انکم ٹیکس کا معاملہ 300 ارکان پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کرنیکا فیصلہ
ایک لاکھ 88ہزار ٹیکس چوروں کو نوٹس کے اجرا کیلیے کارروائی جاری ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے انکم ٹیکس کے گوشوارے جمع نہ کرانے پر وفاقی وزرا سمیت 300ارکان پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے چیئرمین حکیم ارشدکا کہنا ہے کہ ایف بی آر ارکان پارلیمنٹ سمیت ایک لاکھ 88ہزار ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرچکا ہے جن کو نوٹس کے اجرا کیلیے دستاویزی کارروائی کی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ انکم ٹیکس افسران حالیہ رپورٹ کو اضافی اطلاع کے طور پر استعمال کریں گے۔انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے مطابق 5لاکھ روپے یا زائد آمدنی کے حامل افراد کیلیے انکم ٹیکس گوشوارہ جمع کرانا لازمی ہے۔
انکم ٹیکس گوشوارہ وقت پر جمع کرنے میں ناکام افراد کو 5 ہزار روپے جرمانے کی ادائیگی کے بعد مقررہ وقت تک گوشوارہ جمع کرنیکی سہولت دی جائیگی۔ افسر نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کے اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے 82 روپے ٹیکس ادا کیا لیکن ایف بی آر کا ڈیٹا 500روپے ظاہر کررہا ہے ۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے چیئرمین حکیم ارشدکا کہنا ہے کہ ایف بی آر ارکان پارلیمنٹ سمیت ایک لاکھ 88ہزار ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرچکا ہے جن کو نوٹس کے اجرا کیلیے دستاویزی کارروائی کی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ انکم ٹیکس افسران حالیہ رپورٹ کو اضافی اطلاع کے طور پر استعمال کریں گے۔انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے مطابق 5لاکھ روپے یا زائد آمدنی کے حامل افراد کیلیے انکم ٹیکس گوشوارہ جمع کرانا لازمی ہے۔
انکم ٹیکس گوشوارہ وقت پر جمع کرنے میں ناکام افراد کو 5 ہزار روپے جرمانے کی ادائیگی کے بعد مقررہ وقت تک گوشوارہ جمع کرنیکی سہولت دی جائیگی۔ افسر نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے ٹیکس ادائیگی کے اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے 82 روپے ٹیکس ادا کیا لیکن ایف بی آر کا ڈیٹا 500روپے ظاہر کررہا ہے ۔