سانحہ 12 مئی اور بلدیہ ٹاؤن میں گورنرعشرت العباد براہ راست ملوث ہیں مصطفیٰ کمال
عشرت العباد کی جائیدادوں کی تحقیقات کی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے گرفتارکیا جائے، چیرمین پی ایس پی
پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفیٰ کمال نے سانحہ 12 مئی اور بلدیہ ٹاؤن کی ازسرنو تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں واقعات میں گورنر سندھ ملوث ہیں جب کہ عشرت العباد کا نام ای سی ایل میں ڈال کر انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفیٰ کمال نے گورنرسندھ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی جائے جب کہ سانحہ 12 مئی اور بلدیہ ٹاؤن سانحے کی ازسر نوتحقیقات کرائی جائیں اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کا سب سے بڑا مجرم عشرت العباد ہی نکلے گا جب کہ 12 مئی کے واقعے میں بھی گورنر سندھ ہی ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی 2007 کو کمانڈ اینڈ کنٹرول روم گورنر ہاؤس میں قائم تھا اور گورنر صاحب کراچی کی تمام انتظامیہ کو خود ڈیل کررہے تھے، رینجرز اور پولیس سمیت سب عشرت العباد کے ماتحت تھے اور اس وقت مشیرداخلہ وسیم اختر تھے جب کہ وسیم اختر نے خود کہا 12 مئی سے متعلق تمام اجلاس گورنر ہاؤس میں ہوتے تھے۔
چیرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں عشرت العباد نے اپنے پرسنل سیکرٹری کو وائس چانسلر لگایا اور ان کے ساتھ ملکر اربوں روپے کی کرپشن کررکھی ہے، مسعود حمید کی بیوی کو پی ایچ ڈی کرایا جارہا ہے تاکہ وہ اگلی وائس چانسلر لگیں جب کہ عشرت العباد گورنر بننے کے بعد 5 سال تک برطانوی حکومت سے1 ہزار پاونڈ ماہانہ لیتے تھے اور گورنر سندھ عشرت العباد پرقتل سمیت 30 مقدمات بھی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ سے مطالبہ کیا کہ عشرت العباد کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرکے اس کی انکوئری کی جائے اور ان دہری شہریت پرفوری کارروائی کی جائے جب کہ گورنرسندھ کا نام ای سی ایل میں ڈال کرانہیں گرفتار کیا جائے تاکہ وہ ملک سے فرار نہ ہونے پائیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سانحہ12 مئی کو 53 افراد مارے گئے لیکن عشرت العباد پھر بھی گورنرشپ کے عہدے پر رہے اور انہیں 5 سال بعد کیوں سانحہ بلدیہ کے مجرم پکڑنے کا خیال آیا، عشرت العباد بانی ایم کیو ایم سے رابطے میں ہیں اورا نہیں محسن قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر نے ایک طرف کہا میں اسٹیبلشمنٹ ہو ، دوسری طرف کہا کہ مجھ سے ڈرو لیکن ہم اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے جب کہ میں نے کبھی نعمت اللہ خان کی برائی نہیں کی ،وہ میرے لیے محترم ہیں لیکن عشرت العباد ان کے پیچھے چھپننے کی کوشش نہ کریں، ہم انہیں چھپنے نہیں دیں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفیٰ کمال نے گورنرسندھ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی جائے جب کہ سانحہ 12 مئی اور بلدیہ ٹاؤن سانحے کی ازسر نوتحقیقات کرائی جائیں اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کا سب سے بڑا مجرم عشرت العباد ہی نکلے گا جب کہ 12 مئی کے واقعے میں بھی گورنر سندھ ہی ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی 2007 کو کمانڈ اینڈ کنٹرول روم گورنر ہاؤس میں قائم تھا اور گورنر صاحب کراچی کی تمام انتظامیہ کو خود ڈیل کررہے تھے، رینجرز اور پولیس سمیت سب عشرت العباد کے ماتحت تھے اور اس وقت مشیرداخلہ وسیم اختر تھے جب کہ وسیم اختر نے خود کہا 12 مئی سے متعلق تمام اجلاس گورنر ہاؤس میں ہوتے تھے۔
چیرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں عشرت العباد نے اپنے پرسنل سیکرٹری کو وائس چانسلر لگایا اور ان کے ساتھ ملکر اربوں روپے کی کرپشن کررکھی ہے، مسعود حمید کی بیوی کو پی ایچ ڈی کرایا جارہا ہے تاکہ وہ اگلی وائس چانسلر لگیں جب کہ عشرت العباد گورنر بننے کے بعد 5 سال تک برطانوی حکومت سے1 ہزار پاونڈ ماہانہ لیتے تھے اور گورنر سندھ عشرت العباد پرقتل سمیت 30 مقدمات بھی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم اور وزیرداخلہ سے مطالبہ کیا کہ عشرت العباد کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرکے اس کی انکوئری کی جائے اور ان دہری شہریت پرفوری کارروائی کی جائے جب کہ گورنرسندھ کا نام ای سی ایل میں ڈال کرانہیں گرفتار کیا جائے تاکہ وہ ملک سے فرار نہ ہونے پائیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سانحہ12 مئی کو 53 افراد مارے گئے لیکن عشرت العباد پھر بھی گورنرشپ کے عہدے پر رہے اور انہیں 5 سال بعد کیوں سانحہ بلدیہ کے مجرم پکڑنے کا خیال آیا، عشرت العباد بانی ایم کیو ایم سے رابطے میں ہیں اورا نہیں محسن قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر نے ایک طرف کہا میں اسٹیبلشمنٹ ہو ، دوسری طرف کہا کہ مجھ سے ڈرو لیکن ہم اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے جب کہ میں نے کبھی نعمت اللہ خان کی برائی نہیں کی ،وہ میرے لیے محترم ہیں لیکن عشرت العباد ان کے پیچھے چھپننے کی کوشش نہ کریں، ہم انہیں چھپنے نہیں دیں گے۔