ان غفلتوں کا تذکرہ جو ہمیں موٹا کر رہی ہیں

وقت بے وقت کھانا پینا اور ’فاسٹ فوڈ‘ کی عادت مُٹاپے کے بڑے سبب ہیں۔


ثمینہ فیاض October 24, 2016
ہماری توجہ اس وقت ہوتی ہے، جب لوگ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ موٹی ہوگئی ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور: بچپن میں کسی بات کی فکر ہوتی ہے، نہ کوئی دباؤ۔ لڑکپن کے دن خود کو سنوارنے اور مستقبل کے خواب سجانے میں گزر جاتے ہیں۔ اسی لیے کھانے پینے پر کوئی خاص توجہ نہیں ہوتی۔ ہماری توجہ اس وقت ہوتی ہے، جب لوگ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ موٹی ہوگئی ہیں۔ یہ خواتین کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، کتنے ہی خوب صورت لباس زیب تن کر لیں، لیکن اگر مُٹاپے کا شکار ہیں، تو لباس کی ساری خوب صورتی بھی ماند سی لگنے لگتی ہے۔

وقت بے وقت کھانا پینا اور 'جنک فوڈ' (Junk Food) کی عادت مُٹاپے کے بڑے سبب ہیں، اس کے بر عکس بعض لوگ مستقل کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں، جیسے بھنے ہوئے چنے، میوے، سلاد یا پھر پھل وغیرہ۔ ان سے پیٹ تو بھر جاتا ہے، لیکن وزن نہیں بڑھتا۔ کھانے کے وقت روٹی اور چاول جن میں سب سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں۔ باقاعدہ نہیں کھا پاتے، تو ان کی کیلوریز برابر ہو جاتی ہیں۔ دوسری وجہ ایسے لوگوں کا میٹابالزم ریٹ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ یعنی ہضم کرنے کا عمل تیز ہوتا ہے، جس کے باعث غذا جلد ہضم ہو جاتی ہے اور حرارے یعنی کیلوریز بھی ساتھ ساتھ جلتی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا وزن نہیں بڑھتا۔

چند عادات ایسی ہیں جنہیں اختیار کرنے سے ہم مُٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا ان سے دور رہیے اور خود کو سدا اسمارٹ رکھیے:

اس ضمن میں ایک بری عادت بہت اہم ہے، جس سے ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے۔ وہ ہے بہت زیادہ سونا یا بہت کم سونا۔ اس سے بھی وزن بڑھ جاتا ہے۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کے محققوں نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ نیند کی کمی یا زیادتی بھی وزن میں اضافے کا موجب بن سکتی ہے۔

غذا کے ساتھ ساتھ مختلف مشروبات بھی ہمارے وزن میں اضافے کا سبب ہیں۔ کئی خواتین سے یہ سنا گیا ہے کہ ہم پانی بھی پیتے ہیں، تو ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے، لیکن کیا اپ نے کبھی غور کیا کہ اپ پانی زیادہ پیتی ہیں یا کولڈڈرنک۔ جی ہاں کولڈرنک جو ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن گئی ہیں۔ کوئی دعوت ہو یا کسی مہمان کی خاطر داری کوئی مرغن غذا ہو یا کوئی خاص تقریب۔ ہر موقع پر کولڈڈرنک لازمی جزو ہو گئی ہے اور کچھ لوگ تو اس کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ اس کے بغیر کھانا ہی ہضم نہیں ہوتا۔

