فارو ق ستار نے حکومت کو  11مطالبات پیش کردیے

احساس محرومی کے خاتمے اورناانصافیوں کے ازالے کے لیے ہمارے مطالبات منظور کیے جائیں، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان

احساس محرومی کے خاتمے اورناانصافیوں کے ازالے کے لیے ہمارے مطالبات منظور کیے جائیں، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کنونشن میں11 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سندھ میں بہتری کی صورتحال پیدا کرنا مقصود ہے اور حقداروں کو حق دینا ہے تو پھر احساس محرومی کے خاتمے اورناانصافیوں کے ازالے کے لیے ہمارے مطالبات منظور کیے جائیں۔

فاروق ستار کی جانب سے پیش کردہ مطالبات ہیں کہ (1) بے قصور پُر امن سیاسی کارکنوں کے خلاف بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔(2)لاپتہ کارکنان کوایک ایک کرکے ماورائے عدالت قتل کرنے کے بجائے 130لاپتہ کارکنان کوبازیاب کرایاجائے. یہ جن کی بھی تحویل میں ہیں انھیں منظر عام پرلایاجائے،ہمارے ساتھی ایک ایک 2,2سال،6،6ماہ سے لاپتہ ہیںجوسوالیہ نشان ہے۔(3)ماورائے عدالت قتل کیے گئے کارکنوں کے قتل کی جوڈیشل انکورائری کرائی جائے اورجنھوں نے یہ قتل کیے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، (4)بے گناہ سیاسی رہنما وکارکنان جن میں مئیرکراچی وسیم اختر،اراکین رابطہ کمیٹی عبدالرؤف صدیقی، کنور نوید جمیل، شاہد پاشا، قمرمنصور،گلفرازخان خٹک،ایم پی اے شیراز وحید، اور ان کیساتھ ساتھ جتنے اسیرہیں سب کو رہا کیا جائے۔


جوڈیشل کمیٹی بنائی جائے، اُن پرجھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں جن کا خاتمہ ہوناچاہیے۔(5)خورشیدبیگم سیکریٹریٹ ہال،ایم پی اے ہاسٹل اوردیگرتحریکی اثاثے و املاک فی الفور واپس کیے جائیں اورہمیں خورشیدبیگم میموریل سے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔(6)کوٹہ سسٹم آئینی طورپر2013ء میں ختم ہوچکاہے اس کے باوجودحقوق پرڈکیتی ہورہی ہے ،سندھ شہری ودیہی کی تقسیم ختم کی جائے۔

(7) روزگار میں انصاف کیاجائے، سوادولاکھ نوکریاں پی پی کے ورکرزکودی گئی ہیں90ہزارشہری علاقوں کے عوام کودی جائیں توہم تقسیم کی بات کاتصوربھی نہیں کرینگے،ایک لاکھ نوکریاں میں پولیس میں دی جائیں جس میں50ہزارکراچی اورباقی دیگرشہری علاقوں کے نوجوانوںکودی جائیں۔(8)منصفانہ مردم شماری کرائی جائے،اگرمنصفانہ مردم شماری ہوگی توسندھ کی تقسیم کا فتنہ ہی ختم ہوجائے گا۔

(9)سرکلرریلوے اورٹرانسپورٹ کامربوط نظام لایاجائے, اگریہ کام پی پی پی حکومت نے نہ کیاتوہم ارشدوہراکوکہیں گے، وہ سرکلرٹرین منصوبے کوبھی عملی جامہ پہنائینگے۔(10)کے فور(K-4)کومکمل کیا جائے، 65 بی بی کی لائن کامنصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے اورعوامی فلاح وبہبودکے منصوبے جوپائپ لائن کی نذر ہیں سردخانے سے نکال کران پرکام شروع کیاجائے۔(11)بلدیاتی اداروں کے اختیارات جوسلب کرلیے گئے ہیں بحال کیے جائیں،میئرزکو2001کے اختیارات دیے جائیں،بلڈنگ کنٹرول ،ماسٹرپلان سمیت تمام محکمے واپس کیے جائیں، اختیارات کی کٹوتی برداشت نہیں کرینگے۔
Load Next Story