لاپتہ شہری کی بازیابی کیلیے اقدامات کی رپورٹ پر عدالت کا اطمینان

چیف سیکریٹری سندھ سے وضاحت طلب کرلی ہے

چیف سیکریٹری سندھ سے وضاحت طلب کرلی ہے

سندھ ہائیکورٹ نے شہری کی گمشدگی سے متعلق اے وی سی سی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ مثبت اور جامع رپورٹ پیش نہ کرنے پر متعلقہ افسر کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکتی ہے، جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے محمد اسلم خان غوری کی درخواست کی سماعت کی،

درخواست میں محکمہ داخلہ،ڈی جی رینجرزسندھ، آئی جی سندھ،اے وے سی سی، ایس ایچ او پاک کالونی اور ایس ایچ او نیوکراچی کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار پاک کالونی کا رہائشی ہے اس کا بیٹا عرفان غوری17اگست2011کو نیو کراچی اپنی دکان جانے کیلیے گھر سے نکلا تھا ،اس دوران شہر میں بدامنی کی لہر عروج پر تھی،عرفان غوری اپنی دکان سے گھر کیلیے نکلا تو گھر نہیں پہنچا،اس حوالے سے متعلقہ تھانے میں مقدمہ بھی درج کرایا گیا اور اس کی بازیابی کیلیے متعلقہ حکام سے بھی رابطہ کیا گیا مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا ،


بیٹے کی بازیابی کے لیے مدعا علیہان کو ہدایت جاری کی جائے، منگل کوسماعت کے موقع پر اے وی سی سی کے انسپکٹرنیاز احمد نے رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے دوبھائیوں کی غیر قانونی حراست کے خلاف دائر درخواست پر حساس اداروں ،محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ،ڈی جی رینجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2اگست تک جواب طلب کرلیا،نور حسین نے اپنی آئینی درخواست میں ڈی جی آئی ایس آئی،ڈی جی ایم آئی،محکمہ داخلہ اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا ہے کہ 29 مئی 2012 کو میانوالی کالونی میں واقع اس کی رہائش گاہ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 20سے زائداہلکاروں نے دھاوا بول دیا ،

اس کے دو بیٹوں غضنفرحسین اور نذیر حسین کو اپنے ہمراہ لے گئے، دونوں بیٹے قانون پر عمل کرنے والے شریف شہری ہیں اور کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں،سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ پولیس کے افسران کی ترقی کے قواعد کے بارے میں چیف سیکریٹری سے وضاحت طلب کرلی ہے، جسٹس منیب احمد اور جسٹس آفتاب گورڑ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منگل کو اسپیشل ریپڈ فورس کے زاہد حسین اور دیگر تین افسران کی آئینی درخواست کی سماعت کی ،

درخواست میں ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی(ڈی پی سی)کے تحت ترقی کے قواعد کو چیلنج کیا ہے، درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے حال ہی میں 58افسران کو قواعد کے خلاف ترقی دی گئی، ڈی پی سی کے حالیہ اجلاس میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے58افسران کی ترقی کا ہی جائزہ لیا گیا جبکہ محکمے میں67 اسامیاں خالی تھیں۔
Load Next Story