کچھ کرپشن کلچر کے بارے میں
اسلام آباد میں دیا جانے والا دھرنا فیصلہ کر دے گا کہ ملک میں جمہوریت رہے گی یا بادشاہت
سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر کی جانب سے دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور دوسرے تمام تحقیقاتی اداروں کے سربراہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ لیکن عدالت عظمیٰ نے وطن پارٹی کی یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے کو پارلیمنٹ کے ذریعے حل کرایا جائے اور اسلام آباد میں دھرنا روکا جائے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پانامہ لیکس کے بارے میں درخواست پر وزیراعظم کو نوٹس کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کیس کی جلد سماعت کر کے اصل حقائق عوام کے سامنے لائے گی۔ سپریم کورٹ کا نوٹس بادشاہ کو قانون کے نیچے لانے کی طرف پہلا قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔
اسلام آباد میں دیا جانے والا دھرنا فیصلہ کر دے گا کہ ملک میں جمہوریت رہے گی یا بادشاہت۔ یا تو ملک تباہی کی طرف جائے گا یا پھر قائداعظم کے خواب کے مطابق پاکستان کو جدید اور ترقی پسند پاکستان بنانے کی شروعات ہو گی۔ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے سے احتجاج ختم نہیں ہو گا بلکہ کیس شروع ہونے سے احتجاج کو مزید زور ملے گا۔ انھوں نے ملک میں وکلا برادری سے اپیل کی کہ ملک میں قانون کی عملداری اور آئینی اداروں کی مضبوطی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
اس موقعہ پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کے خلاف سیاسی جماعتوں نے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ہم عدالت عظمیٰ سے اپنی قوم کے لیے انصاف مانگتے ہیں۔ اگر عدالت نے بھی قوم کو مایوس کیا تو پھر ملک میں جمہوریت آئین قانون ہر چیز خطرے سے دوچار ہوجائے گی۔ اس وقت پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں۔ حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو احتساب کے سامنے روڑے نہ اٹکاتی۔ کرپشن کو روکا نہ گیا تو تمام ادارے تباہ ہو جائیں گے۔ حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں۔ ہم 2016ء سے اور حکومت 1947ء سے احتساب چاہتی ہے تاکہ قیامت تک اس کی باری نہ آ سکے۔
جہاں تک وکلا برادری کا تعلق ہے اس سال 3 اپریل کو جب پانامہ پیپرز سامنے آئے تو وکلاء برادری نے غیرقانونی طور پر پیسہ باہر منتقل کرنے کے خلاف اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ لاہور' اسلام آباد' کراچی' پشاور میں وکلا برادری کے نمایندہ اجلاس ہوئے۔ پاکستان کی تمام ہائیکورٹ بارز اور سپریم کورٹ بار کونسلز نے مشترکہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا کہ پانامہ لیکس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اور جن لوگوں کے نام اس لیکس میں آئے ہیں ان کا کڑا احتساب کیا جائے۔ اور اس کا آغاز اپنے ادارے سے کیا جائے۔ صورت حال یہاں تک پہنچی کہ مجموعی طور پر وکلا برادری نے کہا کہ اگر کوئی چال بازی یا چالاکی دکھانے کی کوشش کی گئی تو وہ کرپشن کے خلاف اس تحریک کی قیادت کریں گے... پھر نہ جانے کیا ہوا۔ کہیں سے کوئی اشارہ ہوا۔ تمام تیزی طراری ہوا ہو گئی۔ ایسی خاموشی چھائی کہ جیسے سب کو سانپ سونگھ گیا ہو۔
