انٹونیو گٹریز اقوام متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل

کیا پرتگال کے سابق صدر اپنے دور میں اقوام متحدہ کے صرف ایک علامتی ادارہ ہونے کا تاثر ختم کرنے میں کام یاب ہوں گے؟


آصف زیدی October 23, 2016
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا انتخاب جغرافیائی طور پر ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

لیجیے جناب! اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے بان کی مون کا دور ختم ہوا اور جنوری 2017 سے پرتگال کے سابق صدر اور سابق وزیراعظم انٹونیو گٹریز (Antonio Guterres) اقوام متحدہ کے 10 ویں سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے منصب سنبھال لیں گے۔ اس عہدے کی میعاد 5 سال ہوتی ہے۔ بان کی مون نے تقریباً 10 سال یہ عہدہ سنبھالا یعنی انھوں نے 2 بار 5,5 سالہ مدت کے لیے ذمے داریاں انجام دیں۔

67 سالہ انٹونیو گٹریز 10 سال (جون 2005 تا دسمبر 2015 ) اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین (UNHCR)کے سربراہ رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے ان کا انتخاب 13 ممکنہ امیدواروں میں سے کیا گیا۔ اپنی نام زدگی کے فوری بعد عالمی نشریاتی اداروں سے گفتگو میں انتونیو گٹریز کا کہنا تھا،''ویسے تو بہت سے معاملات عالمی سطح پر حل طلب ہیں لیکن میرا اولین چیلنج شام میں جاری خانہ جنگی کا خاتمہ اور وہاں کے عوام کی بحالی ہوگا۔

اس وقت دنیا انتہائی خطرناک دور سے گزررہی ہے، ایسے حالات میں میری خواہش ہے کہ سب لوگ مل کر کام کریں اور محفوظ مستقبل کے لیے اجتماعی کوششیں کی جائیں۔ مجھے امید ہے کہ دنیا بھر کے لوگ اپنے اختلافات و نظریات اور مفادات کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھیں گے اور تمام تنازعات کے خاتمے کے واحد مقصد کے لیے کام کریں گے کیوںکہ اس کے بغیر پُرامن دنیا کا خواب پورا نیں ہوسکتا۔''

اب کچھ انٹونیو گٹریز کے حالات زندگی کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔

انٹونیو گٹریز کا پورا نام António Manuel de Oliveira Guterres ہے۔ 30 اپریل 1949 کو جنم لینے والے انٹونیو گٹریز کا پرتگال کی سیاست میں اہم کردار رہا ہے۔ اُن کے بچپن ، لڑکپن اور جوانی کا زیادہ وقت دارالحکومت لزبن میں گزرا۔ وہ 1995سے 2002 تک ملک کے وزیراعظم بھی رہے۔ اسکول کے زمانے میں انھیں بہترین طالب علم کا اعزاز ملا۔ اس کے بعد انٹونیو گٹریز نے الیکٹریکل انجینئرنگ اور فزکس میں مزید تعلیم حاصل کی۔

دور طالب علمی گزرا تو انٹونیو نے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا، سسٹم تھیوری، ٹیلی کمیونی کیشنز سگنلز ان کے خاص مضامین تھے، بطور استاد یہ سلسلہ اس وقت ختم ہوا جب 1974 میں انٹونیو نے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ انھوں نے سوشلسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اپنی پارٹی کی تنظیم سازی میں اہم کردار ادا کیا جس کی وجہ سے وہ بہت جلد پارٹی کے اہم لوگوں میں شمار کیے جانے لگے تھے۔ بطور پارٹی سربراہ انٹونیو گٹریز نے مختلف وزارتوں اور شعبوں میں اہم ذمے داریاں انجام دیں۔



اپنی شخصیت، انداز گفتگو اور میل ملاپ کی طبعیت کی وجہ سے 1995 میں وزارت عظمیٰ سنبھالنے والے انٹونیو عوام میں بہت مقبول رہے۔ انھوں نے بہت سے معاملات پر عوام سے کھل کر گفتگو کی۔ اُن کی بات سنی اور اپنی بات لوگوں تک پہنچائی جس کی وجہ سے بہت سارے معاملات پر انھیں حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرانے میں کوئی دقت پیش نہیں آئی۔ یہی اُن کی دُوراندیشی، سمجھ داری اور معاملہ فہمی کا کُھلا ثبوت تھا۔

انٹونیو کی وزارت عظمیٰ کے دور میں پرتگال معاشی طور پر بھی بہت مستحکم رہا۔ 1999 میں انٹونیو گٹریز ایک بار پھر وزیراعظم منتخب ہوئے، 2001 میں وہ یورپین کونسل کے صدر بھی رہے۔ پرتگال کی سیاست سے نکل کر انھوں نے عالمی سطح پر خدمات انجام دینا شروع کیں اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کے سربراہ کی حیثیت سے کئی سال کام کیا۔

