بھارت کی پاکستان کوعالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں بری طرح ناکام ہوگئیں دفترخارجہ

بھارت کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا آشکار ہو چکا، ترجمان دفتر خارجہ


ویب ڈیسک October 20, 2016
مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد جعلی مقابلوں اور اجتماعی قبروں کی اطلاعات ہیں، نفیس زکریا. فوٹو: فائل

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں بری طرح ناکام ہوگئیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشمیر کا معاملہ مختلف بین الاقوامی فورمز اور کانفرنسز میں اْٹھایا، او آئی سی اسپیکرز نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی جب کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل نے بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد منظور کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھارت کے انسانیت کے خلاف جرائم پر تحفظات رکھتی ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کیا جو خوش آئند اقدام ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: 'بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے خطے کی سلامتی خطرے میں ڈال رہا ہے'

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد دنیا بھر میں بھارتی مظالم کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوئیں، مقبوضہ کشمیر میں زیر حراست ہلاکتوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور مقبوضہ وادی میں نام نہاد جعلی مقابلوں اور اجتماعی قبروں کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے تحفظات اور کشمیریوں کے احتجاج کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور نسل کشی مسلسل جاری ہے، پیلٹ گن کے استعمال میں کمی نہیں آئی اور بھارت دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لئے منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ برکس اجلاس میں بھارت کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا آشکار ہو چکا جب کہ بھارت کی پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی تمام تر کوششیں بری طرح ناکام ہوگئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

سارک کانفرنس کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سارک کانفرنس اس سے قبل بھی 8 بار ملتوی ہو چکی ہے اور 8 میں سے 5 بار سارک کانفرنس بھارت نے ملتوی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اورحزب اسلامی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم جنگجو دھڑوں میں مذاکرات افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہم طالبان کے ایران یا کسی اور ملک سے رابطوں پر بات نہیں کرتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں