نثار اور ڈی جی ایف آئی اے کی سرد جنگ میگا کرپشن کی تحقیقات ٹھپ
ڈی جی ایف آئی اے نے 6 ماہ قبل اجلاس میں وزیر داخلہ سے اختلاف کیا، پھر تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد املیش واک آؤٹ کرگئے
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے مابین انا کی جنگ کی وجہ سے میگا کرپشن اسکینڈلز کی تحقیقات ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں۔
ایف آئی اے حکام کا موقف ہے کہ وزارت داخلہ ایف آئی اے کی جانب ارسال کیے جانے والے مراسلوں کا جواب نہیں دے رہی ہے جبکہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے وزارت کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کو ایف آئی اے کے معاملات میں مداخلت قرار دے کر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اکبر خان ہوتی کی بطور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ریٹائرمنٹ کے بعد رواں سال مارچ کے مہینے میں وفاقی حکومت نے سینئر پولیس افسر محمد املیش کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے تعینات کیا تھا تاہم تعیناتی کے کچھ دن بعد ہی وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں محمد املیش نے ایک معاملے پر وفاقی وزیر سے اختلاف کیا جس کے بعد اعلی عہدوں پر تعینات دونوں شخصیات کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ اور ہوا اور محمد املیش اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔
ذرائع کے مطابق اس واقعے کو تقریبا 6 ماہ گذرجانے کے بعد بھی وزیرداخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کے درمیان انا کی جنگ اختتام پذیر نہیں ہوسکی ہے، حتی کہ چوہدری نثار علی خان انتہائی اہم نوعیت کے معاملات میں مشاورت یا ہدایات جاری کرنے کیلیے جونیئر افسران سے رابطہ کرتے ہیں اور براہ راست ڈی جی ایف آئی اے سے رابطہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری نثار علی خان کی خواہش ہے کہ محمد املیش کی جگہ کسی اور افسر کو ڈی جی آیف آئی اے کا عہدہ دیا جائے، اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایک سمری بھی وزیراعظم ہاؤس بھیجی گئی ہے جس میں گریڈ 22 کے 3 سینئر افسران کے نام بھیجے گئے ہیں ان سینئر افسران میں سابق آئی جی سندھ اقبال محمود اور اہم ترین عہدوں پر تعینات رہنے والے سینئر پولیس افسر زبیر محمود شامل ہیں تاہم تاحال وزیراعظم اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
اعلی ترین عہدوں پر تعینات دونوں شخصیات کے مابین جاری سرد جنگ کی وجہ سے میگا کرپشن اسکینڈلز اورملکی سیکیورٹی سے متعلق اہم مقدمات کی تحقیقات بری طور متاثر ہورہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے جانے والے مراسلوں کا جواب نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے اہم ترین کیسز میں پیشرفت نہیں ہورہی ہے اور ایف آئی اے کے تحقیقات کار نئے تحقیقات کا آغاز کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
دوسری جانب ڈی جی ایف آئی اے، وزارت داخلہ کی جانب سے آنے والے احکامات کو ایف آئی اے کے معاملات میں مداخلت قرار دے کر ان پر عمل درآمد سے انکار کررہے ہیں، حال ہی میں ایف آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر نواز الحق ندیم کی جانب سے تربیتی کورس کے دوران اپنے عہدے کا چارج رکھنے کے معاملے پر وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹس لیتے ہوئے اسے خلاف قانون قرار دیتے ہوئے شاہد اقبال گوندل کو ان کے عہدے پر تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