1972میں انھوں نے لوئیسا ایمیلیا سے شادی کی۔ اُن کے 2 بچے (ایک بیٹا، ایک بیٹی) ہیں۔ 1998 میں انٹونیو کی اہلیہ کینسر کے موذی مرض سے ہارکر چل بسیں، جس کے بعد انھوں نے سابق وزیر کترینا مارکس (Catarina Marques) سے شادی کرلی جن سے ان کا ایک بیٹا ہے۔

اس بار عالمی مبصرین کا خیال تھا کہ شاید اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے کے لیے کسی خاتون کا انتخاب کیا جائے گا کیونکہ ممکنہ 13 امیدواروں میں 7 خواتین بھی تھیں لیکن ایسا نہ ہوسکا اور سب کی نظر انتخاب انٹونیو گٹریز پر ہی پڑی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو عالمی سطح پر انتہائی اہم شخصیت تصور کیا جاتا ہے، یہ اور بات ہے کہ بڑی طاقتیں اور سرکش ریاستیں اُن کی باتوں پر توجہ نہیں دیتیں۔ تاہم سیکریٹری جنرل کے بیانات، مختلف معاملات پر اظہارخیال اور ان کے اقدامات کو عالمی توجہ ضرور ملتی ہے۔

قارئین کی دل چسپی کے لیے بتاتے چلیں کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دنیا کے مختلف ممالک کے دورے تقریباً اقوام متحدہ کے تحت ہی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انھیں ہر ماہ 2لاکھ27 ہزار 253 ڈالر تن خواہ ملتی ہے۔ دیگر الاؤنس اور سہولتیں اس کے علاوہ ہیں۔ یہ تن خواہ 1997 میں طے کی گئی تھی جس میں تاحال کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔ یواین سیکریٹری جنرل کی رہائش اقوام متحدہ کے دفتر کے قریب ہی واقع بنگلے میں ہوتی ہے، جسے Sutton Place کہا جاتا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی ملکیت ہے اور یہ یواین ہیڈکوارٹر سے اتنے فاصلے پر ہے کہ سیکریٹری جنرل چاہیں تو پیدل بھی دفتر تک آسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا انتخاب جغرافیائی طور پر ہوتا ہے۔ ہر خطے کو باری باری نمائندگی ملتی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل رکن ممالک کا کوئی فرد اس عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا جاتا۔

دیکھنا یہ ہے کہ کیا انٹونیو گٹریز اپنے دور میں اقوام متحدہ کے صرف ایک علامتی ادارہ ہونے کا تاثر ختم کرنے میں کام یاب ہوں گے۔ اُن کے سامنے تصفیۂ کشمیر، مقبوضہ فلسطین کی صیہونی قبضے سے آزادی، دنیا کے مختلف ممالک میں موجود مہاجرین کے مسائل اور ان کی بحالی، دنیا میں امن و امان کا قیام، عالمی معاشی صورت حال میں بہتری، ترقی یافتہ ممالک کو بغیر من مانی شرائط کے ترقی پذیر ملکوں کی امداد کے لیے راغب کرنا اور عالمی سطح پر تیزی سے پھیلتی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے سدباب سمیت بے شمار چیلنج ہیں۔

انٹونیو گٹریز اپنی مادری زبان پرتگیزی کے علاوہ انگریزی، ہسپانوی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں، لیکن اہم بات یہ ہے کہ کیا وہ دنیا کے مختلف ممالک میں ظلم و ستم ، جبر، دھونس دھمکی کا برسوں سے مقابلہ کرنے والے مظلوموں کی آواز بھی سُن اور سمجھ پائیں گے۔ اس کا اندازہ آئندہ دنوں میں اقوام متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل کے بیانات اور اقدامات سے ہوجائے گا۔



اب تک اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے والی شخصیات

(1) برطانیہ کے گلیڈون جیب (Gladwyn Jebb) ۔۔۔24 اکتوبر 1945 سے یکم فروری 1946تک

(2) ناروے کے ٹرگوے لی (Trygve le) ۔۔۔2 فروری 1946 سے 10 نومبر 1952 تک

(3) سویڈن کے ڈیگ ہیمرشولڈ(Dag Hammarskjöld) ۔۔۔۔10 اپریل 1953 سے 18 ستمبر 1961تک

(4)میانمار (برما) کے یو تھانٹ (U Thant) ۔۔۔۔30 نومبر 1961 سے 31 دسمبر1971تک

(5) آسٹریا کے کرٹ والڈ ہائیم (Kurt Waldheim) ۔۔۔۔۔یکم جنوری 1972 سے 31 دسمبر 1981 تک

(6) پیرو کے پیریز ڈی کوئیار (Javier Pérez de Cuéllar) ۔۔۔۔یکم جنوری 1982 سے 31 دسمبر 1991 تک

(7) مصر کے بطرس غالی (Boutros Boutros-Ghali) ۔۔۔یکم جنوری 1992 سے 31 دسمبر 1996 تک

(8) گھانا کے کوفی عنان (Kofi Annan) ۔۔۔۔یکم جنوری 1997 سے 31 دسمبر 2006 تک

(9) عوامی جمہوریہ کوریا کے بان کی مون (Ban ki Mon) ۔۔۔۔یکم جنوری 2007 سے لے کر تاحال

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں