کراچی میں سیاسی رواداری

ماضی میں بدامنی کا شکار شہر قائد اب امن اور جمہوری استقامت کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے


Editorial October 18, 2016
فوٹو: آئی این پی

یہ ملک گیر سطح پر ایک خوش آیند پیشرفت کہی جا سکتی ہے کہ ماضی میں بدامنی کا شکار شہر قائد اب امن اور جمہوری استقامت کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے۔ اس تناظر میں شارع فیصل کارساز پر ہونے والا پیپلزپارٹی کا شہدا ریلی کے بعد عظیم الشان جلسہ اور اسی روز پی آئی بی کالونی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا اہم اجتماع امن و امان کی بہتری جب کہ سیاسی تدبراور آزادی اظہار نئے امکانات کے حوالہ سے بڑا بریک تھرو قرار پایا جہاں پیپلز پارٹی اور متحدہ پاکستان کے اجتماعات کراچی کے نئے مفاہمانہ سیاسی ماحول میں جمہوری اسپورٹس مین اسپرٹ کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے ۔

پاک سرزمین پارٹی کا تدبر سامنے آیا۔ بلاشبہ سیاسی جماعتوں کی کشمکش میں سیاسی اختلافات ، نعروں اور تند وتیز بیانات کی بات جمہوری عمل کا حصہ ہے مگر اصل چیز سیاسی جماعتوں میں تحمل و برداشت کے ساتھ اپنا مدعا بیان کرنا ہے، یہ آزادی اور رواداری کئی عشروں سے کراچی میں مفقود تھی ، یہاں لاشوں کی سیاست ہوتی رہی اس لیے سیاسی طرز عمل میں یہ بنیادی تبدیلی حوصلہ افزا اور شہر قائد سمیت پورے ملک کے عوام کے لیے ٹھنڈی ہوا کے ایک جھونکے کی طرح ہے۔

ہفتہ کو کراچی کے نئے سیاسی مزاج کا اندازہ سیاسی مبصرین کو اس وقت بھی ہوا جب ایم کیو ایم لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر حسن ظفر عارف نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کی ، باہر رینجرز اور پولیس کی بڑی نفری اور کارکنوں کا جمگھٹا تھا، تصادم کا خطرہ تھا، ایم کیو ایم کی داخلی صورتحال میں سندھ حکومت کے لیے یہ شو ڈاؤن چیلنج سے کم نہ تھا مگر پابندیوں کے باوجود ایم کیو ایم لندن کی بھی سنی گئی، کوئی ہنگامہ ، بلوہ اور کریک ڈاؤن نہیں ہوا۔ اسے اہل کراچی کے لیے سندھ انتظامیہ کی طرف سے خیر سگالی اور تشدد سے پاک سیاست کرنے کی جمہوری پیشکش سمجھنا چاہیے جسے سب کو آیندہ بھی خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے۔

ادھر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں نے اتوار کی شب شاہراہ فیصل پر سانحہ کارساز کے مقام پر سلام شہدا ریلی کے اختتام پر کارکنوں سے خطاب کیا، بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرنیوالے خود بکھر گئے۔

عوام کو تخت رائیونڈ سے نجات دلائیں گے، انھوں نے ملک میں قومی اتحاد کے لیے حکومت کو4مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ4 مطالبات منظور نہ کیے گئے تو27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان ہوگا جب کہ اسی روز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے پیر الٰہی بخش کالونی (پی آئی بی) کے ایم سی اسٹیڈیم میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے کنونشن سے پر جوش خطاب کیا اور11 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سندھ میں بہتری کی صورتحال پیدا کرنا مقصود ہے تو حقداروں کو حق دینا ہوگا۔امید کی جانی چاہیے کہ ملک کے اقتصادی انجن کراچی کا امن دائمی ثابت ہوگا تاکہ ملک ترقی کرتا رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں