متحد ہوکر مسئلے کا حل نکالنا ہوگا کرپشن کے حمام میں سب ننگے ہیں چیئرمین نیب

کوشش ہے مچھلیوں اورمگرمچھوںکوپکڑنے کے بجائے نہرکی لیکجزبندکی جائیں،دوسروں کوکرپٹ کہنے کاوقت گزرگیا،

رواںسال80ارب کی ریکوریاں کیں، روزانہ 5 سے 7 ارب کی کرپشن ہوتی ہے،دیگر ادارے 12 ارب کی بدعنوانی بتاتے ہیں، موقف پر قائم ہوں۔ فوٹو: پی آئی ڈی/فائل

چیئرمین نیب ایڈمرل(ر)فصیح بخاری نے کہاہے کہ ملک میں یومیہ کرپشن کاحجم12ارب روپے تک ہے۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی، ایف بی آراورٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سمیت دیگراداروںکی رپورٹس کے مطابق ملک میں یومیہ کرپشن کاحجم10سے 12 ارب روپے ہے،پاکستان میں بڑے پیمانے پرٹیکس چوری ہورہا ہے، کرپشن کے اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ نیب ہیڈ کواٹر میں میڈیا کو یومیہ کرپشن سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ہم کسی کے ایجنڈے پرکام نہیں کر رہے مگرمچھوںکوپکڑنے سے کرپشن ختم نہیں ہوجائے گی بلکہ ہم اس کوشش میں ہیں کہ کرپشن کی نہر کے لیکجز کو بند کیا جائے،ملک میں کرپشن کی نہرچل رہی ہے جس میں مچھلیاں تیررہی ہیں ان میں مگر مچھ بھی موجودہیں،صرف مچھلیاں پکڑنے سے کرپشن ختم نہیں ہوجائے گی۔

قومی اداروں میں نااہلیت کے باعث 300 سے 350 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اس کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نشاندہی کی ہے،ہماری گورننس بری نہیں، سیاستدان بھی اچھے کام کررہے ہیں،سسٹم کے ریگولیٹرزکواپنی ذمے داری احسن طریقے سے انجام دیناہوگی اورکسی کے خوف یادباؤمیں آنے کے بجائے شفافیت کوہرصورت قائم کرنا ہوگا،10ماہ کے دوران نیب نے180ارب کی ریکوری کی ہے درست جگہ پردرست آدمی کوتعینات کرنا ہوگا،اب دوسروں کوکرپٹ کہنے کاوقت گزر گیا ہے اس کاحل نکالنا ہوگا کہ کرپشن کوختم کیاجائے ۔

انھوں نے کہاکہ ملک میں بڑے پیمانے پرٹیکس چوری کی جارہی ہے دنیابھر میں ٹیکس آمدن کی شرح17سے 20فیصدہے جبکہ پاکستان میں9فیصدبھی نہیں،پاکستان سے متعلق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ درست نہیں جو پاکستان کی ریٹنگ بتائی گئی،نیب نے وسائل کے غلط استعمال کاہمیشہ جائزہ لیا ہے،ملک میں میگا پروجیکٹس میں کرپشن ہورہی ہے،ہم اعداد و شمار غلط نہیں بتارہے ہیں۔




ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ یہ اطلاعات درست نہیں کہ نگراں حکومت کادورانیہ طویل ہوگا،اب ملک میں مارشل آسکتاہے نہ آئین کی موجودگی میں کوئی غلط کام ممکن ہے،اس وقت نیب میں1700کیسزکی انکوائریاں چل رہی ہیں،ایف بی آر وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی پوچھے گی تومکمل آگاہ کریںگے،ذمے دارعہدوں پراہل لوگ تعینات کیے جائیں توکرپشن ختم ہوجائے گی،ملک کی مجموعی پیدوارمیں زرعی شعبے کا20 فیصدہے لیکن اس پرکوئی ٹیکس نہیں۔

ثناء نیوزکے مطابق انھوں نے کہاکہ ڈاکٹر،وکیل،کنسلٹنٹ اوردیگرپیشہ ورماہرین کے ٹیکسوں پرکسی کی نظرنہیں،مالیاتی نظام بھی اس طرح کام نہیں کررہا جس طرح اسے کرناچاہیے،ملکی معیشت میں زراعت کا حصہ24فیصد ہے لیکن یہ شعبہ بھی کرپشن سے متاثرہے،زمینوں پر قبضے اور تجاوزات کرپشن کے بڑے ذرائع ہیں،کرپشن پاکستان کا قدیم مسئلہ ہے قائد اعظم نے بھی کرپشن کے خاتمے کی بات کی تھی،کرپشن نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیاہے،ہر شعبے میں بدعنوانی کا دور دورہ ہے،نیب حکومت کے ساتھ ہے حکومت اگرمجھے برداشت نہ کرتی تومیں آج میڈیاسے گفتگو نہ کر رہاہوتا۔

آن لائن کے مطابق انھوں نے کہاکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی،ایف بی آراورٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سمیت دیگر اداروں کی رپورٹس کے مطابق ملک میں یومیہ کرپشن کاحجم10سے 12ارب روپے ہے تاہم نیب نے اس کاتخمینہ7ارب روپے لگایا ہے۔انھوں نے کہاکہ ایک دوسرے پرالزام تراشیوں کے بجائے متحدہوکرنظام کوبچانے کے لیے کرپشن کے خلاف جدوجہدکرنی ہوگی کیونکہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔فصیح بخاری نے مزیدکہاکہ وہ ملک میں یومیہ6سے 7ارب روپے کی کرپشن کی بات پرقائم ہیں صرف وفاقی ہی نہیں صوبائی اورضلعی حکومتیں بھی کرپشن میں ملوث ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ وہ وفاقی کابینہ کی جائزہ کمیٹی سے مکمل تعاون کریں گے۔

علاوہ ازیں نیب کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہاگیا ہے کہ چیئرمین نیب کے بیان کے مطابق ملک بھر میں 5 سے 7 بلین کی کرپشن کا ذکر پورے ملک کے حوالے سے کیا گیا ہے جس میںصرف وفاق نہیں بلکہ پنجاب جوکہ کل ملک کا65 فیصدہے سمیت دیگر صوبے بھی شامل ہیں ۔

Recommended Stories

Load Next Story