات کا رنگ غالب نظر آتا ہے۔
کھانوں کے حوالے سے ان کی کئی دریافتیں سامنے آئی ہیں۔ جن میں دسترخوان کے اصول، کھانوں کی سجاوٹ اور پیش کرنے کے انداز اور طریقے وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی متعارف کرایا کہ سبزیاں اور پھل اتنے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹے جائیں کہ وہ آسانی سے کھائے جا سکیں۔ کھانوں کا اعلیٰ معیار، اجزا کی مناسب اور متوازن مقدار کے ساتھ اسے جڑی بوٹیوں اور ددیگر ہربل کا اس طرح سے استعمال کہ وہ بہترین طریقے سے ملائے گئے ہوں، یہ سب کنفیوشس ازم فوڈز کی اہم اور بنیادی علامات ہیں۔ کھانوں کی اصل رنگت کا برقرار رکھنا اور ان کی بناوٹ اور بُنت خراب نہ ہونا بھی اہم نکتہ ہے، جنہیں کنفیوشس کے ماننے والے ہر حال میں اپناتے ہیں۔ کھانوں کے حوالے سے کنفیوشس ازم کا سب سے پہلا اصول یہی ہے کہ اچھا کھانے بنانے والا وہی ہوتا ہے، جو بہترین matchmaker ہوتا ہے۔
تاؤازم کے ماننے والے کھانوں کے حوالے سے صحت اور تن درستی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک اس بات کا جاننا ضروری ہے کہ کون سی سبزی، پھل یا گوشت غذائیت اور صحت کے اعتبار سے فائدہ مند ہے اور ان میں شامل قدرتی اجزا انسانی صحت اور تن درستی پر کس طر ح سے مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔ چینی کھانوں کے اہم اجزا جو کم و بیش ہر قسم کے پکوان میں شامل کیے جاتے ہیں، ان میں چلی سوس، چائینز مشروم ڈرائیز، ڈارک سویا سوس، لہسن، ادرک، ہری پیاز، پارسلے، سیسم آئل، Plum ساس، Chinkiang سرکہ، پانچ مسالوں کا آمیزہ، جن میں لونگ، دار چینی، کالی مرچ، بایان کا پھول اور سونف وغیرہ شامل ہیں۔
چینی کھانوں میں چوں کہ ذائقے کے ساتھ ساتھ اس کے صحت بخش اجزا کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے، اس لیے یہ دنیا بھر میں صحت اور تن درستی کے لیے بھی مفید جانا جاتا ہے۔ اسے پکانے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے۔ بہت سی چینی کھانے بھاپ یا پین فرائی کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر بھاپ میں تیار کی جانے والی ڈش dim sums منفرد ذائقے کے ساتھ ساتھ صحت افزا بھی ہوتی ہے۔ اسی طرح پین میں تیار کیے گئے نوڈلز، چکن یا بیف کی ڈشز بھی خاصی مقبولیت کی حامل ہیں۔ چین میں ایک اور اہم قدیم رواج مٹی کے برتن میں کھانا تیار کرنا ہے۔ اس کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ مٹی کے برتن میں کھانا بنانے کے لیے تیل بہت کم مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔
ان کھانوں میں سبزی بنانے کے لیے اسے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے، جس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس طرح وہ آسانی سے نہ صرف چبائی جا سکتی ہیں، بلکہ ہضم بھی جلدی ہو جاتی ہیں۔
چائینز کھانوں کی تاریخ بھی دل چسپی سے خالی نہیں، چینیوں کی اکثریت کا اس بات کا ماننا ہے۔ چینی کھانے بھی ایک آرٹ ہیں، یہ جتنا سادہ دکھائی دیتا ہے، اتنا ہی پیچیدہ بھی ہو سکتا ہے اور ان کا یہ فن صرف کھانا پکانے یا بنانے کی حد تک ہی محدود نہیں، بلکہ کھانے کی سجاوٹ و آرائش، تزئین، ڈائننگ ٹیبل سجانے اور برتنوں کے حوالے سے بھی نت نئی دریافتیں کر رکھی ہیں، جنہیں آج دنیا بھر میں اپنایا جا رہا ہے۔ چینی کھانوں اور ان کی پوری ثقافت میں ان کے دو نام وَر فلسفیوں کنفیوشس اور Lao Tzu کے افکار اور نظریات کا رنگ غالب نظر آتا ہے۔
کھانوں کے حوالے سے ان کی کئی دریافتیں سامنے آئی ہیں۔ جن میں دسترخوان کے اصول، کھانوں کی سجاوٹ اور پیش کرنے کے انداز اور طریقے وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی متعارف کرایا کہ سبزیاں اور پھل اتنے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹے جائیں کہ وہ آسانی سے کھائے جا سکیں۔ کھانوں کا اعلیٰ معیار، اجزا کی مناسب اور متوازن مقدار کے ساتھ اسے جڑی بوٹیوں اور ددیگر ہربل کا اس طرح سے استعمال کہ وہ بہترین طریقے سے ملائے گئے ہوں، یہ سب کنفیوشس ازم فوڈز کی اہم اور بنیادی علامات ہیں۔ کھانوں کی اصل رنگت کا برقرار رکھنا اور ان کی بناوٹ اور بُنت خراب نہ ہونا بھی اہم نکتہ ہے، جنہیں کنفیوشس کے ماننے والے ہر حال میں اپناتے ہیں۔ کھانوں کے حوالے سے کنفیوشس ازم کا سب سے پہلا اصول یہی ہے کہ اچھا کھانے بنانے والا وہی ہوتا ہے، جو بہترین matchmaker ہوتا ہے۔
تاؤازم کے ماننے والے کھانوں کے حوالے سے صحت اور تن درستی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک اس بات کا جاننا ضروری ہے کہ کون سی سبزی، پھل یا گوشت غذائیت اور صحت کے اعتبار سے فائدہ مند ہے اور ان میں شامل قدرتی اجزا انسانی صحت اور تن درستی پر کس طر ح سے مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔ چینی کھانوں کے اہم اجزا جو کم و بیش ہر قسم کے پکوان میں شامل کیے جاتے ہیں، ان میں چلی سوس، چائینز مشروم ڈرائیز، ڈارک سویا سوس، لہسن، ادرک، ہری پیاز، پارسلے، سیسم آئل، Plum ساس، Chinkiang سرکہ، پانچ مسالوں کا آمیزہ، جن میں لونگ، دار چینی، کالی مرچ، بایان کا پھول اور سونف وغیرہ شامل ہیں۔
چینی کھانوں میں چوں کہ ذائقے کے ساتھ ساتھ اس کے صحت بخش اجزا کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے، اس لیے یہ دنیا بھر میں صحت اور تن درستی کے لیے بھی مفید جانا جاتا ہے۔ اسے پکانے کا انداز بھی مختلف ہوتا ہے۔ بہت سی چینی کھانے بھاپ یا پین فرائی کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر بھاپ میں تیار کی جانے والی ڈش dim sums منفرد ذائقے کے ساتھ ساتھ صحت افزا بھی ہوتی ہے۔ اسی طرح پین میں تیار کیے گئے نوڈلز، چکن یا بیف کی ڈشز بھی خاصی مقبولیت کی حامل ہیں۔ چین میں ایک اور اہم قدیم رواج مٹی کے برتن میں کھانا تیار کرنا ہے۔ اس کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ مٹی کے برتن میں کھانا بنانے کے لیے تیل بہت کم مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔
ان کھانوں میں سبزی بنانے کے لیے اسے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے، جس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس طرح وہ آسانی سے نہ صرف چبائی جا سکتی ہیں، بلکہ ہضم بھی جلدی ہو جاتی ہیں۔