وفاقی کابینہ کا اجلاس

عوامی اجتماعات‘ ٹی وی ٹاک شوز اور اخباری بیانات کے ذریعے مخالفین پر بے دریغ الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔


Editorial December 13, 2012
وفاقی کابینہ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کی بھی منظوری دی۔ فوٹو : ثنا/ فائل

اسلام آباد میں بدھ کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔اس اجلاس میں روزانہ اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان رپورٹس کو سختی سے مسترد کر دیا گیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملک میں یومیہ 6 سے 7 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کابینہ اجلاس میں اس معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی۔ وفاقی وزراء کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹس پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔اخباری اطلاعات کے مطابق بعض وزراء نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب سے جواب طلب کیا جائے ۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں، پیپلز پارٹی کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کر دی جاتی ہے لیکن پیپلز پارٹی ہمیشہ ہر الزام سے سرخرو ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا بجٹ 3کھرب روپے کے لگ بھگ ہے، اس کا بڑا حصہ تنخواہوں، قرضوں کی ادائیگی اور دفاع پر خرچ ہوجاتا ہے لیکن 7 ارب روپے یومیہ کرپشن کا واویلا کرنے والوں کو اتنی سمجھ نہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سالانہ2.55 کھرب کی کرپشن ہو سکے۔ وفاقی کابینہ نے 4 رکنی بین الوزارتی جائزہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس میں سید خورشید شاہ، عبدالحفیظ شیخ، قمر زمان کائرہ اور فاروق ایچ نائیک شامل ہوںگے۔ یہ کمیٹی 15 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

ملک میں کرپشن سے قطعی انکار تو ظاہر ہے کہ ممکن نہیں البتہ روزمرہ کرپشن کا جو غیر معمولی حجم بتایا گیا ہے وہ یقینا حیران کن ہے۔بہرحال اصل حقیقت تو پوری تحقیقات کے بعد ہی سامنے آسکتی ہے لیکن جب ملک کے کسی ذمے دار ادارے کا سربراہ کوئی بات کرتا ہے تو اسے بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض منصوبوں میں کرپشن کے حوالے سے مقدمات سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی گئے ہیں اور وہاں کچھ فیصلے بھی سامنے آئے ہیں۔ کسی حکومت کے دور میں کرپشن کے الزامات پہلی بار سامنے نہیں آئے۔ ماضی میں جتنی بھی حکومتیں اقتدار میں آئیں' ان پر کسی نہ کسی حوالے سے مالی بدعنوانی کی اطلاعات سامنے آتی رہیں۔

ماضی میں بعض شخصیات پلی بار گین کے تحت اپنے مقدمات ختم کرانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات نے جو کچھ کہا ہے وہ درست ہو سکتا ہے انھوں نے وفاقی بجٹ کے اعدادوشمار کے حوالے سے جو جواز پیش کیا' اسے بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا حق ہے۔ ہمارے ملک میں یہ ایک سیاسی کلچر بن گیا ہے کہ عوامی اجتماعات' ٹی وی ٹاک شوز اور اخباری بیانات کے ذریعے مخالفین پر بے دریغ الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔ حالانکہ ان کے پاس اس موقع پر کوئی ثبوت موجود نہیں ہوتا۔

اب چونکہ معاملہ نیب کے چیئرمین کا ہے' اس حوالے سے کوئی بات کیے بغیر وفاقی کابینہ نے جو وزارتی کمیٹی قائم کی ہے اس کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ اس کے بعد ہی کوئی بات سامنے آ سکتی ہے۔ دوسری طرف بغیر ثبوت کے صرف سیاسی پوائنٹ اسکور کرنے کے لیے الزام تراشی سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اگر کسی کے پاس حکومتی کرپشن کے کوئی ثبوت ہیں تو انھیں آئینی اور قانونی طریقے سے عدالتوں میں جانا چاہیے نہ کہ جلسے جلوسوں میں گلے پھاڑ پھاڑ کر ایک دوسرے پر الزامات لگائے جائیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ جس کے تحت قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی نشستیں 10 سے بڑھا کر 14' پنجاب میں8 سے بڑھا کر10' خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں3 سے بڑھا کر 4 اور سندھ اسمبلی میں 9 سے بڑھا کر 12 کر دی جائے گی۔ قومی ہم آہنگی کے وفاقی وزیر اکرم مسیح گل نے اقلیتی نشستوں کے اضافے پر کابینہ کا شکریہ ادا کیا اور انکشاف کیا کہ گیارہ اگست کو اقلیتوں کے دن کے طور پر منانے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حوالے سے ماضی میں جو کچھ کیا گیا' اس کا ازالہ انتہائی ضروری ہے۔ موجودہ حکومت نے اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ کر کے ایک اچھا اقدام کیا ہے تاہم ہونا تو یہ چاہیے کہ ملک میں جداگانہ نمائندگی کا نظام ختم کر دیا جائے۔ سیاسی جماعتیں کسی بھی حلقے سے اقلیتی امیدوار کو ٹکٹ دے کر انتخابات لڑا سکتی ہیں۔ اس طریقہ سے عالمی برادری میں پاکستان کی عزت میں اضافہ ہو گا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بعض دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے جن میں ٹیوب ویلوں کے اضافی بلوں کا معاملہ بھی شامل تھا۔ یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے خصوصی کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں میٹر ریڈنگ محفوظ ہو گی۔ کابینہ نے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹینٹس بل، اسٹاک ایکسچینج بل، مراکش کے ساتھ ایگزیکٹو اسلامک پروگرام شروع کرنے جب کہ ترکی کے ساتھ پروٹوکول تعاون کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں معیشت کی صورتحال پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ افراط زر پر قابو پانے کے اقدامات کی بدولت مہنگائی کی شرح کو بڑھنے سے روکا گیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کابینہ سے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ پاکستان عام انتخابات کی طرف رواں دواں ہے، جمہوریت کے تسلسل، ملکی سلامتی اور معاشی ترقی کے لیے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ناگزیر ہیں۔

صرف منتخب قیادت ہی ترقی کی سمت کا تعین کر سکتی ہے۔ نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ الیکشن شفاف ہوںگے، پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریںگے۔ اپنے فیصلوں کے اعتبار سے وفاقی کابینہ کا حالیہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اب چونکہ موجودہ جمہوری سیٹ اپ اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے قریب ہے۔ ملک میں ایک طرح سے غیر علانیہ انتخابی مہم شروع ہو چکی ہے۔ اس موقع پر وفاقی کابینہ نے بعض اہم فیصلے کر کے مثبت سمت میں قدم اٹھایا ہے۔ وزیراعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ جمہوریت ہی ملکی سالمیت اور ترقی کی ضامن ہے۔ برسراقتدار سیاسی اتحاد ہویا اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں سب نے جمہوریت کو بچانے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ جمہوری سیٹ اپ اپنی مدت پوری کرنے کے قریب آ گیا ہے۔ اگلہ مرحلہ عام انتخابات اور اس کے بعد پرامن اقتدار ہوگا۔ یوں جمہوریت پوری رفتار سے اپنی منزل کی طرف سفر جاری رکھے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں