پاکستان نے امریکا سے ٹیکسٹائل مارکیٹ تک ترجیحی رسائی مانگ لی
ٹیفا کونسل کااجلاس، ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی،آئی ٹی ایکسپورٹرزکیلیے ویزا ریجیم آسان بنانے پر بھی زور
پاکستان نے امریکا سے ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کومزید مضبوط بنانے کے لیے اس کی ٹیکسٹائل مارکیٹ تک ترجیحی رسائی مانگ لی۔
پاک امریکا ٹریڈاینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) کونسل کے آٹھویں اجلاس میں وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر نے پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے آئی ٹی سے متعلق خدمات کے ایکسپورٹرز کے لیے ویزا ریجیم نرم کرنے پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت امریکی تجارتی نمائندے (ایوایس ٹی آر) مائیکل فورمین نے کی، وفد میں امریکی سفیر ڈیویڈ ہال، ڈپٹی یوایس ٹی آر میتھیو ووگل، اے یوایس ٹی آر مائیکل ڈیلانے، ڈائریکٹر جنوبی، وسطی ایشیا یوایس ٹی آر زیبا ریاض الدین و دیگر بھی شامل تھے جبکہ پاکستانی وفد سیکریٹری تجارت عظمت رانجھا، ایڈیشنل سیکٹریٹری تجارت اسد ہمایوں، واشنگٹن ڈی سی میں ٹریڈ منسٹر علی طاہر پرمشتمل تھا۔
یاد رہے کہ ٹیفا پر پاکستان اور امریکا کے درمیان 2003میں دستخط ہوئے تھے جبکہ ٹیفا کونسل کا ٹاسک پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت وسرمایہ کاری سے متعلق تعلقات کو فروغ دینا اور دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے تنازعات کو حل کرنا ہے۔
اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وفاقی وزیرتجارت نے کہاکہ مختلف وجوہ کی بنا پر پاکستان امریکی ٹیکسٹائل مارکیٹ تک ترجیحی رسائی کا مستحق ہے، متعدد بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کی مستحکم معیشت کی تصدیق کی ہے جبکہ امن وامان کی حالت بھی کافی بہتر ہے اور اب پاکستان چند سال پہلے کے مقابلے میں کافی محفوط ہے، دیرپا مستحکم پاکستان نہ صرف اپنے عوام کے لیے خوشحالی لائے گا بلکہ خطے کو مستحکم بنانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کر سکے گا جو ہمارا باہمی مقصد ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورمین نے کہا کہ ٹیفا دوطرفہ تجارتی وسرمایہ کاری تعلقات کے فروغ کے لیے اعلیٰ سطح کا فورم ہے، پاکستان کے ساتھ موجودہ اقتصادی تعلقات اس کا صرف ایک حصہ ہیں جو ہوسکتے تھے اور ٹیفا کے ساتھ ہم اس پوٹینشل کو تلاش کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کے تحت اہم ساختی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، ان میں اقتصادی وتوانائی کے شعبوں کی اصلاحات شامل ہیں جس کے نتیجے میں مجموعی طور پراقتصادی ترقی کو فروغ ملا اور افراط زر میں کمی آئی اور جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں۔
اجلاس میں فریقین نے زرعی اشیا اور ٹیکسٹائل سمیت پاکستانی برآمدات کی امریکا میں رسائی بہتر بنانے کے طریقوں، پاکستان میں حقوق ملکیت دانش کے نفاذ، ثالثی میکنزم بنانے، افغانستان میں امریکی دفاعی خریداریوں کو پاکستانی کمپنیوں کے لیے کھولنے، آئندہ کاروبار مواقع کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
پاک امریکا ٹریڈاینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) کونسل کے آٹھویں اجلاس میں وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیر نے پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے آئی ٹی سے متعلق خدمات کے ایکسپورٹرز کے لیے ویزا ریجیم نرم کرنے پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت امریکی تجارتی نمائندے (ایوایس ٹی آر) مائیکل فورمین نے کی، وفد میں امریکی سفیر ڈیویڈ ہال، ڈپٹی یوایس ٹی آر میتھیو ووگل، اے یوایس ٹی آر مائیکل ڈیلانے، ڈائریکٹر جنوبی، وسطی ایشیا یوایس ٹی آر زیبا ریاض الدین و دیگر بھی شامل تھے جبکہ پاکستانی وفد سیکریٹری تجارت عظمت رانجھا، ایڈیشنل سیکٹریٹری تجارت اسد ہمایوں، واشنگٹن ڈی سی میں ٹریڈ منسٹر علی طاہر پرمشتمل تھا۔
یاد رہے کہ ٹیفا پر پاکستان اور امریکا کے درمیان 2003میں دستخط ہوئے تھے جبکہ ٹیفا کونسل کا ٹاسک پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت وسرمایہ کاری سے متعلق تعلقات کو فروغ دینا اور دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے تنازعات کو حل کرنا ہے۔
اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وفاقی وزیرتجارت نے کہاکہ مختلف وجوہ کی بنا پر پاکستان امریکی ٹیکسٹائل مارکیٹ تک ترجیحی رسائی کا مستحق ہے، متعدد بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کی مستحکم معیشت کی تصدیق کی ہے جبکہ امن وامان کی حالت بھی کافی بہتر ہے اور اب پاکستان چند سال پہلے کے مقابلے میں کافی محفوط ہے، دیرپا مستحکم پاکستان نہ صرف اپنے عوام کے لیے خوشحالی لائے گا بلکہ خطے کو مستحکم بنانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کر سکے گا جو ہمارا باہمی مقصد ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورمین نے کہا کہ ٹیفا دوطرفہ تجارتی وسرمایہ کاری تعلقات کے فروغ کے لیے اعلیٰ سطح کا فورم ہے، پاکستان کے ساتھ موجودہ اقتصادی تعلقات اس کا صرف ایک حصہ ہیں جو ہوسکتے تھے اور ٹیفا کے ساتھ ہم اس پوٹینشل کو تلاش کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کے تحت اہم ساختی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، ان میں اقتصادی وتوانائی کے شعبوں کی اصلاحات شامل ہیں جس کے نتیجے میں مجموعی طور پراقتصادی ترقی کو فروغ ملا اور افراط زر میں کمی آئی اور جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں۔
اجلاس میں فریقین نے زرعی اشیا اور ٹیکسٹائل سمیت پاکستانی برآمدات کی امریکا میں رسائی بہتر بنانے کے طریقوں، پاکستان میں حقوق ملکیت دانش کے نفاذ، ثالثی میکنزم بنانے، افغانستان میں امریکی دفاعی خریداریوں کو پاکستانی کمپنیوں کے لیے کھولنے، آئندہ کاروبار مواقع کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