ایک اندازے کے مطابق لاکھوں پاکستانی ہر ہفتے تقریباً ایک گیلن سوڈا واٹر پی جاتے ہیں، جو صحت کے لیے کافی مضر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے، جو مرد یا خواتین روزانہ ایک دو بوتلیں پیے، ان کے فربہ ہونے کا امکان 33 فی صد بڑھ جاتا ہے اور اس ضمن میں ڈائٹ سوڈا بھی ایسا ہی کام دیتا ہے، کیوں کہ ایک گلاس عام سوڈا واٹر یا کولڈ درنک میں دس کھانے کے چمچے شکر شامل ہو تی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں ایسے 100 لوگوں پر تجربہ کیا گیا، جو روزانہ ایک یا دو سوڈا بوتلیں پیتے تھے، ایسے لوگوں کا وزن پانچ گنا زیادہ بڑھ گیا۔ محققین کا خیال ہے کہ بوتلوں میں شامل مصنوعی شکر اور دیگر کیمیائی مادے بھوک کو بڑھاتے ہیں۔ چناں چہ ان کے زیراثر زیادہ کھانا کھایا جاتا ہے۔

ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ (Fat Low) غذا کا استعمال مضر صحت ہے، کیوں کہ ان میں کچھ ہی کم حرارے موجود ہوتے ہیں، لیکن اس عمل کے دوران چکنائی کی جگہ نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ لے لیتا ہے۔ نشاستہ ہمارے جسم میں پہنچتے ہی تیزی سے ہضم ہوتا اور یوں شکر کی سطح بڑھا دیتا ہے اور جب شکر کی سطح کم ہو تو فورا ہمیں بھوک لگتی ہے۔ دوسری وجہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں کم کیلوریز ہیں، تو زیادہ کھا بھی لیا، تو کوئی فکر نہیں اوریہی وجوہات انسان کو موٹا کر دیتی ہیں۔

ایک کہاوت ہے کہ ناشتا بادشاہوں کی طرح دوپہر کا کھانا وزیروں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح کھانا چاہیے۔ اس کی وجہ بہت سادہ سی ہے کہ ناشتا دن بھر آپ کو تقویت دیتا ہے اور چلنے پھرنے اور حرکت کرنے سے کیلوریز استعمال ہو جاتی ہیں، جب کہ رات کا کھانا کھا کر سو جانا صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے، جب کہ ہمارے یہاں بہت سے لوگ صبح ناشتا ہی نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ بھوکے رہ کر وزن کم کر رہے ہیں، جب کہ ناشتا نہ کرنا بھی وزن میں اضافے کا موجب بنتا ہے، کیوں کہ ناشتا نہ کرنے کی صورت میں ہم دوپہر میں زیادہ کھا لیتے ہیں۔

اس کے علاوہ جلدی جلدی کھانے والے مرد و زن عموماً معمول سے زیادہ کھانا کھا لیتے ہیں، جب کہ آہستہ آہستہ کھانے والے نسبتا کم کھاتے اور مُٹاپے سے بچ جاتے ہیں۔ فرانسیسی یونیورسٹی کی ریسرچ سے یہ ثابت ہوا کہ سستی سے کھانا کھانے والے ہر کھانے میں تقریباً 66 کیلوریزکم کھاتے ہیں۔ یوں ہر سال ہم اپنے جسم میں 20 پونڈ چربی بڑھانے سے بچ جاتے ہیں۔

اس لیے ہماری تعلیمات بھی یہ ہیں کہ کھانا ہمیشہ سکون سے بیٹھ کر کھایا جائے، تاکہ اسے مناسب وقفہ مل سکے۔ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کچھ کھانے کی عادت مُٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ٹی وی دیکھتے دیکھتے کھانے میں ہم اتنے محو ہو جاتے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں چلتا کہ اپنی ضرورت سے زیادہ کھا گئے ہیں۔ اکثر لوگ کھانے کے علاوہ ختائیاں، چپس اور نمکو وغیرہ کھاتے رہتے ہیں، جو براہ راست وزن کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین میں مُٹاپے کے بہت سے مسائل کے لیے کسی اچھے گائنا کولوجسٹ سے بھی رجوع کرنا ضروری ہے۔

ہمارے شہروں کی نسبت دیہاتی علاقوں کے لوگ زیادہ مضبوط اور چست ہوتے ہیں، اس کی ایک بہت بڑی وجہ خوراک کا صحیح استعمال ہے۔ شہر میں ہم فائن آٹا کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں، جب کہ دیہات میں گندم اور دیگر اناج کو اس کے پورے فوائد کے ساتھ (یعنی موٹا اناج) کھاتے ہیں۔ جس میں فائبر کی ایک بہت اچھی مقدار ہوتی ہے، جو جسم کے لیے نہایت مفید ہے اور یہی فائبر مُٹاپے سے بچاتی ہے۔ اس کے بر عکس شہری ڈبل روٹی پیزا اور دیگر اشیا جو میدے سے تیار کی جاتی ہیں، استعمال کرتے ہیں، جو جسم کو پھلاتی ہیں۔

پانی ہمارے جسم کا اہم جزو ہے۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی پییں اور زیادہ پانی پینے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ہمارے جسم سے فاضل مادے خارج کرنے میں مدد دیتا ہے، لیکن اس کا بھی ایک خاص طریقہ ہے۔ روزانہ ہر کھانے سے قبل دو گلاس پانی پینے والوں کا وزن پانی نہ پینے والوں کی نسبت 30 فی صد کم ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

بعض لوگوں کو 'بوفے' بھی فربہ بناتا ہے۔ اس موقعے پر ہاتھ روک کر کھانا تناول فرمانا چاہیے۔ پیٹ کی گنجائش کے مطابق ہی کھائیے۔ جو لوگ بڑے لقموں میں کھانا کھائیں، وہ اکثر 52 فی صد زیادہ غذا کھاتے ہیں، جب کہ چھوٹے نوالے لینے اور آہستہ کھانے والے کم کھانا کھاتے ہیں۔ آہستہ کھانے سے انسان غذا سے پوری طرح لطف اندوز ہوتا ہے، نیز کھانے سے سیر بھی جلد ہو جاتا ہے۔ دیر سے طعام کرنا بھی وزن کو بڑھنے کی دعوت دیتا ہے، جب ہم سو رہے ہوں، تب بھی ہمارا جسم چربی جلانے کا عمل جاری رکھتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ پیٹ نہ بھرا ہو۔ ورنہ پھر بدن اسے ہضم کرنے میں مصروف رہتا ہے۔

اپنا وزن باقاعدگی سے چیک کریں، یوں اسمارٹ ہونے میں مدد ملے گی۔ بہت سے لوگ زیادہ کھانا کھا کر غم، غصے یا ذہنی دباؤ سے چھٹکارا پانے کی سعی کرتے ہیں۔ یہ طریق کار بھی فربہی کو دعوت دیتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایسی حالت میں انسان بغیر سوچے سمجھے زیادہ غذا کھا جاتا ہے۔ جیسا کہ اسلام میں حکم ہے کہ غصہ کی حالت میں پانی پی لیں یا اپنی پوزیشن تبدیل کرلیں، یعنی کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں اور بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں اور یہی بات جدید تحقیق سے ماہرین نے ثابت کی کہ غم و غصے کی حالت میں اگر کھانے کی تمنا جنم لے تو پانی کا گلاس پی لیجیے یا چہل قدمی کیجیے یا پھر چیونگم چبا لیجیے۔ اس کے ساتھ ہیجانی کیفیت میں کھانا کھا کر غم و غصہ دور کرنے کی کوشش نہ کریں، ورنہ آپ خود کو موٹا ہونے سے نہیں روک سکیں گی۔

ہلکی پھلکی ورزش اپ کہ سارے جسم میں حرارت لا کر زیادہ کیلوریز کو جلا سکتی ہیں۔ اس لیے روزانہ بلا ناغہ ورزش کریں۔ ساتھ ایک مخصوص وقت تک چہل قدمی بھی کریں اور دھیرے دھیرے اپنی عادت کو پختہ کیجیے۔ اپ کا وزن کم کرنے میں یہ بہت معاون ثابت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں