الیکشن 2018ء کیلیے مجوزہ ضابطہ اخلاق سیاسی جماعتوں کو ارسال

امیدوارکی ذاتی زندگی پر تنقید منع، پرائیویٹ میڈیا پرانتخابی اشتہارات پرپابندی کی تجویز

الیکشن کمیشن 26 اکتوبر کو سیاسی جماعتوں سے ضابطہ اخلاق پرمشاورت بھی کرے گا۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کیلیے41 نکاتی مجوزہ انتخابی ضابطہ اخلاق تیارکرکے سیاسی جماعتوں کو مشاورت کے لیے ارسال کردیا ہے، مجوزہ ضابطہ اخلاق میں سیاسی اور انتخابی موقف عوام تک پہنچانے کے لیے امیدوار یا کوئی سیاسی جماعت صرف سرکاری میڈیا کو استعمال کر سکے گی، نجی میڈیا یا چینلز پر انتخابی اشتہارات پر مکمل پابندی کی تجویزدی گئی ہے، مخالف امیدوارکی ذاتی زندگی پر تنقید کی اجازت نہیں ہوگی۔

سیاسی جماعتیں اور امیدوار کسی رسمی یا غیر رسمی معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں مرد و خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم رکھا جائے، سیاسی جماعتیں خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنے کی پابند ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق نئے ضابطہ اخلاق پر سیاسی جماعتوں سے 26اکتوبرکو بلائے گئے اجلاس میں مشاورت کی جائے گی۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزکے مطابق سیاسی جماعتیں اورامیدوارملکی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف کوئی بات نہیں کریںگے ۔الیکشن کے دن کسی قسم کا جھنڈ ا، نوٹس، نشان یا بینر آویزاںکرنے پر پابندی ہوگی ۔کوئی بھی جماعت سرکاری جگہ پر اجازت کے بغیر اپنا جھنڈا نہیں لگائے گی۔ 2018ء کے انتخابات میں صنف، نسل، مذہب اور ذات کی بنیاد پرکسی شخص کے انتخاب میں حصہ لینے کی مخالفت نہیں کی جاسکے گی۔


ضابطہ اخلاق کے تحت غیرمصدقہ الزامات یا حقائق کو توڑ مروڑکر پیش کرنا ممنوع ہوگا۔ سیاسی مخالفین کے گھرکے سامنے احتجاج اور ناکہ بندی نہیں جائے گی۔ مجوزہ ضابطہ اخلاق کے تحت سیاسی جماعتیں نظریہ پاکستان ، عدلیہ کی آزادی و خودمختاری اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچانے پر مبنی کسی رائے کا اظہار نہیں کریں گی۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ پیمرا تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں وقت فراہم کرنے کو یقینی بنائے گا۔ میڈیا کے خلاف ہر قسم کے تشددکی پابندی ہوگی۔ سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں گے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، انتخابی بدعنوانی قابل سزا جرم ہوں گے اور خلاف ورزی پر انتخاب کو کالعدم قرار دیاجا سکتا ہے۔

 
Load Next Story