امریکی سفارتخانے کا پیچیدہ مرض میں مبتلا پاکستانی بچی کو ویزہ دینے سے انکار

امریکی اسپتال نے 6 سالہ ماریہ کو مفت علاج کی پیشکش کی لیکن سفارتخانے نے دو مرتبہ ویزہ سے انکار کردیا ہے۔

امریکی اسپتال نے 6 سالہ ماریہ کو مفت علاج کی پیشکش کی لیکن سفارتخانے نے دو مرتبہ ویزہ سے انکار کردیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ڈیلی نیوز

پاکستان میں لاعلاج مگر امریکا میں قابلِ علاج ایک پیچیدہ مرض میں مبتلا پاکستانی بچی کو اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے نے ویزہ دینے سے دو مرتبہ انکار کردیا ہے۔

پاکستان کی 6 سالہ ماریہ ایک کمیاب جینیاتی مرض کی شکار ہیں اور ایک امریکی اسپتال نے ان کے مفت علاج کی پیشکش کی ہے لیکن اس کے باوجود اسلام آباد کے امریکی سفارتخانے نے اسے ویزہ نہیں دیا۔ ماریہ کی بڑھوتری اپنی عمر کے لحاظ سے بہت چھوٹی رہ گئی ہے کیونکہ اس کے اعصاب پر اس کی کمر کے مہروں کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے اور وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہیں، وقت گزرتا جارہا ہے اور بچی کےوالد شاہداللہ نے کہا ہےکہ وہ اب تیسری مرتبہ امریکی ویزے کی درخواست دائر کریں گے۔ اس کےعلاوہ دنیا بھر میں ایسی مرض کے شکار بچوں کے والدین نے ماریہ کےعلاج کے لیے فیس بک پر رقم جمع کرنے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔

اس کے علاوہ شاہداللہ نے پاکستانی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا سےبھی گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ماریہ کی سرجری 2 نومبر کو ہونی ہے اور اس سے قبل اس کے کئی ٹیسٹ بھی ضروری ہے۔




شاہداللہ کے مطابق تمام مشکلات کے باوجود ماریہ کے خون اور پیشاب کے نمونے جرمنی اور بھارت تک بھیجے گئے اور اس کےمرض کا نام ' مورکیو سنڈروم' ہے۔ امریکی ریاست ڈیلاور کا ڈیوپونٹ اسپتال ایسے بچوں کا علاج کرتا ہے۔

امریکی سفارتخانےکا اعتراض ہے کہ پورا خاندان امریکا جانا چاہ رہا ہے اور خدشہ ہے کہ وہ واپس نہیں لوٹے گا۔ اب شاہداللہ نے ماریہ، اپنی بیگم اور خود اپنے ویزہ کی درخواست دی ہے جب کہ اپنے بقیہ دو بچوں کو عزیزوں کے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ماریہ کے علاج میں کم ازکم 5 ماہ کا عرصہ لگے گا۔

دوسری جانب ماریہ کی تکلیف بڑھتی جارہی ہےاور اب وہ ہاتھ میں پینسل بھی نہیں تھام سکتی۔ ماریہ کے علاج کے لیے ایک کروڑ روپے درکار ہیں جو اسپتال نے کم کرکے 82 لاکھ کردیے۔ اس کے بعد ایک فاؤنڈیشن نے ماریہ کے تمام اخراجات ادا کرنے کی حامی بھری ہے۔ نیمرس فاؤنڈیشن کے مطابق ماریہ اس علاج سے بہت بہتر ہوسکتی ہے اور اس کی تکلیف بھی کم ہوجائے گی جب کہ فاؤنڈیشن نے بھی امریکی سفارتخانے کو دستاویز بھجوائی ہیں۔
Load Next Story