افغان سرحد پار فائرنگ سے 2 اہلکار شہید

افغان حکومت کی چشم پوشی اور پہلوتہی کے باعث خود افغانستان کے داخلی معاملات بھی کشیدگی کا شکار ہیں

۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
جنوبی وزیرستان میں افغان سرحد پار سے شرپسندوں کے حملے جاری ہیں، حالیہ تازہ حملوں میں افغانستان کی سرحد پار سے شدت پسندوں نے سرہ خاورہ میں سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا، فائرنگ کی زد میں آکر 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا جب کہ دیگر افسوسناک واقعات میں مہمند ایجنسی میں بارودی سرنگوں کے 3 دھماکوں میں 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی ذمے داری اب تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم چونکہ یہ واقعہ جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں پیش آیا اور جنوبی وزیرستان کی یہ سرحد افغان صوبہ پکتیکا سے ملتی ہے اس لیے باوثوق ذرایع کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں افغان سرحد پار کے شدت پسند ملوث ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے میں افغان شدت پسندوں کا بنیادی ہاتھ ہے۔ ایک طویل سرحدی پٹی ہونے کے باعث شرپسندوں کا جنوبی وزیرستان میں کارروائی کرکے دوبارہ افغانستان روپوش ہوجانا آسان ہوجاتا ہے۔


حکومت کی جانب سے بارہا افغان حکومت کو ان کے ملک میں روپوش ان شرپسندوں کی نشاندہی اور حوالگی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے لیکن افغان حکومت کی جانب سے نہ تو ان شرپسندوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی اور نہ ہی کالعدم تنظیموں کے سرکردہ روپوش رہنماؤں کو پاکستان کے حوالے کیا گیا۔ افغان حکومت کی چشم پوشی اور پہلوتہی کے باعث خود افغانستان کے داخلی معاملات بھی کشیدگی کا شکار ہیں، جنوبی افغان صوبے ہلمند میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں گزشتہ 10 روز میں 200 سے زائد سیکیورٹی اہلکار ہوچکے ہیں، جب کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس اور فوج کے اہلکاروں کے علاوہ 45 عام شہری بھی طالبان کے ان حملوں میں مارے گئے ہیں۔

خطے میں امن و امان کے قیام اور دونوں ملکوں کے مفاد میں صائب ہوگا کہ افغان حکومت شدت پسندوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ان کی سرکوبی کرے، نیز پاکستان کو مطلوب افراد کی حوالگی کا فریضہ بھی جلد سرانجام دے۔
Load Next Story