وزارت داخلہ کا موقف تھا کہ تربیتی کورس ایک فل ٹائم جاب ہے اور تربیتی کورس کے دوران افسر اپنے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکتے ، تاہم ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے احکامات پر عمل نہیں کیا جس پر وزارت داخلہ نے دو روز قبل ڈپٹی ڈائریکٹر نواز الحق ندیم کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ معمول کا معاملہ ہے اور ماضی میں بھی متعدد افسران اپنے عہدے کا چارج رکھتے ہوئے تربیتی کورس کرتے رہے ہیں تاہم دو اعلی شخصیات کے مابین جاری سرد جنگ کا ایندھن ماتحت افسران کو بننا پڑ رہا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا موقف ہے کہ وزارت داخلہ ایف آئی اے کی جانب ارسال کیے جانے والے مراسلوں کا جواب نہیں دے رہی ہے جبکہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے وزارت کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کو ایف آئی اے کے معاملات میں مداخلت قرار دے کر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اکبر خان ہوتی کی بطور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ریٹائرمنٹ کے بعد رواں سال مارچ کے مہینے میں وفاقی حکومت نے سینئر پولیس افسر محمد املیش کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے تعینات کیا تھا تاہم تعیناتی کے کچھ دن بعد ہی وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں محمد املیش نے ایک معاملے پر وفاقی وزیر سے اختلاف کیا جس کے بعد اعلی عہدوں پر تعینات دونوں شخصیات کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ اور ہوا اور محمد املیش اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔
ذرائع کے مطابق اس واقعے کو تقریبا 6 ماہ گذرجانے کے بعد بھی وزیرداخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کے درمیان انا کی جنگ اختتام پذیر نہیں ہوسکی ہے، حتی کہ چوہدری نثار علی خان انتہائی اہم نوعیت کے معاملات میں مشاورت یا ہدایات جاری کرنے کیلیے جونیئر افسران سے رابطہ کرتے ہیں اور براہ راست ڈی جی ایف آئی اے سے رابطہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری نثار علی خان کی خواہش ہے کہ محمد املیش کی جگہ کسی اور افسر کو ڈی جی آیف آئی اے کا عہدہ دیا جائے، اس سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایک سمری بھی وزیراعظم ہاؤس بھیجی گئی ہے جس میں گریڈ 22 کے 3 سینئر افسران کے نام بھیجے گئے ہیں ان سینئر افسران میں سابق آئی جی سندھ اقبال محمود اور اہم ترین عہدوں پر تعینات رہنے والے سینئر پولیس افسر زبیر محمود شامل ہیں تاہم تاحال وزیراعظم اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
اعلی ترین عہدوں پر تعینات دونوں شخصیات کے مابین جاری سرد جنگ کی وجہ سے میگا کرپشن اسکینڈلز اورملکی سیکیورٹی سے متعلق اہم مقدمات کی تحقیقات بری طور متاثر ہورہی ہیں، ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے جانے والے مراسلوں کا جواب نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے اہم ترین کیسز میں پیشرفت نہیں ہورہی ہے اور ایف آئی اے کے تحقیقات کار نئے تحقیقات کا آغاز کرنے سے گریز کررہے ہیں۔
دوسری جانب ڈی جی ایف آئی اے، وزارت داخلہ کی جانب سے آنے والے احکامات کو ایف آئی اے کے معاملات میں مداخلت قرار دے کر ان پر عمل درآمد سے انکار کررہے ہیں، حال ہی میں ایف آئی اے کی ڈپٹی ڈائریکٹر نواز الحق ندیم کی جانب سے تربیتی کورس کے دوران اپنے عہدے کا چارج رکھنے کے معاملے پر وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹس لیتے ہوئے اسے خلاف قانون قرار دیتے ہوئے شاہد اقبال گوندل کو ان کے عہدے پر تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
وزارت داخلہ کا موقف تھا کہ تربیتی کورس ایک فل ٹائم جاب ہے اور تربیتی کورس کے دوران افسر اپنے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکتے ، تاہم ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے احکامات پر عمل نہیں کیا جس پر وزارت داخلہ نے دو روز قبل ڈپٹی ڈائریکٹر نواز الحق ندیم کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ معمول کا معاملہ ہے اور ماضی میں بھی متعدد افسران اپنے عہدے کا چارج رکھتے ہوئے تربیتی کورس کرتے رہے ہیں تاہم دو اعلی شخصیات کے مابین جاری سرد جنگ کا ایندھن ماتحت افسران کو بننا پڑ رہا ہے۔