کوئی زیادہ پرانی بات نہیں۔ پاکستانی قوم کو یاد ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دور میں وکلا تحریک نے مشرف آمریت کا خاتمہ کر دیا اور عدلیہ آزاد ہو گئی۔ اس دور میں پیپلز پارٹی کے چوہدری اعتزاز احسن سے میری مسلسل ملاقاتیں رہیں جب وہ اپنے گھر میں نظر بند تھے۔ پھر جا کر اس تحریک کی ''اصل حقیقت'' کا پتہ چلا۔ مارچ میں وکلا تحریک شروع ہوئی اور اپریل میں سابق صدر جنرل مشرف اور سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے درمیان کشمیر کے حوالے سے سمجھوتا ہونے والا تھا۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ اس کے حق میں نہیں تھی چنانچہ مشرف کو ہٹانا ناگزیر ہو گیا۔ عدلیہ کا آزاد ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ضروری عدلیہ کا غیر جانبدار ہونا ہے۔
آزادی اور غیر جانبداری سے ہی ایک آئیڈیل عدلیہ وجود میں آتی ہے۔ مقام شکر ہے کہ ہماری عدلیہ بھی آمرانہ دور کی تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اس آئیڈیل مقام کو حاصل کر رہی ہے۔ایک دلچسپ خبر امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ صرف جیتنے کی صورت میں ہی انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے۔ اسی ری پبلیکن امیدوار کا کہنا تھا کہ اگر انھوں نے الیکشن کے حوالے سے کسی قسم کے شبہات کو محسوس کیا تو وہ انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ہلیری سے آخری مباحثے میں بھی انھوں نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو قانونی طور پر چیلنج کر سکتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہلیری ان کی صدارتی مہم کی ٹیم اور میڈیا ان کے خلاف دھاندلی کر سکتے ہیں۔ یہ صورت حال تو تیسری دنیا کے کسی ملک کی نشان دہی کر رہی ہے۔ یہ کسی فرد کے تحفظات ہیں جسے شکست یقینی نظر آ رہی ہو۔
اس وقت خواتین کا ستارہ عروج پر ہے جو ان کی کامیابی کو یقینی بناتا ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت پاکستان میں خواتین کے حوالے سے بل ہے جو بے پناہ رکاوٹوں اور طویل مدت کے بعد آخر کار منظور ہو گیا۔ چنانچہ ہلیری کلنٹن بھی نومبر کے انتخابات جیت کر امریکا کی پہلی خاتون صدر کا ریکارڈ قائم کریں گی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پانامہ لیکس کے بارے میں درخواست پر وزیراعظم کو نوٹس کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کیس کی جلد سماعت کر کے اصل حقائق عوام کے سامنے لائے گی۔ سپریم کورٹ کا نوٹس بادشاہ کو قانون کے نیچے لانے کی طرف پہلا قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔
اسلام آباد میں دیا جانے والا دھرنا فیصلہ کر دے گا کہ ملک میں جمہوریت رہے گی یا بادشاہت۔ یا تو ملک تباہی کی طرف جائے گا یا پھر قائداعظم کے خواب کے مطابق پاکستان کو جدید اور ترقی پسند پاکستان بنانے کی شروعات ہو گی۔ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہونے سے احتجاج ختم نہیں ہو گا بلکہ کیس شروع ہونے سے احتجاج کو مزید زور ملے گا۔ انھوں نے ملک میں وکلا برادری سے اپیل کی کہ ملک میں قانون کی عملداری اور آئینی اداروں کی مضبوطی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
اس موقعہ پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کے خلاف سیاسی جماعتوں نے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ہم عدالت عظمیٰ سے اپنی قوم کے لیے انصاف مانگتے ہیں۔ اگر عدالت نے بھی قوم کو مایوس کیا تو پھر ملک میں جمہوریت آئین قانون ہر چیز خطرے سے دوچار ہوجائے گی۔ اس وقت پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں۔ حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو احتساب کے سامنے روڑے نہ اٹکاتی۔ کرپشن کو روکا نہ گیا تو تمام ادارے تباہ ہو جائیں گے۔ حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں۔ ہم 2016ء سے اور حکومت 1947ء سے احتساب چاہتی ہے تاکہ قیامت تک اس کی باری نہ آ سکے۔
