دہشت گردوں اور بھتہ خوروں سے کراچی میں کوئی محفوظ نہیں رابطہ کمیٹی
قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے بلند دعوئوں کے باوجود دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کراچی میں مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکاروں، بنگالی ڈاکٹر سمیت متعدد افراد کے بہیمانہ قتل اور بھتہ نہ دینے کی پاداش میں کاروباری اور ٹرانسپورٹرز حضرات پر دستی بموں سے حملوں کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
رابطہ کمیٹی نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باوجود مسلح دہشتگردوں اور بھتہ خوروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث عوام، کاروباری حضرات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے جان و مال کے عدم تحفظ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں تاجروں، صنعتکاروں، دکانداروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی قتل و غارت گری کے واقعات اور بھتہ نہ دینے کی پاداش میں دستی بموں سے حملوں کے واقعات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر میں دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر اور بھتہ خوروں کو مذموم کارروائیوں کیلیے کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔
دن دیہاڑے دہشت گردی کی کارروائیوں پرشہریوں میں خوف و ہراس کا پایا جانا فطری عمل ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردوں اور بھتہ خوروں سے کراچی میں کوئی محفوظ نہیں اور ان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ہر گزرت دن کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بلند وبانگ دعوے کیے جا رہے ہیںا ور اسی حساب سے دہشت گردی کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔
شہر میں بعض علاقے ایسے بھی ہیں جہاں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں کی وجہ سے کاروباری حضرات اپنا کاروبار بند کرچکے ہیں اور پر امن عوام نقل مکانی کررہے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک، گورنر سندھ ڈاکٹر شرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں مسلح دہشت گردوں کے ہاتھوں پولیس اہلکاروں، ڈاکٹر، سمیت متعدد افراد کے قتل اور بھتہ نہ دینے کی پاداش میں کاروباری مراکز پر دستی بموں سے حملوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔ دہشت گردوں، بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف فی الفور ٹھوس اور مثبت حکمت عملی اپنائی جائے، انھیں فی الفور گرفتار کیا جائے اور عوام سمیت کاروباری افراد کی جان و مال کو تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
رابطہ کمیٹی نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باوجود مسلح دہشتگردوں اور بھتہ خوروں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باعث عوام، کاروباری حضرات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے جان و مال کے عدم تحفظ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں تاجروں، صنعتکاروں، دکانداروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی قتل و غارت گری کے واقعات اور بھتہ نہ دینے کی پاداش میں دستی بموں سے حملوں کے واقعات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر میں دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر اور بھتہ خوروں کو مذموم کارروائیوں کیلیے کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔
دن دیہاڑے دہشت گردی کی کارروائیوں پرشہریوں میں خوف و ہراس کا پایا جانا فطری عمل ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردوں اور بھتہ خوروں سے کراچی میں کوئی محفوظ نہیں اور ان کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ہر گزرت دن کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بلند وبانگ دعوے کیے جا رہے ہیںا ور اسی حساب سے دہشت گردی کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔
شہر میں بعض علاقے ایسے بھی ہیں جہاں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں کی وجہ سے کاروباری حضرات اپنا کاروبار بند کرچکے ہیں اور پر امن عوام نقل مکانی کررہے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک، گورنر سندھ ڈاکٹر شرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں مسلح دہشت گردوں کے ہاتھوں پولیس اہلکاروں، ڈاکٹر، سمیت متعدد افراد کے قتل اور بھتہ نہ دینے کی پاداش میں کاروباری مراکز پر دستی بموں سے حملوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔ دہشت گردوں، بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف فی الفور ٹھوس اور مثبت حکمت عملی اپنائی جائے، انھیں فی الفور گرفتار کیا جائے اور عوام سمیت کاروباری افراد کی جان و مال کو تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