چین نے جیش محمد لشکر طیبہ کا ذکر برکس اعلامیے میں رکوا دیا
اعلامیے میں داعش اور النصرہ جیسی دہشتگرد تنظیموں کےنام شامل، بھارتی حکومت سرحد پارسےدہشتگردی کےالفاظ بھی نہیں ڈلوا سکی
کالعدم جیش محمد اور لشکر طیبہ کیخلاف کارروائیوں کا مطالبہ شامل کرنے کی کوشش میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق برکس اعلامیہ میں بھارت کے مرکزی مذاکرات کار امر سنہا نے اس ناکامی کو یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی کہ ان کے خیال میں ان تنظیموں سے برکس کے تمام ممبران متاثر ہیں نہ ہی انہیں ان کے حوالے سے کوئی تشویش ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ ہم ان کالعدم تنظیموں کے نام اعلامیہ میں شامل کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اعلامیے میں اسلامک اسٹیٹ ،جبہات فتح الشام اور اقوام متحدہ کی طرف سے بین کی گئی دیگر تنظیموں کے نام شامل ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق جیش محمد اور لشکر طیبہ کے ناموں کی شمولیت چین نے رکوائی ہے، جس پر بھارتی حکومت اور وزیراعظم نرندر مودی سٹپٹا اٹھے ہیں۔ مودی کو بھارتی میڈیا کی شدید تنقید کا سامنا ہے اور وہ اسے بھارت کی زبردست ناکامی قرار دے رہا ہے، مزید براں اعلامیہ میں اڑی حملہ کو ذکر بھی نہیں کیا گیا، اعلامیہ میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ بھارت سمیت برکس ممالک میں حالیہ ہونیوالے حملوں کی مذمت کی جاتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے برکس ممبران کے ساتھ اڑی حملہ کے حوالے سے بحث و تمحیض کی تھی لیکن اسے مثبت جواب نہ ملا جس پر اسے خفت اٹھانا پڑی، علامیہ میں سرحد پار سے دہشت گردی کا ذکر کرانے میں بھی بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، تاہم اس بارے بھی سنہا کا کہنا تھا کہ ہمارا فوکس دہشت گردی کے تصور پر تھا نہ کہ خصوصی معاملات پر سنہا نے دعویٰ کیا کہ اگر آپ علامیہ دیکھیں تو اس میں ہم ایک بات بڑی واضع کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ ہم بات اپنے پڑوسی کے بارے میں کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق برکس اعلامیہ میں بھارت کے مرکزی مذاکرات کار امر سنہا نے اس ناکامی کو یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی کہ ان کے خیال میں ان تنظیموں سے برکس کے تمام ممبران متاثر ہیں نہ ہی انہیں ان کے حوالے سے کوئی تشویش ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ ہم ان کالعدم تنظیموں کے نام اعلامیہ میں شامل کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اعلامیے میں اسلامک اسٹیٹ ،جبہات فتح الشام اور اقوام متحدہ کی طرف سے بین کی گئی دیگر تنظیموں کے نام شامل ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق جیش محمد اور لشکر طیبہ کے ناموں کی شمولیت چین نے رکوائی ہے، جس پر بھارتی حکومت اور وزیراعظم نرندر مودی سٹپٹا اٹھے ہیں۔ مودی کو بھارتی میڈیا کی شدید تنقید کا سامنا ہے اور وہ اسے بھارت کی زبردست ناکامی قرار دے رہا ہے، مزید براں اعلامیہ میں اڑی حملہ کو ذکر بھی نہیں کیا گیا، اعلامیہ میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ بھارت سمیت برکس ممالک میں حالیہ ہونیوالے حملوں کی مذمت کی جاتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے برکس ممبران کے ساتھ اڑی حملہ کے حوالے سے بحث و تمحیض کی تھی لیکن اسے مثبت جواب نہ ملا جس پر اسے خفت اٹھانا پڑی، علامیہ میں سرحد پار سے دہشت گردی کا ذکر کرانے میں بھی بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، تاہم اس بارے بھی سنہا کا کہنا تھا کہ ہمارا فوکس دہشت گردی کے تصور پر تھا نہ کہ خصوصی معاملات پر سنہا نے دعویٰ کیا کہ اگر آپ علامیہ دیکھیں تو اس میں ہم ایک بات بڑی واضع کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ ہم بات اپنے پڑوسی کے بارے میں کر رہے ہیں۔