آئندہ الیکشن میں الیکٹرونک ووٹنگ ممکن نہیں انتخابی اصلاحات کمیٹی
سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق بھی نہیں مل سکے گا، الیکشن کمیشن میں بااختیار ہونے کی صلاحیت نہیں، ارکان کمیٹی
انتخابی اصلاحات کمیٹی کے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے اپنے کام کا ایک حصہ مکمل کرلیا ہے،آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بائیو میٹرک مشینوں کا استعمال ممکن ہوگا نہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کاحق دیا جاسکے گا۔
ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی اب یونیفائیڈ لاء کوحتمی شکل دیگی، الیکشن کمیشن کو بااختیاربنانے کی کوشش کررہے ہیں مگراس میں بااختیارہونے کی صلاحیت نہیں۔ اس کام کی فائنل ریڈنگ شروع ہوگئی ہے جن میں مختلف قوانین میں ترمیم کا جائزہ لیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے تجربہ کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں اور بائیومیٹرک مشینیں خرید لی ہیں۔ قانون میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بائیو میٹرک مشینوں کے استعمال کی گنجائش رکھی گئی ہے تاہم ان کے خیال میں آئندہ انتخابات میں الیکٹرانگ ووٹنگ مشینیں اور بائیومیٹرک مشینوںکااستعمال نہیں ہوسکے گا۔
قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ نے کہاکہ کمیٹی اپناکام کررہی ہے جومکمل ہو نیوالاہے۔ کمیٹی نہیں چاہتی کہ جلد بازی میں کام کرے جو بعد میں غلط ہو۔ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کچھ آئینی ترامیم ہوں گی۔
جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کمیٹی کے 67 اجلاس ہوچکے ہیں اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے آئینی ترامیم اوردیگر قوانین میں ترامیم زیرغور ہیں۔ انھوں نے کہاکہ دو بڑے اہم ایشوز بائیومیٹرک مشینیں اورالیکڑانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے حوالے سے پیشرفت نہیں ہوئی۔ اوورسیزووٹنگ پربھی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اصلاحات کمیٹی کی مین کمیٹی کا اجلاس 3 نومبرکوہوگا۔
ایم کیوایم کے رکن کرنل (ر) طاہرحسین مشہدی نے کہا کہ کمیٹی نے بہت سے اہم معاملات پر اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ اب اسکوترتیب میں لایاجارہاہے۔ ایکٹ آف پارلیمنٹ بنا رہے ہیں جوتمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے آئیگا۔ اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہاکہ سب کو مل کر کام کرناچاہیے، جب بھی کوئی کام کھو کھاتے ڈالنا ہو توکمیٹی بنا لیتے ہیں۔کمیٹی ممبران پوری توجہ دیں اورجلدازجلدکام مکمل کریں۔
ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی اب یونیفائیڈ لاء کوحتمی شکل دیگی، الیکشن کمیشن کو بااختیاربنانے کی کوشش کررہے ہیں مگراس میں بااختیارہونے کی صلاحیت نہیں۔ اس کام کی فائنل ریڈنگ شروع ہوگئی ہے جن میں مختلف قوانین میں ترمیم کا جائزہ لیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے تجربہ کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں اور بائیومیٹرک مشینیں خرید لی ہیں۔ قانون میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور بائیو میٹرک مشینوں کے استعمال کی گنجائش رکھی گئی ہے تاہم ان کے خیال میں آئندہ انتخابات میں الیکٹرانگ ووٹنگ مشینیں اور بائیومیٹرک مشینوںکااستعمال نہیں ہوسکے گا۔
قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ نے کہاکہ کمیٹی اپناکام کررہی ہے جومکمل ہو نیوالاہے۔ کمیٹی نہیں چاہتی کہ جلد بازی میں کام کرے جو بعد میں غلط ہو۔ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کچھ آئینی ترامیم ہوں گی۔
جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کمیٹی کے 67 اجلاس ہوچکے ہیں اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے آئینی ترامیم اوردیگر قوانین میں ترامیم زیرغور ہیں۔ انھوں نے کہاکہ دو بڑے اہم ایشوز بائیومیٹرک مشینیں اورالیکڑانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے حوالے سے پیشرفت نہیں ہوئی۔ اوورسیزووٹنگ پربھی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اصلاحات کمیٹی کی مین کمیٹی کا اجلاس 3 نومبرکوہوگا۔
ایم کیوایم کے رکن کرنل (ر) طاہرحسین مشہدی نے کہا کہ کمیٹی نے بہت سے اہم معاملات پر اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ اب اسکوترتیب میں لایاجارہاہے۔ ایکٹ آف پارلیمنٹ بنا رہے ہیں جوتمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے آئیگا۔ اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہاکہ سب کو مل کر کام کرناچاہیے، جب بھی کوئی کام کھو کھاتے ڈالنا ہو توکمیٹی بنا لیتے ہیں۔کمیٹی ممبران پوری توجہ دیں اورجلدازجلدکام مکمل کریں۔