مقبوضہ کشمیر میں ریاستی ظلم کے خلاف احتجاج کرنیوالے سرکاری ملازمین برطرف
حریت رہنماؤں نے بھارتی حکومت کے ساتھ کٹھ پتلی انتظامیہ کے گھروں کے باہر 3 روزہ دھرنے کی کال بھی دے رکھی ہے
مقبوضہ کشمیر میں 105 ویں روز بھی کشیدگی برقرار ہے جب کہ عوام کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 105 ویں روز بھی کشیدگی برقرار ہے اور وادی میں کرفیو نافذ ہے جب کہ کشمیریوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے بھارتی فوج کی اضافی نفری بھی تعینات رہی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت جاری
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی جارحیت اور ظلم و بربریت کے خلاف مظاہروں میں سراپا احتجاج 12 افراد کو سرکاری ملازمتوں سے برطرف کردیا ہے۔ برطرف ملازمین کا تعلق کشمیر یونیورسٹی، خوراک، تعلیم، زراعت، خزانہ اور صحت کے محکموں سے ہے۔ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے برطرفی کے نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر طربرف کیا گیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں صرف 12 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے جب کہ حکومت مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینے والے 199 افراد کی فہرست تیار کرلی گئی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کی اجازت دی جائے
حریت پسند رہنماؤں نے بھارتی حکومت کے ساتھ کٹھ پتلی انتظامیہ کے گھروں کے باہر 3 روزہ دھرنے اور احتجاجی ریلیوں کی کال بھی دے دی ہے جب کہ حریت رہنما یاسین ملک کی طبیعت خراب ہونے کے باوجود انہیں اسپتال کے بجائے جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x4yewxl
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 105 ویں روز بھی کشیدگی برقرار ہے اور وادی میں کرفیو نافذ ہے جب کہ کشمیریوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے لئے بھارتی فوج کی اضافی نفری بھی تعینات رہی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت جاری
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی جارحیت اور ظلم و بربریت کے خلاف مظاہروں میں سراپا احتجاج 12 افراد کو سرکاری ملازمتوں سے برطرف کردیا ہے۔ برطرف ملازمین کا تعلق کشمیر یونیورسٹی، خوراک، تعلیم، زراعت، خزانہ اور صحت کے محکموں سے ہے۔ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے برطرفی کے نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر طربرف کیا گیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں صرف 12 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے جب کہ حکومت مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینے والے 199 افراد کی فہرست تیار کرلی گئی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کی اجازت دی جائے
حریت پسند رہنماؤں نے بھارتی حکومت کے ساتھ کٹھ پتلی انتظامیہ کے گھروں کے باہر 3 روزہ دھرنے اور احتجاجی ریلیوں کی کال بھی دے دی ہے جب کہ حریت رہنما یاسین ملک کی طبیعت خراب ہونے کے باوجود انہیں اسپتال کے بجائے جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x4yewxl