کراچیمشکوک بیگ کو کنٹرولڈ دھماکے سے تباہ کردیا گیا
مشکوک بیگ کی اطلاع پر 100 میٹر کا علاقے خالی کرکے ٹریفک کو روک دیا
WASHINGTON:
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کراچی کی تاریخ میں پہلی بار مشکوک بریف کیس کو کنٹرولڈ دھماکے کے ذریعے تباہ کر دیا۔
پولیس نے کسی بھی غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر مشکوک بیگ کی اطلاع پر 100 میٹر کا علاقے خالی کرکے ٹریفک کو روک دیا ۔ تفصیلات کے مطابق شہید ملت فلائی اوور کے قریب نیشنل بینک کے قریب آر ایم ایف پلازہ کے قریب کار کے ساتھ رکھے ہوئے مشکوک بیگ سے خوف و ہراس پھیل گیا پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو اپنے گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا ، سب انسپکٹر غلام مصطفیٰ آرائیں پر مشتمل ٹیم نے بریف کیس کا جائزہ لے کر علاقے کو 100میٹر تک خالی کرالیا جبکہ پولیس نے ٹریفک کو بھی روک دیا۔
جائزہ لینے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ بریف کیس کو کنٹرولڈ دھماکے کے ذریعے تباہ کیا جائے تاکہ اس میں موجود جو بھی چیز ہو وہ ٹوٹ جائے ، بی ڈی ایس نے بریف کیس کو ہک کی مدد سے 50 میٹر دور سے کھینچ کر محفوظ مقام تک پہنچایا اور بعدازاں اس پر بارود سے بنا ہوا ایک رنگ جس میں 15 گرام بارود ہوتا ہے ڈیٹونیٹر نصب کر کے بارودی رسی کی مدد سے تباہ کر دیا ، سب انسپکٹر غلام مصطفیٰ آرائیں نے بتایا کہ اس قسم کا مظاہرہ کراچی میں پہلی بار کیا گیا ہے جو کہ لاہور میں فرانس کی حکومت کے تعاون دی جانے والی تربیت کے دوران انھیں بتایا گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی کارروائی میں 98 فیصد ناکارہ جبکہ 2 فیصد بم پھٹ جانے کا خدشہ ہوتا ہے لہذا اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو اپنایا جاتا ہے ، انھوں نے مزید بتایا کہ دھماکے میں تباہ ہونے والا بریف کیس بلکل نیا تھا اور قومی امکان تھا کہ اس میں بارودی مواد موجود ہو تاہم تباہ کرنے کے بعد جب بریف کیس کو دیکھا گیا تو اس میں سے کوئلے کی راکھ نکلی تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے مذکورہ بریف کیس دہشت پھیلانے کے لیے رکھا تھا۔
انھوں نے بم کو ناکارہ بنانے کے دوران مخصوص ڈریس کا استعمال نہ کرنے پر بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس ایکسپلوزیو آرڈیننس ڈیوائس وین (ای او ڈی) نہیں ہے جبکہ اس وین میں 5 افراد پر مشتمل عملہ ہوتا ہے جو صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس میں نصب سامان کو استعمال کرتا ہے ۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کراچی کی تاریخ میں پہلی بار مشکوک بریف کیس کو کنٹرولڈ دھماکے کے ذریعے تباہ کر دیا۔
پولیس نے کسی بھی غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر مشکوک بیگ کی اطلاع پر 100 میٹر کا علاقے خالی کرکے ٹریفک کو روک دیا ۔ تفصیلات کے مطابق شہید ملت فلائی اوور کے قریب نیشنل بینک کے قریب آر ایم ایف پلازہ کے قریب کار کے ساتھ رکھے ہوئے مشکوک بیگ سے خوف و ہراس پھیل گیا پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو اپنے گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا ، سب انسپکٹر غلام مصطفیٰ آرائیں پر مشتمل ٹیم نے بریف کیس کا جائزہ لے کر علاقے کو 100میٹر تک خالی کرالیا جبکہ پولیس نے ٹریفک کو بھی روک دیا۔
جائزہ لینے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ بریف کیس کو کنٹرولڈ دھماکے کے ذریعے تباہ کیا جائے تاکہ اس میں موجود جو بھی چیز ہو وہ ٹوٹ جائے ، بی ڈی ایس نے بریف کیس کو ہک کی مدد سے 50 میٹر دور سے کھینچ کر محفوظ مقام تک پہنچایا اور بعدازاں اس پر بارود سے بنا ہوا ایک رنگ جس میں 15 گرام بارود ہوتا ہے ڈیٹونیٹر نصب کر کے بارودی رسی کی مدد سے تباہ کر دیا ، سب انسپکٹر غلام مصطفیٰ آرائیں نے بتایا کہ اس قسم کا مظاہرہ کراچی میں پہلی بار کیا گیا ہے جو کہ لاہور میں فرانس کی حکومت کے تعاون دی جانے والی تربیت کے دوران انھیں بتایا گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی کارروائی میں 98 فیصد ناکارہ جبکہ 2 فیصد بم پھٹ جانے کا خدشہ ہوتا ہے لہذا اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو اپنایا جاتا ہے ، انھوں نے مزید بتایا کہ دھماکے میں تباہ ہونے والا بریف کیس بلکل نیا تھا اور قومی امکان تھا کہ اس میں بارودی مواد موجود ہو تاہم تباہ کرنے کے بعد جب بریف کیس کو دیکھا گیا تو اس میں سے کوئلے کی راکھ نکلی تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے مذکورہ بریف کیس دہشت پھیلانے کے لیے رکھا تھا۔
انھوں نے بم کو ناکارہ بنانے کے دوران مخصوص ڈریس کا استعمال نہ کرنے پر بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس ایکسپلوزیو آرڈیننس ڈیوائس وین (ای او ڈی) نہیں ہے جبکہ اس وین میں 5 افراد پر مشتمل عملہ ہوتا ہے جو صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس میں نصب سامان کو استعمال کرتا ہے ۔