رجسٹرار آج پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش نہیں ہونگے سپریم کورٹ

پی اے سی کااحترام کرتے ہیں مگر آئین رجسٹرارکے پیش ہونے کی اجازت نہیں دیتا

فل کورٹ اجلاس میںمتعددبارمعاملے کاجائزہ لیاگیا،اعلیٰ عدلیہ کے ججزکاکنڈکٹ پارلیمنٹ میں زیربحث نہیں لایاجاسکتا،پی اے سی کوخط۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے ایک اعلامیے میں کہاہے کہ رجسٹرارسپریم کورٹ آج پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہونگے،باقاعدہ خط لکھ کرپی اے سی کوآگاہ کردیا گیا۔

بیان میں کہاگیاہے کہ سپریم کورٹ پبلک اکائونٹس کمیٹی کابے حداحترام کرتی ہے لیکن آئین وقانون اس کے اجلاس میں رجسٹرارکے پیش ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔کمیٹی کو آگاہ کردیاگیاہے کہ فل کورٹ میٹنگ میں متعدد مرتبہ پی اے سی کے اجلاس میں رجسٹرارکے پیش ہونے کا جائزہ لیاگیااورہر بارپیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ آئین کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے ججزکے کنڈکٹ کوپارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایاجاسکتا۔کمیٹی کولکھے گئے خط میںکہاگیاہے کہ کمیٹی صرف فیڈریشن کے اکائونٹس کودیکھنے کی مجازہے جبکہ عدلیہ فیڈریشن کی تعریف میں شامل نہیں۔




سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے آئین کی منظوری کے موقع پر پارلیمنٹ سے خطاب میں کہاتھاکہ پارلیمنٹ بنیادی حقوق کے خلاف نہیں جاسکتی اور عدلیہ بنیادی حقوق کی محافظ ہے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سپریم کورٹ نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کاکمیٹی کے سامنے پیش ہوناآئین کے منافی ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی سپریم کورٹ کے اکائونٹس کی جانچ پڑتال کرنے کی مجازنہیں،آئین کاآرٹیکل 175تین عدلیہ کوانتظامیہ سے الگ رکھتاہے۔

سپریم کورٹ کے اخراجات کی منظوری چیف جسٹس اورسینئرججزدیتے ہیں۔ٹی وی رپورٹ کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ اس سے پہلے بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکارکرچکے ہیں جس پر کمیٹی نے شدیدتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار کو کمیٹی کے سامنے پیش ہو کرانصاف تک رسائی فنڈ پروگرام کے تحت خرچ کیے گئے کروڑوں روپے کاحساب پیش کرنے کاکہاتھااورانہیں آج طلب کیاگیاتھا۔

Recommended Stories

Load Next Story