پاک افغان ارکان پارلیمنٹ کادوطرفہ تعاون بڑھانے پراتفاق
دوطرفہ مفادات کے تعین کیلیے کورکمیٹی بنائی جائیگی، ریاض فتیانہ،واعظ یاسین کی پریس کانفرنس.
پاکستان اور افغانستان کے ارکان پارلیمنٹ نے سرحدکے دونوں اطراف دہشتگردوںکی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کیلیے دونوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس وسیکیورٹی تعاون بڑھانے،بارڈرسیکیورٹی کے انتظام کو بہتربنانے اوردہشتگردوں کی مالی مدد اور منی لانڈرنگ روکنے کیلیے بینکنگ کے شعبوں میں اصلاحات لانے پراتفا ق کیا ہے۔
جبکہ انھوں نے دونوں ملکوں کے میڈیاکے درمیان رابطے بڑھانے ،عوامی اور حکومتی سطح پرگفت وشنید جاری رکھنے کی ضرورت پربھی زوردیا۔ بغیرسرکاری تنظیم یلڈاٹ کے زیر اہتمام دونوںملکوں کے ارکان پارلیمنٹ کے دوروزہ مذاکرات کے اختتام پرمشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیاجس میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی اور عوامی سطح پررابطے مثبت پیشرفت ہے،چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے دونوںملکوں کو اقدامات اٹھانے ہونگے۔
خطے میںتیسری قوت کی بالادستی قابل قبول نہ ہوگی،ادھر پاکستانی ارکان پارلیمنٹ ریاض فتیانہ ایس اے قادری اورسینیٹرسعیدہ اقبال اورافغان وفدکے سربراہ میرواعظ یاسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو روزہ مذاکرات میںمتعدد اہم امور پر اتفاق ہواہے۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی قادری نے کہا دونوں ملکوں کے مفادات کا تعین کرنے کیلیے ایک کور کمیٹی بنائی جائیگی۔ پی پی کی سعیدہ اقبال نے ایک سوال پر کہاکہ طالبان پارلیمنٹ کاحصہ نہیں اس لیے وہ مذاکرات میںشامل نہیں۔
جبکہ انھوں نے دونوں ملکوں کے میڈیاکے درمیان رابطے بڑھانے ،عوامی اور حکومتی سطح پرگفت وشنید جاری رکھنے کی ضرورت پربھی زوردیا۔ بغیرسرکاری تنظیم یلڈاٹ کے زیر اہتمام دونوںملکوں کے ارکان پارلیمنٹ کے دوروزہ مذاکرات کے اختتام پرمشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیاجس میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی اور عوامی سطح پررابطے مثبت پیشرفت ہے،چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے دونوںملکوں کو اقدامات اٹھانے ہونگے۔
خطے میںتیسری قوت کی بالادستی قابل قبول نہ ہوگی،ادھر پاکستانی ارکان پارلیمنٹ ریاض فتیانہ ایس اے قادری اورسینیٹرسعیدہ اقبال اورافغان وفدکے سربراہ میرواعظ یاسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو روزہ مذاکرات میںمتعدد اہم امور پر اتفاق ہواہے۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی قادری نے کہا دونوں ملکوں کے مفادات کا تعین کرنے کیلیے ایک کور کمیٹی بنائی جائیگی۔ پی پی کی سعیدہ اقبال نے ایک سوال پر کہاکہ طالبان پارلیمنٹ کاحصہ نہیں اس لیے وہ مذاکرات میںشامل نہیں۔