نوادرات کے اصل ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ماہر آثار قدیمہ
جانچ پڑتال کے بعد ہی ان کے اصل ہونے کی رپورٹ پیش کی جائے گی، قاسم علی قاسم
ماہر آثار قدیمہ اور ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیم قاسم علی قاسم نے کہا ہے کہ کورنگی میں کنٹینر سے برآمد کی جانے والی ہزاروں برس قدیم گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والے نوادرات اور مورتیوں کے اصلی یا نقلی ہونے کے بارے میں حتمی طور پر ابھی نہیں کہا جاسکتا، پولیس نے تاحال نوادرات ہمارے حوالے نہیں کیے،پہلے پولیس تمام نوادرات ہمارے حوالے کرے گی اس کے بعد جانچ پڑتال ہوگی تب ہی نوادرات کے اصل ہونے کے بارے میں حتمی رپورٹ پیش کی جاسکے گی ،
یہ بات انھوں نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی،6جولائی کی شب عوامی کالونی پولیس نے حساس اداروں کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کورنگی میں سنگر چورنگی کے قریب کنٹینر پر چھاپہ مار کر ہزاروں برس قدیم گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والی مورتیاں ، مجسمے اور دیگر نوادرات برآمد کیے تھے ،
پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرکے ان کی نشاندہی پر ابراہیم حیدری میں چھاپہ مار کر مزید کئی مورتیاں اور مجسمے برآمد کیے تھے ، اس سلسلے میں ماہر آثار قدیمہ اور سندھ میوزیم کے ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیم قاسم علی قاسم نے کہا کہ تمام نوادرات ، مجسمے ، مورتیوں اور دیگر اشیا کے اصل ہونے کے بارے میں فی الحال فوری طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ،
انھوں نے بتایا کہ جب تمام نوادرات ہمارے حوالے کردیے جائیں گے تو نیشنل میوزیم میں ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی ، طریقہ کار سے آگاہ کرتے ہوئے قاسم علی قاسم نے کہا کہ سب سے پہلے اس کی مٹی کی جانچ کی جاتی ہے جس کے نرم اور سخت ہونے کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد باآسانی اندازہ لگایا جاسکے گا کہ مذکورہ نوادرات کتنے برس پرانے ہیں ،
انھوں نے مزید بتایا کہ جس مقام پر کھدائی کرکے نوادرات نکالے جائیں وہاں کی اور نوادرات پر لگی مٹی کے فرق سے بھی اس کے اصل یا نقل ہونے کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے،انھوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی اشیا زمین میں اگر برسوں سے دبی ہوئی ہو تو اس پر لگی مٹی سخت ہوجاتی ہے ، قاسم علی قاسم کا کہنا تھا کہ نیشنل میوزیم میں مکمل لیبارٹری موجود ہے جہاں مذکورہ تمام نوادرات و مجسموں اور دیگر اشیا کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور مٹی کا تجزیہ کیا جائے گا ، ڈائریکٹر آرکیالوجی نے کہا کہ تھانے میں یہ تمام کام ممکن نہیں اور تھانے میں تمام مورتیاں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں۔
یہ بات انھوں نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی،6جولائی کی شب عوامی کالونی پولیس نے حساس اداروں کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کورنگی میں سنگر چورنگی کے قریب کنٹینر پر چھاپہ مار کر ہزاروں برس قدیم گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والی مورتیاں ، مجسمے اور دیگر نوادرات برآمد کیے تھے ،
پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرکے ان کی نشاندہی پر ابراہیم حیدری میں چھاپہ مار کر مزید کئی مورتیاں اور مجسمے برآمد کیے تھے ، اس سلسلے میں ماہر آثار قدیمہ اور سندھ میوزیم کے ڈائریکٹر آرکیالوجی اینڈ میوزیم قاسم علی قاسم نے کہا کہ تمام نوادرات ، مجسمے ، مورتیوں اور دیگر اشیا کے اصل ہونے کے بارے میں فی الحال فوری طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ،
انھوں نے بتایا کہ جب تمام نوادرات ہمارے حوالے کردیے جائیں گے تو نیشنل میوزیم میں ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی ، طریقہ کار سے آگاہ کرتے ہوئے قاسم علی قاسم نے کہا کہ سب سے پہلے اس کی مٹی کی جانچ کی جاتی ہے جس کے نرم اور سخت ہونے کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد باآسانی اندازہ لگایا جاسکے گا کہ مذکورہ نوادرات کتنے برس پرانے ہیں ،
انھوں نے مزید بتایا کہ جس مقام پر کھدائی کرکے نوادرات نکالے جائیں وہاں کی اور نوادرات پر لگی مٹی کے فرق سے بھی اس کے اصل یا نقل ہونے کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے،انھوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی اشیا زمین میں اگر برسوں سے دبی ہوئی ہو تو اس پر لگی مٹی سخت ہوجاتی ہے ، قاسم علی قاسم کا کہنا تھا کہ نیشنل میوزیم میں مکمل لیبارٹری موجود ہے جہاں مذکورہ تمام نوادرات و مجسموں اور دیگر اشیا کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور مٹی کا تجزیہ کیا جائے گا ، ڈائریکٹر آرکیالوجی نے کہا کہ تھانے میں یہ تمام کام ممکن نہیں اور تھانے میں تمام مورتیاں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں۔