جہاں تک وکلا برادری کا تعلق ہے اس سال 3 اپریل کو جب پانامہ پیپرز سامنے آئے تو وکلاء برادری نے غیرقانونی طور پر پیسہ باہر منتقل کرنے کے خلاف اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ لاہور' اسلام آباد' کراچی' پشاور میں وکلا برادری کے نمایندہ اجلاس ہوئے۔ پاکستان کی تمام ہائیکورٹ بارز اور سپریم کورٹ بار کونسلز نے مشترکہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا کہ پانامہ لیکس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اور جن لوگوں کے نام اس لیکس میں آئے ہیں ان کا کڑا احتساب کیا جائے۔ اور اس کا آغاز اپنے ادارے سے کیا جائے۔ صورت حال یہاں تک پہنچی کہ مجموعی طور پر وکلا برادری نے کہا کہ اگر کوئی چال بازی یا چالاکی دکھانے کی کوشش کی گئی تو وہ کرپشن کے خلاف اس تحریک کی قیادت کریں گے... پھر نہ جانے کیا ہوا۔ کہیں سے کوئی اشارہ ہوا۔ تمام تیزی طراری ہوا ہو گئی۔ ایسی خاموشی چھائی کہ جیسے سب کو سانپ سونگھ گیا ہو۔
کوئی زیادہ پرانی بات نہیں۔ پاکستانی قوم کو یاد ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے دور میں وکلا تحریک نے مشرف آمریت کا خاتمہ کر دیا اور عدلیہ آزاد ہو گئی۔ اس دور میں پیپلز پارٹی کے چوہدری اعتزاز احسن سے میری مسلسل ملاقاتیں رہیں جب وہ اپنے گھر میں نظر بند تھے۔ پھر جا کر اس تحریک کی ''اصل حقیقت'' کا پتہ چلا۔ مارچ میں وکلا تحریک شروع ہوئی اور اپریل میں سابق صدر جنرل مشرف اور سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے درمیان کشمیر کے حوالے سے سمجھوتا ہونے والا تھا۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ اس کے حق میں نہیں تھی چنانچہ مشرف کو ہٹانا ناگزیر ہو گیا۔ عدلیہ کا آزاد ہونا ہی کافی نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ضروری عدلیہ کا غیر جانبدار ہونا ہے۔
آزادی اور غیر جانبداری سے ہی ایک آئیڈیل عدلیہ وجود میں آتی ہے۔ مقام شکر ہے کہ ہماری عدلیہ بھی آمرانہ دور کی تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اس آئیڈیل مقام کو حاصل کر رہی ہے۔ایک دلچسپ خبر امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ صرف جیتنے کی صورت میں ہی انتخابات کے نتائج تسلیم کریں گے۔ اسی ری پبلیکن امیدوار کا کہنا تھا کہ اگر انھوں نے الیکشن کے حوالے سے کسی قسم کے شبہات کو محسوس کیا تو وہ انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ہلیری سے آخری مباحثے میں بھی انھوں نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو قانونی طور پر چیلنج کر سکتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہلیری ان کی صدارتی مہم کی ٹیم اور میڈیا ان کے خلاف دھاندلی کر سکتے ہیں۔ یہ صورت حال تو تیسری دنیا کے کسی ملک کی نشان دہی کر رہی ہے۔ یہ کسی فرد کے تحفظات ہیں جسے شکست یقینی نظر آ رہی ہو۔
اس وقت خواتین کا ستارہ عروج پر ہے جو ان کی کامیابی کو یقینی بناتا ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت پاکستان میں خواتین کے حوالے سے بل ہے جو بے پناہ رکاوٹوں اور طویل مدت کے بعد آخر کار منظور ہو گیا۔ چنانچہ ہلیری کلنٹن بھی نومبر کے انتخابات جیت کر امریکا کی پہلی خاتون صدر کا ریکارڈ قائم کریں گی۔